AD Banner

{ads}

(اعتکاف کابیان)

 (اعتکاف کابیان)

(1)اعتکاف کی فضیلت
(2)آقاصلی اللہ علیہ وسلم کی جائے اعتکاف
(3)سارے مہینے کا اعتکاف
(4)ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت
(5)گناہوں سے تحفظ
(6)اعتکاف کی تعریف
(7)اعتکاف کے لغوی معنی

(1)اعتکاف کی فضیلت

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے((قَالَ رَسُولُ اللّّٰهِ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم: مَنِ اعْتَكَفَ عَشْرًا فِي رَمَضَانَ كَانَ كَحَجَّتَيْنِ وَعُمْرَتَيْنِ))یعنی:رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے رمضان المبارک میں دس دن کا اعتکاف کیا ، اس کا ثواب دوحج اور دو عمرہ کے برابر ہے۔(شعب الایمان  ج؛3 ص:425)

حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کا یہ معمول تھاکہ ہر رمضان شریف کے عشرہ آخر(یعنی آخری دس دن)کا اعتکاف فرمایا کرتے اور اسی سنتِ کریمہ کو زندہ رکھتے ہوئے اُمہات المؤمنین رضی اللہ عنہن بھی اعتکاف فرماتی رہیں۔ چنانچہ ام المؤمنین حضرت سیِِّدَتُّنَا عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے یہاں تک کہ اللہ عزِّوَجَلَّ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفاتِ ظاہری عطا فرمائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن اعتکاف کرتی رہیں۔(صحیح بخاری جلد،1ص،664)

(2)آقاصلی اللہ علیہ وسلم کی جائے اعتکاف

حضرت سیدنا نافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم ماهِ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے۔حضرت سیدنا نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے مسجد میں وہ جگہ دکھائی، جہاں سرکارِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلّم اعتکاف فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم ص597)

(3)سارے مہینے کا اعتکاف

حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم اللّٰہ تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے ہر وقت کمربستہ رہتے تھے اور خصوصاً رمضان شریف میں عبادت کا خوب ہی اہتمام فرمایا کرتے تھے چونکہ ماہِ رمضان ہی میں شبِ قدر کو بھی پوشیدہ رکھا گیا ہے۔ لہٰذا اس مبارک رات کو تلاش کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار پورے رمضان المبارک کا اعتکاف فرمایا چنانچہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یکم رمضان سے تیس رمضان تک اعتکاف کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: میں نے شبِ قدر کی تلاش کے لیے رمضان کے پہلے عشرہ کا اعتکاف کیا، پھر درمیانی عشرہ کا اعتکاف کیا، پھر مجھے بتایا گیا کہ شبِ قدر آخری عشرہ میں ہے لہٰذا تم میں سے جو شخص میرے ساتھ اعتکاف کرنا چاہئے وہ کرلے ۔ ( صحیح مسلم ص،594)

(4)ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت

جو رمضان المبارک کے علاوہ بھی صرف ایک دن مسجد کے اندر اخلاص اعتکاف کرلے اُس کے لیے بھی ثواب کی بشارت ہے، چنانچہ اعتکاف کی ترغیب دلاتے ہوئے سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ عزوجل کی رضا و خوشنودی کے لیے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اللہ عزوجل اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقیں حائل کر دے گا جن کی مسافت مشرق و مغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔ (الدر المختارج:1ص:486)

(5)گناہوں سے تحفظ


حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورِاکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا : اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچتا رہتا ہے اور اس کے لئے تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں، جیسے ان کے کرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں۔( ابن ماجہ ج ۲ ص ۳۶۵)

(6)اعتکاف کی تعریف

مسجد میں اللہ عز وجل کی رضا کے لیے بہ نیت اعتکاف ٹھہرنا اعتکاف ہے۔ اس کے لیے مسلمان کا عاقل اور جنابت اور حیض و نفاس سے پاک ہونا شرط ہے بلوغ شرط نہیں، نابالغ بھی جو تمیز رکھتا ہے اگر بہ نیت اعتکاف مسجد میں ٹھہرے تو اس کا اعتکاف صحیح ہے۔ عالمگیری ج،1ص،211)

(7)اعتکاف کے لغوی معنی

اعتکاف کے لغوی معنی ہیں: دھرنا مارنا۔ مطلب یہ ہے کہ معتکف اللہ رب العزت کی بارگاہ میں اُس کی عبادت پر کمربستہ ہو کر دھرنا مار کر پڑا رہتا ہے اس کی یہی دُھن ہوتی ہے کہ کسی طرح اس کا پروردگار اس سے راضی ہو جائے۔

دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک


نوٹ:۔ دیگر پوسٹ کے لئے یہاں کلک کریں 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner