AD Banner

{ads}

پنج تن پاک کی شان

 (پنج تن پاک کی شان)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر میں پانچ افراد تھے۔ حضرت علی، حضرت فاطمہ، امام حسن ، امام حسین اور حضرت حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہم ۔ ایک دفعہ تین دن تک یہ بھو کے رہے اور کچھ نہ کھایا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک چادر تھی وہ چادر حضرت علی کو دی کہ وہ اس کو فروخت کر دیں (فباعه بستة دراهم و تصدق بها على الفقراء)  آپ نے وہ چادر چھ درہموں میں فروخت کی اور درہم ایک فقیر کو صدقہ کر دئیے۔ راستہ میں حضرت جبریل علیہ السلام ایک آدمی کی شکل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملے - (ومعه ناقته من فوق الجنتہ ) اس کے ساتھ جنت کی اونٹنیوں میں سے ایک اونٹی تھی ۔ حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا: (یا ابالحسن اشتر منى هذه الناقة)  اے ابو الحسن ، اس اونٹنی کو مجھ سے خرید لو۔ حضرت علی نے فرمایا:( وليس معی ثمنها)  میرے پاس اس کی قیمت نہیں ہے ۔ حضرت جبریل نے کہا، کوئی بات نہیں بعد میں اس کی قیمت دے دینا۔ آپ نے فرمایا: (نعم بکم تبیعھا)  ٹھیک ہے، اس اونٹنی کو کتنے میں فروخت کرو گے ؟ حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا: (بمائة درهم )- سودرہم میں، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سودرہم میں وہ اونٹنی خرید لی: ﴿ واخذ بزمامها و ذهب) اور اس کی مہار پکڑی اور چل پڑے۔ راستہ میں حضرت میکائیل ایک دیہاتی کی شکل میں ملے تو کہنے لگے: (اتبيع هذه الناقة يا ابا الحسن) اے ابوالحسن ، کیا آپ اس اونٹنی کو فروخت کرو گے؟ ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: نعم ، ہاں حضرت میکائیل علیہ السلام نے پوچھا: (بكم اشتريتھا)  آپ نے اس کو کتنے میں خریدا ہے؟۔ آپ نے کہا: ایک سو درہم میں ۔ حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا:( انا اشتريها بربح ستين در هما) میں اسے ساتھ درہم کے نفع کے ساتھ خریدتا ہوں۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسی قیمت میں فروخت کر دیا اور حضرت میکائیل علیہ السلام نے ایک سو ساٹھ درہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیئے اور اونٹنی پکڑی اور چل دیئے۔ اس کے بعد حضرت علی سے پہلے بیچنے والے حضرت جبرائیل کی ملاقات ہوئی تو اس نے پوچھا: (قد بعت الناقة يا ابا الحسن قال نعم) اے ابوالحسن، آپ نے وہ اونی فروخت کر دی۔ آپ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت جبرائیل نے کہا: (فاعطنی حقی ) میرا حق مجھے دو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سو درہم حضرت جبرائیل علیہ السلام کو دے دیئے اور ساٹھ درہم بچ گئے۔ وہ گھر جا کر حضرت فاطمہ کے سامنے رکھ دیئے۔ خاتون جنت نے پوچھا: (من اين لك هذا) ، اے علی ، یہ آپ کو کہا ں سے ملے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (تاجرت مع الله بستة دراهم فاعطانی ستین در هما لکل در هم عشرہ دراہم) میں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ چھ دراہم کی تجارت کی اس نے مجھے ہر درہم کے عوض دس درھم عطاء کیے۔ اس کے بعد حضرت علی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں آئے اور سارا واقعہ سنایا۔ آپ نے فرمایا:(یا علی البائع جبرئيل و المشترى ميكائيل والناقة مركب فاطمه يوم القيامة ) اے علی ، اونٹنی بیچنے والے حضرت جبرئیل تھے اور خریدنے والے حضرت میکائیل تھے اور وہ اونٹنی قیامت کے دن فاطمہ کی سواری تھی ۔

پھر سر کار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(يا على اعطيت ثلثا لم يعطها غيرك لك زوجه سيدة نساء اهل الجنة ولك ولدان هما سيداشباب. اهم الجنة ولك صهر هو سيد المرسلين فاشكر الله تعالى على ما اعطاك و احمده فيما اولاك والله اعلم) ترجمہ: اے علی ! اللہ پاک نے تجھے تین چیزیں ایسی عطاء کی ہیں جو تیرے علاوہ کسی کو نہیں ملیں ۔ (1) تیری بیوی جنتی عورتوں کی سردار ہے۔ (2 ) تیرے بیٹے جنتی جوانوں کے سردار ہیں ۔ (3) تیرے سسر تمام رسولوں کے سردار ہیں ۔ اس لئے تو ان انعامات پر اللہ پاک کا شکر ادا کیا کرو۔ حوالہ: الحاوی للفتاویٰ للسيوطي(حکایات قلیوبی ص۔ ۷۳/ ۷۴)


طالب دعا

محمد ابرارالقادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner