AD Banner

{ads}

احرام پہن کر پنجگانہ نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟

 (احرام پہن کر پنجگانہ نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟)

مسئلہ:کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ:زید احرام پہن کر نماز پنجگا نہ پڑھتا تو یہ جا ئز و درست ہے یا نہیں ؟مدلل و مفصل بیان فرما کر عند اللہ ما جور ہوں

المستفتی: (حافظ) حنیف القا دری  ہیم پور ۱۰؍ ذی القعدہ ۱۴۲۶؁ھ

الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون العلام الوھاب
زید اگر بوقت نماز سر پر ٹوپی وغیرہ رکھ لیتا ہے تو شرعا احرام پہن کر ہر نماز کا پڑھنا جا ئز و درست اور صحیح ہے چو نکہ جہاں تک ستر عورت اور سا رے جسم کے ڈھا نکنے کا تعلق ہے وہ احرام سے پورا ہو جا تا ہے خود سرکا ر علیہ السلام نے بعض اوقات میں ازار شریف اور چا در پہنکر یا اوڑھ کر بیان جواز کے لئے نماز ادا فرما ئی ہے لہذا احرام بطریق مذکورہ پہن کر نماز کے صحیح ودرست ہو نے میں کو ئی شک و شبہ نہیں ،مگر ہما رے فقہا ئے کرام نے نماز کے لئے تین اچھے کپڑے یعنی قمیص ،ازار ،عما مہ ،کے استعمال کو مستحب فرمایا ہے اس تصریح کی بنا پر صرف نماز کے لئے خلاف مستحب ہو نے کا حکم صورت مسئولہ میں مستفاد ہو تا ہے ۔

نیز عام طور پر وارثی حضرات پیلے رنگ سے رنگا ہوا احرام پہنتے ہیں جبکہ مرد کے لئے ایسے پیلے رنگ کے لباس کا استعمال کر نا بصریح فقہا ئے کرام مکروہ تحریمی یا تنزیہی ہے ،لہذا سفید رنگ کا احرام پہنے جومرد کے لئے بلا کرا ہت جا ئز ومباح ہو ورنہ نماز مکروہ ہو گی۔جیسا کہ فقیہ اجل علامہ ابو الحسن شرنبلا لی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’ والمستحب ان یصلی فی ثلثۃ ثیاب من احسن ثیابہ قمیص وازار و عما مۃ‘‘(مراقی الفلاح۸۱؍دیو بند )

اور علامہ سید احمد طحطا وی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ’’ویکفی لہ الصلوۃ فی فیما یشمل عامۃ جسدہ لما رو ی عن عبادۃ بن الصامت رضی اللہ تعا لی عنہ قال صلی بنا رسول اللہ  ﷺ فی شملۃ قد توشح بھا عقد ھا بین کتفیہ ‘‘ اھ (طحطا وی علی مراقی الفلاح ۲۱۱؍دیو بند )

اور علا مہ عبدالرحمن شیخی علیہ الرحمہ تحریر فر ما تے ہیں’’ (یکرہ) الثوب (الا حمر و المعصفر) للرجال لا نہ علیہ السلام نھی عن لبس الا حمر المعصفر وفی المنح ولا باس بلبس الثوب الا حمر و بہ صرح ابو المکا رم فی شرح النقا یۃ وھذا ظا ہر فی ان المراد بالکراہۃ کرا ہۃ التنزیۃ لا نھاترجع الی خلاف الا ولیٰ کما صرح بہ کثیر من المحققین لان کلمۃ لا باس تستعمل غالبا فیما ترکہ اولی کما قالہ بعض اہل التحقیق لکن صرح صاحب تحفۃ الملوک بالحرمۃ فا فادان المراد کراہۃ التحریم وھو المحمل عند الاطلاق ‘‘(مجمع الانہر جلد۴؍۱۹۲)

اور شیخ نظام الدین حنفی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ’’والافضل ان یصلی فی ثو بین حتی یحصل السترالتام وبعض الفقہا ء قالوا والمستحب ان یصلی فی ثلثۃ اثواب قمیص وازار وعمامۃ ‘‘(فتاوی ہند یہ جلد اول ۵۹؍دیو بند )

نیز تحریرفرما تے ہیں ’’یکرہ للرجال ان یلبس الثواب المصبوغ بالمعصفر والزعفران والوارش کذا فی فتاوی قاضی خاں ‘‘(فتاوی ہندیہ جلد ۵؍۵۰۴)

اور علا مہ حصکفی حنفی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں’’وکرہ لبس المعصفر المز عفرالاحمر والاصفرللرجال مفادہ ان لا یکرہ للنساء ولا باس بسا ئر الالوان وفی المجتبی والقھستا نی وشرح النقا یۃ لا بی المکارم لا باس بلبس الثوب الاحمر انتھی ومفا دہ ان الکراہۃ تنزیھیۃ لکن صرح فی التحفۃ بالحرمۃ فافاد انھا تحریمیۃ وھی المحمل عند الا طلاق ‘‘(درمختار مع شا می جلد ۹؍۵۱۵)واللہ تعا لیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم
العبد محمد معین الدین خاں رضوی ہیم پو ری غفرلہ القوی 
کتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ
۱۲؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح 
عبد المنان اعظمی 
خادم الافتاء شمس العلوم گھو سی مئو
۱۹؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح والمجیب نجیح
عبد الوحید الرضوی المصباحی
خادم الافتاء جا معہ غازیہ فیض العلوم بہرائچ
۱۴؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح والمجیب نجیح
عبد الجلیل الرضوی
خادم التدریس جا معہ اشرفیہ مسعود العلوم بہرائچ
۱۴؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح والمجیب نجیح
قاضیعبد الرحیم البستوی
خادم الافتا رضوی دارالافتاء منظر اسلام بریلی شریف
۲۷؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
الجواب صحیح
محمد قدرت اللہ خاںرضوی
خادم الافتاتنویر الاسلام سنت کبیر نگر
۲۲؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ
صح الجواب
محمد عمر شریفی رضوی 
خادم بڑی تکیہ بہرائچ شریف
۱۶؍ ذی قعدہ ۱۴۲۶؁ھ



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner