AD Banner

{ads}

ایمان کامل اور مٹی کا آٹابننا

ایمان کامل اور مٹی کا آٹابننا 

  حضرت مالک بن دینار کے زمانے میں دو مجوسی تھے۔ جو آگ کی پوجا کرتے تھے۔ چھوٹے بھائی نے بڑے بھائی سے کہا: اے بھائی تو نے آگ کی تہتر سال پوجا کی اور میں نے پچیس سال پوجا کی ہے۔ آؤ ہم دیکھتے ہیں کہ کیا یہ ہمیں بھی اسی طرح جلاتی ہے جس طرح ہمارے غیر کو جلاتی ہے۔ اگر اس نے ہمیں نہ جلایا تو ہم اس کی پوجا جاری رکھیں گے ورنہ چھوڑ دیں گے ۔ آگ جلا کر چھوٹے بھائی نے بڑے سے کہا: (هل تضع. يدك قبلی ام انا قبلك) کیا آپ مجھ سے پہلے آگ میں ہاتھ رکھیں گے یا میں اپنا ہاتھ رکھوں۔ بڑے بھائی نے کہا؛ (ضع انت) کہ تم ہی رکھو۔ چنانچہ چھوٹے بھائی نے ہاتھ آگ میں رکھا تو اس کی انگلی جل گئی۔ اس نے اپنا ہاتھ باہر نکال کر کہا : (آہ عبدتك كذا وكذاسنة وانت تو ذيننى) آہ میں نے تیری اتنے سال پوجا کی اور تو نے مجھے ہی جلا ڈالا۔ پھر اس نے اپنے بھائی سے کہا: اے بھائی آؤ ہم ایسی ذات کی عبادت کریں: (لو اذنبنا و تركنا خمس مائة سنة لتجاوز عنا بطاعة واحدة و استغفار مرة واحدة) کہ اگر ہم گناہ کریں اور ہم اسے پانچ سو سال تک چھوڑے رہیں اور وہ ایک لمحہ کی عبادت اور ایک مرتبہ استغفار کرنے سے ہماری مغفرت فرما دے۔ اس کے بھائی نے اس کی بات کو مان لیا اور کہا کہ ہم کسی ایسے شخص کے پاس جائیں جو ہمیں سیدھا راستہ بتائے چنانچہ وہ اتفاق رائے سے دونوں حضرت مالک بن دینار کی مجلس کا ارادہ کیا تو انہوں نے حضرت مالک بن دینار کو بصرہ کے ایک دیہات میں دیکھا کہ آپ عام لوگوں کی مجلس میں بیٹھے وعظ کر رہے ہیں۔ جب دونوں بھائیوں کی نظر مالک بن دینار پر پڑی تو بڑا بھائی چھوٹے کو کہنے لگا: (قد بدا لي ان لا اسلم و قد مضى اكثر عمرى فى عبادة النار فاذا اسلمت عیرنی اهل بیتی و النار احب الی من ان يعبرونی)  میرا پروگرام اسلام قبول کرنے کا نہیں ہے کیونکہ میں نے زیادہ زندگی آگ کی پوجا کی ہے اور جب میں اسلام قبول کروں گا تو میرے گھر والے مجھے ملامت کریں گے اس لئے مجھے ان کی ملامت سے آگ زیادہ پسند ہے۔ یہ سن کر چھوٹے بھائی نے اس سے کہا کہ تم ایسانہ کرو کیونکہ لوگوں کی ملامت ایک ختم ہو جائے گی لیکن دوزخ کی آگ کبھی ختم نہیں ہوگی ۔ بڑے بھائی نے اس کی حق بات کو نہ سنا تو چھوٹے نے کہا اے بد بخت بھائی تو اپنے مال اور ارادے کا مالک ہے جو تیرا دل کرتا ہے کرتا رہ۔ اس کے بعد بڑا بھائی واپس آگیا اور چھوٹا بھائی اپنے بیوی بچوں سمیت حضرت مالک بن دینار کی خدمت میں حاضر ہو کر بیٹھ گیا جب آپ مجلس وعظ سے فارغ ہوئے تو اس نے اٹھ کر آپ کو اپنا سارا واقعہ بیان کیا اور درخواست کی کہ ساری فیملی کو مسلمان کریں چنانچہ حضرت مالک بن دینار نے سب کو مسلمان کیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد نو مسلم جوان نے اپنی فیملی سمیت واپس جانے کا پروگرام بنایا تو حضرت مالک بن دینار اس کے لئے اپنے دوست احباب چندہ جمع کرنے لگے تو اس نے کہا مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ پھر وہ واپس آیا اور ایک ویران جگہ میں ایک آباد گھر دیکھا تو وہاں ٹھہر گیا جب صبح ہوئی تو اس کی بیوی نے کہا کہ بازار جا کر کوئی مزدوری کرو اور کوئی سامان خرید کر لاؤ تا کہ ہم کچھ کھا پی سکیں ۔ چنانچہ وہ بازار گیا لیکن کسی نے اس کو مزدوری پر نہ رکھا تو اس نے دل میں سوچا کہ اللہ پاک کا کام کیوں نہ کیا جائے۔ لہذا اس نے دوسرے دن ایک خالی جگہ میں جا کر مغرب تک نماز پڑھتا رہا۔ پھر وہ خالی ہاتھ اپنے گھر واپس آ گیا۔ بیوی نے پوچھا تم کوئی سامان نہیں لائے ۔ اس نے کہا کہ میں نے آج بادشاہ کے ہاں کام کیا لیکن اس نے مجھے کچھ نہیں دیا۔ اور کہا کہ کل دوں گا۔ چنانچہ سب گھر والے بھوکے سو گئے۔ جب صبح ہوئی تو وہ پھر بازار گیا۔ لیکن اس دن بھی کوئی کام نہ ملا۔ اس نے حسب معمول شام تک اللہ پاک کی عبادت کی اور پھر خالی ہاتھ گھر آ کر اپنے بیوی سے کہنے لگا کہ (ان الملك وعدنى الى يوم الجمعۃ)  بادشاہ نے جمعہ کے دن کا وعدہ کیا ہے۔ جب جمعہ کا دن آیا تو وہ بازار گیا لیکن پھر بھی کوئی کام نہ ملا۔ اس نے حسب معمول عبادت میں مشغول ہو گیا جب سورج غروب ہو گیا تو اس نے دورکعت نماز پڑھی اور آسمان کی ہاتھ اٹھا کر عرض کیا: (یا رب اکر متنی بالاسلام و تو جتنی بتاج الهدى فيحرمة هذا لدين وبحرمة هذا اليوم المبارك ارفع نفقة العيال عن قلبي وانا استحيى من عیالی و اخاف من تغير حالهم لحداثة عهدهم بالاسلام)

  ترجمہ: اے میرے رب تو نے مجھے اسلام کے ساتھ عزت بخشی، اور تو نے مجھے ہدایت کا تاج پہنایا، تو اس کی دین کی عزت اور اس دن کی برکت سے میرے دل سے  میرے اھل و عیال کے خرچہ کا فکر دور فرمادے۔ کیونکہ مجھے اپنے بال بچوں سے اب شرم آتی ہے، اور ان (کے ایمان) کی حالت بدلنے کا مجھے خوف ہے، کیونکہ ان کے اسلام لانے کا نیا نیا زمانہ ہے۔ وہ ظہر کی نماز کے وقت جامع مسجد میں گیا اور اس کے بچوں پر بھوک کا غلبہ تھا تو ایک  آدمی اس کے گھر پر آکر دروازہ کھٹکھٹایا۔ تو اس کی بیوی نے دروازہ کھولا تو دیکھا کہ ایک خوبصورت جوان ہے اور اس کے ہاتھ میں سونے کا طباق ہے۔ جو کہ سونے کے رومال سے ڈھانپا ہوا ہے۔ اس نوجوان نے اس کی عورت سے کہا: (خذى هذا وقولى لزوجك هذا اجرة عملك في يومين وان زدت زدناك)  اس طباق کو پکڑ لو اور اپنے خاوند سے کہنا یہ تیری دو دن کی اجرت ہے اور اگر تو زیادہ کام کرے گا تو تجھے اور زیادہ اجرت ملے گی۔ اس نے وہ طباق لے لیا اور دیکھا کہ اس میں ایک ہزار اشرفیاں ہیں۔ ان میں سے وہ ایک اشرفی لے کر صراف کے پاس گئی اور صراف نصرانی تھا۔ جب اس نے اشرفی کا وزن کیا تو وہ ایک مثقال (ساڑھے چار ماشے) یا دو مثقال سے زیادہ وزنی تھی۔ جب اس نے اس اشرفی کے نقش کی طرف دیکھا تو پتا چلا: (وانــه مــن هــدايـا الاخرہ)  کہ یہ تو آخرت کے تحفوں میں سے ایک تحفہ ہے۔ یہ دیکھا کر صراف نے اس عورت سے کہا: (من اين لك هذا و فى اى محل وجدت هذا) کہ یہ اشرفی تو نے کہاں سے اور کیسے لی۔ عورت نے سارا قصہ بیان کیا تو صراف کہنے لگا: (اعرضی على الاسلام فعرضت فاسلم) مجھ پر بھی اسلام پیش کرو تو میں نے اسلام پیش کیا تو وہ مسلمان ہو گیا۔ پھر صراف نے اس عورت کو ایک ہزار درھم دیئے اور کہا اس کو خرچ کرو، جب یہ ختم ہو جائیں تو مجھے بتانا۔ اس عورت نے درہم لے کر کھانا تیا ر کیا جب خاوند مغرب کی نماز پڑھ کر خالی ہاتھ گھر واپس آنے کا ارادہ کیا تو اس نے رومال بچھا کر دو رکعت نماز بڑی عاجزی کے ساتھ ادا کی اور رومال کو مٹی سے بھر لیا اور اپنے دل میں سوچنے لگا: (اذا سالتني قلت لها هذا دقيق عملت بہ) کہ اگر بیوی نے پوچھا تو کہوں کہ یہ آٹا ہے اور یہی میرے کام کی اجرت ہے۔ جب وہ گھر پہنچا تو اس کو کھانے کی خوشبو آگئی۔ تو اس نے رومال کو دروازے کے پاس رکھ دیا تا کہ اس کی بیوی کو پتہ نہ چلے۔ پھر اپنے بیوی کے بارے میں پوچھا اور گھر کے حال احوال دریافت کئے تو بیوی نے سارا ماجرا بیان کیا (فسجد الله شكرا) تو اس نے اللہ کے لئے سجدہ شکر ادا کیا۔ پھر بیوی نے پوچھا رومال میں کیا ہے ۔ تو اس نے کہا کہ اس کے بارے نہ پوچھو۔ اس کے بعد وہ رومال کے پاس گیا اور رومال سے مٹی کو باہر پھینکنے کا پروگرام بنایا ( ففتحه فراه دقیقا باذن الله فسجد ثانيا شكر الله عز وجل على ما اکرمته به وعبد الله حتى توفاه رحمه الله تعالی)  جب اس رو مال کو کھولا تو دیکھا کہ وہ مٹی اللہ کی قدرت سے آٹا بن چکی ہے اس نے اس انعام پر پھر اللہ کے لئے سجدہ شکر ادا کیا۔ اور مسلسل اللہ پاک کی عبادت میں مصروف رہا حتی کہ فوت ہو گیا، اللہ پاک اس پر رحم کرے۔(حکایات قلیوبی ص۔۶۹/ ۷۲)


طالب دعا

محمد ابرارالقادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner