AD Banner

{ads}

ماں کے ادب کا فائدہ

(ماں کے ادب کا فائدہ)

 حضرت داؤد علیہ السلام نے ایک دن زبور شریف کی تلاوت فرمائی تو زبور کی تلاوت کے وقت آپ کا دل نرم ہو گیا۔ تو آپ نے اپنے دل میں خیال کیا کہ: (لیس في الدنيا اعبد منی فاوحی الله تعالیٰ الیہ )  اس وقت دنیا میں مجھ سے زیادہ عبادت کرنے والا کوئی نہیں ۔ تو اسی وقت اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی: (یا داؤد اصعد الى جبل كذا الترى رجلا زرا عا يعبدنى سبع مائة عام و يعتذر من ذنب فعله و ليس بذنب عندی) اے داؤد ، فلاں پہاڑ پر چڑھو اور وہاں پر ایک کاشتکار کو دیکھو جو سات سو سال سے میری عبادت میں مصروف ہے اور پھر بھی اپنے گناہ پر شرمندہ ہے۔ جو اس سے ہوا ہے حالانکہ میرے نزدیک وہ گناہ نہیں ہے۔ وہ غلطی یہ ہے کہ ایک دن وہ اپنے گھر کی چھت سے گزرا اور اس کی ماں چھت کے نیچے تھی تو اس کے چلنے کی وجہ سے چھت سے تھوڑی سی مٹی نیچے ماں پر گری، اور وہ شخص تجھ سے زیادہ عبادت گزار ہے (فا ذهب اليه وبشره بالمغفرة منى) پس تم اس کے پاس جاؤ اور اس کو میری طرف سے بخشش کی خوشخبری دے دو۔ حضرت داؤد علیہ السلام اس پہاڑ پر گئے تو دیکھا کہ ایک شخص بہت ہی کمزور اور عبادت کی وجہ سے اس کی ہڈیاں نظر آرہی تھیں۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے اسے نماز میں مصروف پایا جب وہ فارغ ہوا تو آپ نے اسے سلام کیا اور اس نے سلام کا جواب دیا۔ اور اس نے آپ سے پوچھا: (من انت) آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: (انا داود)  میں اللہ تعالیٰ کا نبی داؤد ہوں۔ اس شخص نے عرض کیا کہ اگر مجھے آپ کا معلوم ہوتا تو میں کبھی بھی آپ کے سلام کا جواب نہ دیتا کیونکہ مجھ سے ایک گناہ ہو گیا ہے اور میں اس کی معافی کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا ہوں اور آپ نے میرے لئے بخشش طلب نہیں کی۔ اللہ عزوجل کی قسم میں مکان کی چھت سے گزرا اور نیچے میری ماں بیٹھی ہوئی تھی تو تھوڑی سی مٹی اس پر گر پڑی۔ اس وجہ سے میں گھر سے نکلا اور سات سو سال ہو گئے ہیں اور مجھے نہیں پتا کہ میری ماں مجھ سے راضی ہے یا نہیں لیکن میرا گمان ہے کہ وہ مجھ سے ناراض ہے اور میں مسلسل اللہ تعالیٰ سے استغفار کر رہا ہوں: ﴿لیرضی عنی ربی وترضی عنی والدتی) تاکہ میرا رب مجھ سے راضی ہو جائے اور میری ماں مجھے سے خوش ہو جائے۔ اور میں اس حالت میں سات سو سال سے ہوں اور اللہ کے عذاب کے ڈر سے کھانے پینے کو بھی جی نہیں کرتا۔ آپ میرے پاس سے چلے جائیے۔ کیونکہ آپ نے مجھے اللہ تعالی کی عبادت سے روکے کھا ہے۔

حضرت داؤدعلیہ السلام نے فرمایا: (ان الله بعثني اليك لاخبرك انه غفر لك و هو راض عنك و ان والدتك خرجت من الدنيا و هي راضية عنك ) بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے تا کہ تجھے خوشخبری دوں، کہ اس نے تیری غلطی کو معاف فرمادیا ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے اور تیری والدہ دنیا سے چلی گئی ہے اور وہ بھی تجھ سے راضی تھی ۔ اور وہ اس چھت کے نیچے نہیں تھی جس سے تیرا گزر ہوا تھا اور نہ ہی اس پر مٹی گری تھی ۔ جب اس شخص نے یہ بات سنی تو کہنے لگا: (و الله لا احب الحيوة بعدهذا فسجده و قال رب اقبضنى اليك فمات من ساعة رحمۃ اللہ تعالیٰ)  اللہ عزوجل کی قسم میں اس کے بعد زندگی کو پسند نہیں کرتا۔ اس نے سجدہ کیا اور عرض کی: اے میرے اللہ عز و جل، میری جان قبض کر کے اپنے پاس بلالے۔ چنانچہ وہ اسی وقت وصال فرما گیا۔(حکایات قلیوبی صفحہ ۷۷/۷۸ )


طالب دعا

محمد ابرارالقادری





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner