سرخ گھوڑ سوار
ضلع امیٹھی کے مشہور بزرگ حضرت بندگی میاں کا ایک حجام تھا جو ہفتے میں دو بار ناخن تراشنے اور خط بنانے کے لئے حاضر ہوتا تھا۔ لیکن ایک بار ایسا ہوا کہ وہ وقت متعینہ سے ایک دن پہلے ہی آگیا۔ حضرت نے پوچھا کہ تم ایک دن پہلے کیوں آگئے ۔ اس نے عرض کیا کہ حضور مجھے بہرائچ شریف حضرت سیدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کے عرس میں جانا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم تو ہر سال جاتے ہو، امسال نہ جاؤ ۔ آئندہ سال چلے جانا۔ اس نے کہا نہیں ، حضور مجھے جانا ہے۔ آپ نے بہت سمجھایا مگر وہ نہ مانا۔ آخر اس نے عرض کیا حضور اگر حجامت بنوانی ہو تو آج بنوا لیجئے ورنہ کل میں نہیں ملوں گا۔ ان شاء اللہ کل سرکار غازی کے آستانہ پر رہوں گا۔ جب آپ کو یقین ہو گیا کہ یہ نہیں مانے گا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ایسا کرو کہ جب تم جاہی رہے ہو تو فلاں جگہ فلاں وقت باغ میں موجود رہنا ایک گھوڑ سوار وہاں سے گزرے گا ، ان سے میر اسلام کہہ دینا اور یہ رقعہ ان کو دے دینا۔ اس نے کہا حضور کے لئے خادم حاضر ہے۔ چنانچہ وہ بہرائچ چلا گیا ۔ ٹھیک وہ اس باغ میں وقت مقررہ پر حاضر ہو گیا۔
تھوڑی دیر بعد ایک شخص سرخ جوڑا پہنے گھوڑے پر سوار ظاہر ہوا۔ حجام نے بڑھ کر سلام کیا مگر رقعہ دینا بھول گیا۔ سرخ گھوڑ سوار نے کہا رقعہ لاؤ۔ حجام نے رقعہ دیا۔ سرخ سوار نے پشت پر جواب لکھ کر حجام کے حوالے کر دیا۔ حجام نے مزار شریف پر حاضری دی ، فاتحہ خوانی اور دوسرے کاموں سے فارغ ہو کر امیٹھی لوٹا مگر ایک خلش اس کے دل میں برابر کھٹکتی رہی کہ اس سرخ سوار کا از خود مجھے پہچان لینا اور رقعہ طلب کرنا اور میرے لائے ہوئے رقعہ کو پڑھنے کے بعد فوراً جواب دے دینا ضرور کچھ معنی رکھتا ہے۔ یہ نادان سمجھ ہی نہ سکا کہ یہ سرکار غازی میاں ہیں۔ واپس لوٹ کر اس نے رقعہ حضرت بندگی میاں کی خدمت میں پیش کر دیا۔ آپ نے وہ رقعہ دیکھا تو بہت شرمندہ ہوئے۔ حجام نے آپ کے چہرے کا اتار چڑھاؤ دیکھا تو پوچھا حضور اس رقعہ کا معمہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے۔ در اصل جو رقعہ حضرت بندگی میاں نے لکھا تھا وہ یہ تھا کہ اے سالار مسعود کیوں بے فائدہ لوگوں کو بلا کر بیوقوف بناتے ہو؟ جواب میں تحریر تھا، سبحان اللہ تم اپنے ایک حجام کو نہیں روک سکے، میں لاکھوں بندگان خدا کو کیوں کر روک سکتا ہوں ۔ یہ سب خدا کا کارخانہ ہے اس میں ہمارا کیا خل ہے ۔ گو یا خزانہ خدا کا ہوتا ہے، ہاتھ مردان خدا کا اور دامن بندگان خدا کا۔ حضرات یہ بات اچھی طرح یادرکھئے کہ حضرت سیدنا سالار مسعود غازی رضی اللہ عنہ کا آستانہ بہت ہی با فیض آستانہ ہے جو منکر کرامات اولیا ہوں انھیں بہرائچ شریف جانا چاہئے تا کہ وہ اپنی آنکھوں سے حضرت سرکار غازی کی کرامت کا مشاہدہ کریں۔(سوانح مسعود غازی ص۔۸۷/ ۸۸)
طالب دعا
محمد ابرارالقادری
مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔