AD Banner

{ads}

(شراب پلانے کی نوکری کرناکیساہے؟)

 (شراب پلانے کی نوکری کرناکیساہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زیدہوٹل میں ملازم ہے زیادہ تر ان کو شراب کا آرڈر بک کرنا پڑتا ہے جبکہ لوگ کھانے کا بھی آرڈر بک کراتے ہیں کیا زید کے لئے یہ نوکری کرنا جائز ہے ؟مدلل جواب عنایت فرمائیں 
المستفتی:۔جمیل اختر اشرفی گجرات
  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
مسلمان کو کھانے پینے کے لئے حرام اشیاء فراہم کرنا گناہ پر تعاون ہے ،اور گناہ پر تعاون جائز نہیں ۔اللہ عزوجل قرآن کریم میں  ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﴾ ترجمہ اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو۔(پارہ ۶، سورۃ المائدہ،آیت۲)
حدیث پاک میں شراب کے متعلق دس افراد پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ جامع ترمذی میں ہے( عن رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فی الخمر عشرۃ: عاصرھا ومعتصرھا وشاربھا وحاملھا والمحمولۃ الیہ وساقیھا وبائعھا واٰکل ثمنھا والمشتری لھا والمشتراۃ لہ ) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے معاملے میں دس بندوں پر لعنت فرمائی ہے، جو شراب کے لیے شیرہ نکالے ،جو شیرہ نکلوائے،جو شراب پیے،جو اٹھا کر لائے،جس کے پاس لائی جائے،جو شراب پلائے ،جو بیچے،جو اس کے دام کھائے ،جو خریدے اور جس کے لیے خریدی جائے ۔(جامع ترمذی، ابواب البیوع، جلد ۱، صفحہ ۲۴۲، مطبوعہ کراچی) 
سیدی سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ـ شراب کابنانا، بنوانا چھونا اٹھانا، رکھنا، رکھوانا، بیچنا، بکوانا، مول لینا، دلوانا سب حرام حرام حرام ہے اور جس نوکری میں یہ کام یا شراب کی نگہداشت، اس کے داموں کا حساب کتاب کرنا ہو،سب شرعاً ناجائز ہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ ﴿ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ﴾( انظر فتاوی رضویہ، جلد ۲۳، صفحہ ۵۶۶،۵۶۵، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح والمجیب نجیح
 محمد مقصود عالم فرحت ضیائی






Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner