AD Banner

{ads}

(تاڑی پینا عند الشرع کیسا ہے؟)

 (تاڑی پینا عند الشرع کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کھجور کے تاڑی جو شام میں لگایا اور صبح میں نکال لیا تو وہ تاڑی پینا کیسا ہے ؟جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی:۔ محمد تبریز رضا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

تاڑی فی نفسہٖ ایک درخت کا عرق ہے جب تک اس میں جوش و سُکر نہ آئے طیب و حلال ہے جیسے شیرہ انگور ، لوگوں کا بیان ہے کہ اگر کورا گھڑا وقت مغرب باندھیں اور وقت طلوع اتار کر اسی وقت استعال کریں تو اس میں جوش نہیں آتا۔ اگر یہ امر ثابت ہو تو اس وقت تک وہ حلال وطاہر ہوتی ہے، جب جوش لائے ناپاک وحرام ہوئی. مگر اس میں تنقیح طلب یہ امر ہے کہ آیا حرارتِ ہوا بھی چند گھنٹے یا چند پہر ٹھہرنے کے بعد اس عرق میں جوش وتغیر لاتی ہے یا نہیں، اگر ثابت ہو تو شام کے وقت تاڑی چند پیڑوں سے بقدر معتد بہ نکال کر کسی ظرف میں بند کر کے صبح تک رکھ چھوڑیں تو ہرگز متغیر نہ ہوگی جب تک آفتاب نکل کر دیر تک دھوپ سے اس میں فعل نہ کرے جوش نہیں لاتی تو اس صورت میں وہ بیان مذکور ضرور پایہ ثبوت کو پہنچے گا ورنہ صراحت معلوم ہے کہ شام کو جو گھڑا لگایا جائے گا تاڑی اس میں صبح تک بتدریج آیا کرے گی تو وہ اجزاء کہ اول شام آئے تھے طولِ مدت کے سبب حرارتِ ہوا سے ان کا تغیر منظنون ہے اور جوش وتغیر محسوس نہ ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ اجزاء جنھیں مدت اس قدر نہ گزرے کہ ہنوز تغیر کی حد تک نہ پہنچے کثیر و غالب میں اس تقدیر پر اس سے احتراز میں سلامتی ہے۔(فتاوی رضویہ مترجم ج ٢١ / مسئلہ نمبر ٢٢٤)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
 کتبہ 
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح
 ابو النعمان عطا محمد مشاہدی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner