AD Banner

{ads}

( کیا سیدہ عورت کا نکاح غیر سید سے ہو سکتا ہے؟)

 ( کیا سیدہ عورت کا نکاح غیر سید سے ہو سکتا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا سیدہ عورت کا نکاح غیر سید سے ہو سکتا ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔محمد اسجد رضا جموں و کشمیر
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر سیدہ بالغہ ہے اور اس نے اجازت دے دی اور اس کے والدین کو بھی کوئی عار نہ ہو اور راضی ہوں تو سیدہ کا نکاح غیر سید سے صحیح ہوگا اور دوسری صورت یہ ہے کہ والدین راضی ہیں لیکن سیدہ راضی نہیں اور اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح غیر سید سے کر دیا تو یہ نکاح فضولی ہوا کہ سیدہ کی اجازت پر موقوف رہے گا کہ سیدہ جائز رکھے تو جائز ہو جائے گا اور اگر رد کردے تو باطل ہو جائے گا اس لئے کہ بالغہ عورت پر کسی کی ولایت جبر جبر نہیںایسا ہی در مختار مع شامی میں ہے’’ ولا تجبر البکر البالغۃ علیٰ النکاح لانقطاع ولایتہ بالبلوغۃ‘‘ (در مختار،ص:۱۶۳) 
کنواری بالغہ کو نکاح پر مجبور نہیں کیا جا سکتا،کیوں کہ بالغہ ہونے کی وجہ سے ولی کی ولایت ختم ہوچکی ہے در مختار میں ہے کہ  لزم النكاح بغير كف و ان كان الولى ابا او جدا لم يعرف منهما سوء الاختيار  و ان عرف لا يصح النكاح اتفاقا‘‘اھ ملخصا ( در مختار فوق رد المحتار ج ۳ ص ۶۶ )
اور اگر کسی غیر سید نے سیدہ بالغہ سے نکاح کیا اس حال میں کہ سیدہ اور اس کے والدین جان بوجھ کر راضی تھے تو نکاح جائز ہے خواہ غیر سید عالم ہو یا نہ ہو۔ ایسا ہی فتاوی امجدیہ ج ۲ ص ۱۳۲ پر ہے ۔
 اعلی حضرت قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ سید ہر قوم کی عورت سے نکاح کر سکتے ہیں یوں ہی سیدہ کا نکاح قریش کے ہر قبیلہ سے ہوسکتا ہے خواہ علوی ہو یا عباسی یا جعفری یا صدیقی یا فاروقی یا عثمانی یا اموی ، رہے غیر قریش جیسے انصاری یا مغل یا پٹھان ان میں جو عالم دین معظم مسلمین ہو اس سے مطلقا ہوسکتا ہے ورنہ سیدانی نابالغہ ہے اور غیر قرشی کے ساتھ اس کا نکاح کرنے والا ولی باپ یا دادا نہیں تو نکاح باطل ہوگا اگرچہ چچا یا سگا بھائی کرے اور اگر باپ دادا اپنی کسی لڑکی کا نکاح ایسے ہی پہلے کرچکے ہیں تو اب ان کے لئے بھی نہ ہوسکے گا اور اگر بالغہ ہے اور اس کا کوئی ولی نہیں تو وہ اپنی خوشی سے غیر قرشی سے اپنا نکاح کرسکتی ہے اور اس کا کوئی ولی یعنی باپ ، دادا پر دادا ان کی اولاد و نسل سے کوئی مرد موجود ہے اور اس نے پیش از نکاح اس شخص کو غیر قرشی جان کر صراحتا اس نکاح کی اجازت دے دی جب بھی جائز ہوگا ورنہ بالغہ کا کیا ہوا بھی باطل محض ہوگا ۔ ( فتاوی رضویہ ج ۵ ص ۴۵۴  رضا اکیڈمی ممبئی ) ایسا ہی فتاوی امجدیہ ج ۲ ص ۱۳۲ پر ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحيح والمجيب نجيح
 فقط محمد عطاء اللہ النعیمی



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner