AD Banner

{ads}

(زکوٰۃ کی رقم مدرسے کے مصارف میں لانا کیسا ہے؟)

 (زکوٰۃ کی رقم مدرسے کے مصارف میں لانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  زکوٰۃ کی قیمت رقم مدرسے میں صرف کر سکتے ہیں نیز صرف کرنے کا طریقہ بھی بتادیں عین نوازش ہوگی۔

المستفتی:۔ احمد حسین اعظم گڑھ مؤ۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

مدرسہ اسلامیہ اگر چہ خاص اہلسنت وجماعت کا ہو ـ وہابیوں دیوبندیوں نیچریوں اور صلح کلیوں کا نہ ہو اس میں بھی مدرسین دیگر ملازمین کی تنخواہ مال زکوٰۃ وفطرہ سے نہیں دی جا سکتی ـ نہ مدرسہ کی تعمیر یا مرمت یا فرش وغیرہ میں صرف ہو سکتی ہے ـ ہاں اگر زکوٰۃ وفطرہ کا روپیہ بہ نیت زکوٰۃ کسی مصرف زکوٰۃ کو دیکر مالک کردیں اور وہ اپنی طرف سے مدرسے کو دیدے تو اب جملہ مصارف خیر میں صرف ہوسکتا ہے۔(بحوالہ احسن الفتاوی المعروف فتاوی خلیلیہ جلد نمبر ۱ صفحہ نمبر ۴۶۹  ۴۷۰)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
 کتبہ
محمد صفی اللہ خان رضوی 
الجواب صحیح والمجیب نجیح 
محمد مقصود عالم فرحت ضیائی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner