AD Banner

{ads}

( شیئر بازار میں پیسہ لگانا جائز ہے یا ناجائز ؟)

 ( شیئر بازار میں پیسہ لگانا جائز ہے یا ناجائز ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ شیئر بازار میں پیسہ لگانا جائز ہے یا ناجائز ؟جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں
المستفتی:۔ محمد ارشد عطاری ٹاٹا نگر جمشیدپور

  وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب

شیئر بازار میں پیسہ لگانے کی صورت میں نفع ونقصان دونوں کا احتمال ہوتا ہے اور یہ صورت قمار یعنی جوئے کی ہے جوکہ ناجائز وحرام ہے ( اور جوئے کی حقیقت علامہ شامی قدس سرہ السامی تحریر فرماتے ہیں) ’’القمار ھواللذی یستوی فیہ الجانبان فی احتمال الغرامۃیعنی جوا وہ معاملہ ہے جسمیں دونوں فریقین کو نقصان پہونچنے کا احتمال برابر ہو۔

مزید فرماتے ہیں :القمار من القمر الذی یزداد تارۃ وینقص اخری وسمی القمار قمارا لان کل واحدمن المقامرین ممن یجوز ان یذھب مالہ الی صاحبہ ویجوز ان یستفید مال صاحبہ وھوحرام بالنص (جوا) کو قمار اسلئے کہتے ہیں کہ وہ قمر( چاند) سے مشتق ہے جو گھٹتا اور بڑھتا ہے اسی لئے جوا کھیلنے والوں میں بھی گھٹنے اور بڑھنے کا امکان رہتا ہے کہ اسکا مال اسکے مقابل کو مل جائے یا اسکا اسکی طرف  چلا جائے اس طرح کا معاملہ جوا ہے جوکہ نص سےحرام ہے ( ردالمحتار،ج ۹ ص۵۷۷۔۵۷۸ زکریا )

 اور فتاوی رضویہ شریف میں حضور اعلی حضرت رحمۃاللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں )جوا بھی بنص قطعی قرآن حرام ہے۔ ( مترجم ج ۲۱ ص ۱۵۶)

 اور ایک مقام پر فرماتے ہیں ) اپنے روپیہ کا حصہ دوسرے کے ہاتھ بیچنا اور اس کا خریدنا دونوں حرام۔  (ج ۸ ص ۳۷۱ کتاب الشرکۃ)

  مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی محمد وقارالدین رضوی قادری علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں: کسی کمپنی کے شیئرز خریدنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اس کمپنی کے ایک حصہ کو خرید لیا ہے اور آپ اس حصہ کے مالک ہوگئے اور وہ کمپنی جو جائز و ناجائز کام کرے گی اس میں آپ بھی حصہ دار ہوں گے۔ جتنی کمپنیاں قائم ہوتی ہیں وہ اپنے شیئرز کے اعلان کے ساتھ مکمل تفصیلات بھی شائع کر دیتی ہیں کہ یہ کمپنی کتنے سرمایہ سے قائم کی جائے گی ، اس میں غیر ملکی سرمایہ کتنا ہوگا اور ملکی قرضہ کتنا ہوگا اور کمپنی قائم کرنے والے اپنا کتنا سرمایہ لگائیں گے اورکتنے سرمایہ کے شیئرز فروخت کیے جائیں گے۔

لہٰذا شیئرز خریدنے والا اس سود کے لین دین میں شریک ہوجائے گا۔ جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح سود دینا بھی حرام ہے تو وہ شیئرز خریدنا بھی حرام ہے۔ ( وقارالفتاوی، جلد۱،ص ۲۳۴،بزم وقارالدین،کراچی )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد صفی اللہ رضوی خان 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner