AD Banner

{ads}

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 09)

(سیرت غوث پاک رضی اللہ عنہ 09)

 واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا
 بیعت وخلافت:
آپ کو بیعت وخلافت کا شرف حضرت شیخ ابو سعید مبارک مخزومی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حاصل تھا اور اپنے شیخِ طریقت کی بارگاہ میں راہ ِ طریقت وسلوک کو حاصل کیا ۔نیز آپ نے آدابِ طریقت وتعلیم ِ سلوک محمد بن مسلم الاباس قدس سرہ‘ سے بھی حاصل کیا ان کے علا وہ وقت کے ممتاز شیخِ طریقت سے بھی آپ نے فیوض وبرکات حاصل فرمایا ۔

 اخلاقِ عظیمہ:
آپ کے اخلاق وعادات اِ نَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْم کا نمونہ اور اِ نَّکَ لَعَلیٰ ھُدیً مُسْتَقِیْم کا مصداق تھے ۔
آپ اتنے عالی مرتبت ،جلیل القدر ، وسیع العلم ہونے اور شان وشوکت کے باوجود ضعیفوں میں بیٹھتے ، فقیروں کے ساتھ تواضع سے پیش آتے ، بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت فرماتے ، سلام میں پہل کرتے اور طالب علموں اور مہمانوں کے ساتھ کافی دیر بیٹھتے ،بلکہ ان کی لغزشوں اور گستاخیوں سےدر گزر فرماتے ، اگر آپ کے سامنے کوئی جھوٹی قسم بھی کھاتا تو اپنے علم وکشف سے جاننے کے باوجود اس کو رسوانہ کرتے ۔اپنے مہمان اور ہمنشیں سے دوسروں کی بہ نسبت انتہائی خوش اخلاقی اور خندہ پیشانی سے پیش آتے ،آپ کبھی نافرمانوں ،سرکشوں ،ظالموں اور مالداروں کے لئے کھڑے نہ ہوتے ،نہ کبھی کسی وزیر وحاکم کے دروازے پر جاتے ۔اور مشا ئخِ وقت میں سے کوئی بھی حسنِ خلق ،وسعت ِ قلب ،کرمِ نفس ،مہربانی اور عہد کی نگہداشت میں آپ کی برا بری نہیں کر سکتا تھا ۔(اخبا ر الاخیار۔فارسی ص۲۱)

 آپ کے اوصافِ کریمانہ:

ایک روز آپ نے ایک فقیر کو شکستہ خاطر ایک گوشے میں بیٹھا ہوا دیکھا ،دریافت فرمایا کہ کس خیال میں ہو اور کیا حال ہے؟
  فقیر نے عرض کیا کہ میں دریا کے کنارے گیا تھا اور ملاح کو دینے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں تھا کہ کشتی میں بیٹھ کر پار اتر جاتا ۔ابھی اس فقیر کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ ایک شخص نے تیس اشرفیوں سے بھری ہوئی ایک تھیلی آپ کو نذر کی ۔آپ نے وہ تھیلی فقیر کو دے کر فرمایا کہ اسے لے جاکر ملاح کو دے دو۔بعض مشائخِ وقت نے آپ کے اوصاف میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادر قدس سرہٗ العزیز بڑے بارونق ،ہنس مکھ ،خندہ رو، بڑے شرمیلے ،وسیع الاخلاق ،نرم طبیعت، کریم الاخلاق ،پاکیزہ اوصاف اور مہربان وشفیق تھے۔ جلیس کی عزت کرتے اور مغموم کو دیکھ کر امداد فرماتے، ہم نے آپ جیسا فصیح وبلیغ کسی کو نہیں دیکھا ۔۔۔۔اور بعض نے اس طرح وصف کا اظہار فرمایا ۔ 

  حضرت شیخ محی الدین قدس سرہٗ بکثرت رونے والے ،اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔ آپ کی ہر دعا فوراً قبول ہوتی ۔نیک اخلاق ،پاکیزہ اوصاف ،بد گوئی سے بہت دور بھاگنے والے اور حق کے سب سے زیادہ قریب تھے ۔احکا م ِ الٰہی کے نافرمانوں کے لئے بڑے سخت گیر تھے ۔لیکن اپنے لئے کبھی غصہ نہ فرماتے ،کسی سائل کو اگرچہ وہ آپ کے بدن کے کپڑے ہی لے جاتے واپس نہ لیتے، توفیقِ الٰہی آپ کی رہنما اور تائیدِ ایزدی آپ کی معاون تھی ۔علم نے آپ کو مہذب بنا ای ،قرب نے آپ کو مودب بنایا ،خطابِ الٰہی آپ کا مشیر اور ملاحظہ ٔ خداوندی آپ کا سفیر تھا ۔انسیت آپ کی سا تھی اور خندہ روئی آپ کی صفت تھی ۔سچائی آپ کا وظیفہ ،فتوحات آپ کا سرمایہ ،برد باری آپ کا فن ،یادِ الٰہی آپ کا وزیر، غورو فکر آپ کا مونس ،مکاشفہ آپ کی غذا ،اور مشاہدہ آپ کی شفا تھی۔ آداب ِ شریعت آپ کا ظا ہر اور اوصافِ حقیقت آپ کا باطن تھا ۔رضی اللہ تعالیٰ عنہ وعن جمیع الصالحین وعنا عن محبیہم اجمعین۔(اخبا ر الاخیار فارسی۔ص ۲۲)


عبداللطیف قادرى بَـڑَا رَھُــوَا بـَائِسـیْ پُوْرنِیَہ (بِہَار


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner