AD Banner

{ads}

(ایک عبرت اَنگیز حکایت)

(ایک عبرت اَنگیز حکایت)

بنی اِسرائیل میں ایک نہایت ہی فاسق و فاجرانسان تھا جو اپنی بد کرداریوں سے کبھی بازنہ آتا تھا، اَہلِ شہر جب اس کی بدکاریوں سے عاجز آگئے تو اللہ تَعَالٰی سے اس کے شَر سے محفوظ رہنے کی دعا مانگنے لگے۔ اللہ تَعَالٰی نے حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی کی کہ بنی اسرائیل کے فلاں شہر میں ایک بدکار جوان رہتا ہے اسے شہر سے نکال دیجئے تاکہ اس کی بدکاریوں کی وجہ سے سارے شہر پر آگ نہ برسے، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام وہاں تشریف لے گئے اور اسے اس کی بستی سے نکال دیا،وہ قریب ہی دوسری بستی میں چلا گیا۔پھر فرمانِ الٰہی ہوا کہ اسے اس بستی سے بھی نکال دیجئے، جب

حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اس کو اس بستی سے بھی نکال دیا تو اس نے ایک ایسے غار پر ٹھکانہ بنایا جہاں نہ کوئی انسان تھا اور نہ ہی کسی چرند پرند کا گزر تھا، قرب و جوار میں نہ کہیں آبادی تھی اور نہ دور دور تک سبزے کا کوئی پتہ تھا۔ اس غار میں آکر وہ جوان بیمار ہوگیا، اس کی تیمارداری کے لئے کوئی شخص بھی اس کے آس پاس موجود نہ تھا جو اس کی خدمت کرتا، وہ ضعف و ناتوانی سے زمین پر گر پڑا اور کہنے لگا کاش! اس وقت اگر میری ماں میرے پاس موجود ہوتی تو مجھ پر شفقت کرتی اور میری اس بے کسی اور بے بسی پر روتی، اگر میرا باپ ہوتا تو میری نگہبانی، نگہداشت اور مدد کرتا، اگر میری بیوی ہوتی تو میری جدائی پر روتی، اگر میرے بچے اس وقت موجود ہوتے تو کہتے، اے ہمارے رب، عاجز، گنہگار، بدکار اور مسافر باپ کو بخش دے جسے پہلے تو شہر بدر کیا گیا اور پھر دوسری بستی سے بھی نکال دیا گیا تھا اور اب وہ غار میں بھی ہر ایک چیز سے ناامید ہوکر دنیا سے آخرت کی طرف چلا ہے اور وہ میرے جنازہ کے پیچھے روتے ہوئے چلتے۔پھر وہ نوجوان کہنے لگا: اے اللہ ! تو نے مجھے والدین اور بیوی بچوں سے تو دُور کیا ہے مگر اپنے فضل و کرم سے دور نہ کرنا، تو نے میرا دل عزیزوں کی جدائی میں جلایا ہے، اب میرے سراپا کو میرے گناہوں کے سبب جہنم کی آگ میں نہ جلانا، اسی دم اللہ تَعَالٰی نے ایک فرشتہ اس کے باپ کے ہم شکل بنا کر، ایک حور کو اس کی ماں اور ایک حور کو اس کی بیوی کی ہم شکل بنا کر اورغلمانِ جنت کو اس کے بچوں کے رُوپ میں بھیج دیا، یہ سب اس کے قریب آکر بیٹھ گئے اور اس کی شدتِ تکلیف پر تاء سف (افسوس) اور آہ وزاری کرنے لگے۔ جوان انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اسی مسرت میں اس کا انتقال ہوگیا، تب اللہ تَعَالٰی نے حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی کی کہ فلاں غار کی طرف جاؤ، وہاں ہمارا ایک دوست مرگیا ہے، تم اس کی تکفین و تدفین کا انتظام کرو۔

حکمِ الٰہی کے بموجب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام جب غار میں پہنچے تو انہوں نے وہاں اسی جوان کو مرا ہوا پایا جس کو انہوں نے پہلے شہر اور پھر بستی سے نکالا تھا، اس کے گرد حوریں تعزیت کرنے والوں کی طرح بیٹھی ہوئی تھیں ۔ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: اے ربّ العزت! یہ تو وہی جوان ہے جسے میں نے تیرے حکم سے شہر اور بستی سے نکال دیا تھا۔ ربّ العزت نے فرمایا: اے موسیٰ! میں نے اس کے بہت زیادہ رونے اور عزیزوں کے فراق میں تڑپنے کی وجہ سے اس پر رحم کیا ہے اور فرشتہ کو اس کے باپ کی اور حور و غلمان کو اس کی ماں ، بیوی اور بچوں کے ہم شکل بنا کر بھیجا ہے جو غربت میں اس کی تکلیفوں پر روتے ہیں ، جب یہ مرا تو اس کی بیچارگی پر زمین و آسمان والے روئے اور میں اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْن پھر کیوں نہ اس کے گناہوں کو معاف کرتا۔

طالب دعا

فقیر تاج.محمد قادری






हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں  

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner