AD Banner

{ads}

(تجھے طلاق دے دونگا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی؟)

 (تجھے طلاق دے دونگا کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زید نے اپنی بیوی سے کہا میں تجھے طلاق دے دونگا اور یہ بھی کہا میں تجھے چھوڑ دونگا تو اس طرح بولنے سے طلاق واقع ہو جائے گی۔
المستفتی:۔ رمضان خان گوبندہ پور پوسٹ بہادر پور ضلع بستی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
تجھے طلاق دونگا یہ ارادۂ طلاق ہے اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی چاہے دو مرتبہ کہے یا پھر پچاس مرتبہ کہے  ایسا ہہ فتاوی خلیلیہ میں تجھے طلاق دے دونگا یہ ارداۂ طلاق ہے اس سے طلاق نہیں خواہ دس مرتبہ کہے یا دو تین مرتبہ کہے ہاں اگر اس کے بعد ایسا لفظ کہا جس سے کہ فی الفور طلاق واقع ہو جاتی ہے تو الفاظ پر شرعی حکم دیا جائے گا بہر حال ابھی عورت اس کے نکاح میں باقی ہے ـ اسے گھر لاکر میاں بیوی کی طرح پیارو محبت سے  رہیں اور عورت کی اچھی عادتوں پر نظر رکھیں ـ صرف برائیاں نہ دیکھیں ۔( جلد نمبر ۲  صفحہ نمبر ۲۹۵ باب الطلاق )
اب رہا مسئلہ میں تجھے چھوڑ دونگا اس طرح بولنے سے کیا طلاق واقع ہو جاتی ہے تو یاد رہے ایسی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ میں تجھے چھوڑ دونگا یہ مستقبل کا صیغہ ہے اور ـ مستقبل کے صیغہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ (عامہ کتب فقہ)۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح







Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner