AD Banner

{ads}

(کیا تم طلاق لے لوگی کہنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟)

 (کیا تم طلاق لے لوگی کہنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  اگر کوئی عورت ایک پرچہ پر لکھے مجھے طلاق دیدو یہ دیکھ کر شوہر نے غصہ میں کہا کیا تم طلاق لے لوگی کیا اس سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
المستفتی:۔ حافظ سید فیاض علی۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
مذکورہ مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوگی اس لئے کہ یہاں طلاق دینا مقصود نہیں بلکہ سوال کیا جار ہاہے ہاں اگر طلاق دینا مقصود بھی ہو تب بھی طلاق واقع نہیں ہوگی اس لئے کہ یہاں پر مستقبل کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے.. اس میں حال اور استقبال دونوں کا احتمال ہے لہٰذا احتمال کے بنیاد پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی عالمگیری میں ہےاگر شوہر نے کہا "طلاق می کنم " اور تین مرتبہ دہرا دیا تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی . اور اگر " طلاق کنم " کہا تو نہیں پڑے گی۔(حوالہ فتاوی علمگیری کتاب الطلاق الباب الثانی فی ایقاع الطلاق الفصل السابع فی الطلاق بالفاظ فارسی۔جلد : ۱ صفحہ ۳۸۴)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner