AD Banner

{ads}

وتر کی ایک رکعت اگر چھوٹ جا ئے تو مقتدی دعائے قنوت پڑھے یا نہ پڑھے؟

(وتر کی ایک رکعت اگر چھوٹ جا ئے تو مقتدی دعائے قنوت پڑھے یا نہ پڑھے؟)

 مسئلہ: کیا فرما تے ہیںمفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ:زید کی وتر کی ایک رکعت رمضان شریف میں چھوٹ گئی تو زید امام کے پیچھے دعائے قنوت پڑھے گا یا اپنی چھوٹی ہو ئی رکعت میں پڑھے گا ؟بینواتو جروا۔

المستفتی:مولوی علی احمد نانپا رہ بہرا ئچ شر یف ۱۴۲۸؁ھ

الجـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــواب بعون المجیب الوھاب

مسبوق یعنی جس کی ایک رکعت چھوٹ گئی ہووہ امام کی متا بعت کر تے ہو ئے امام کے پیچھے دعائے قنوت پڑھے گا ۔جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے’’المسبوق یقنت مع الامام المقتدی یتا بع الامام فی القنوت فی الوتر ‘‘(فتاوی ہندیہ اول؍۱۱۱؍دیوبند)

لہذا جب زید نے امام کے ساتھ دعا ئے قنوت پڑھ لی تو اپنی چھوٹی ہوئی رکعت میں دعائے قنوت نہ پڑھے۔ جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے’’فاذا قنت مع الامام لایقنت ثانیا فیما یقضی کذا فی المحیط‘‘ (جلد اول ؍۱۱۱)

     اور غنیہ المستملی میں ہے’’اذا قنت مع الامام لایقنت بعد ھا ‘‘اھ (۴۱۲)واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب 

العبد محمد معین الدین خاں رضوی ہیم پو ری غفرلہ القوی 

کتــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ

۱۵؍ذی قعدہ ۱۴۲۸؁ھ





Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner