AD Banner

{ads}

(كراماتِ اعلٰی حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ)

 (كراماتِ اعلٰی حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ)


(1)ٹرین نہیں چلی(دوران سفر اجمیر شریف)
(2) غلط آیت کریمہ زبان پر جا ری نہ ہوا
(3)ساڑھےتین سال کی عمر میں عربی زبان میں گفتگوفرمائی
(4)بفضلهٖ تعالیٰ کسی بھی زبان میں ہر سوال کاجواب دے دیتے تھے
(5)ایک گمنام مزار اور صاحب مزار کی نشاندہی فرمانا
(6) اکابرین کا احترام

(1)ٹرین نہیں چلی(دوران سفر اجمیر شریف)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری رحمۃُ اللہِ علیہ اکثر سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر حاضری کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے،ایک مرتبہ آپ اجمیر شریف جانے کے لئے رَیْل گاڑی پر سُوار ہوئے،دورانِ سَفَر جب ریل گاڑی پھلیرہ اسٹیشن پر پہنچی تو.....نمازِ مغرب کا وقت ہو چکا تھا،اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہِ علیہ نے اپنے مریدین سے فرمایا:......نمازِمغرب کے لئے جماعت پلیٹ فارم پر ہی ادا کر لی جائے۔.....چنانچہ چادریں بچھا دی گئیں،......سب نے وُضُو کیا اور اعلیٰ حضرت رحمۃاللہ علیہ کی امامت میں نمازِ مغرب ادا کرنے لگے۔.....اتنے میں گاڑی چلنے کے لئےWhistle (وِسل)  ہو گئی،اس کے باوُجُود اعلٰی حضرت رحمَۃ الله علیہ اسی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے رہے۔۔۔۔۔۔۔ادھر ڈرائیور نے گاڑی چلانا چاہی مگر گاڑی کا انجن آگے کو نہ سرکتا تھا،۔۔۔۔۔۔ڈرائیور اور گارڈ سب پریشان ہو گئے کہ آخر گاڑی کیوں نہیں چل رہی ہے،۔۔۔۔۔انجن کو ٹیسٹ کرنے کے لئے۔۔۔۔۔۔۔ڈرائیور نے گاڑی کو پیچھے کی طرف دھکیلا۔۔۔۔۔تو گاڑی پیچھے کی سمت چلنے لگی۔۔۔۔۔۔۔یعنی انجن بالکل ٹھیک تھا۔۔۔۔۔مگر یہی انجن جب آگے کی طرف چلایا جاتا تو نہ چلتاتھا۔۔۔۔۔۔اتنے میں اسٹیشن ماسٹر جو کہ۔۔۔۔انگریز تھا اور ۔۔۔۔۔۔۔اس کا نام“رابرٹ“تھا،۔۔۔۔۔۔۔ساری صُورتِ حال دیکھنے کے لئے آ گیا اور گارڈ سے پوچھا:کیا بات ہے؟اِنجن کیوں نہیں چل رہاہے؟.....گارڈ نے کہا:سمجھ میں یہ آتا ہے کہ.....یہ بزرگ جو نماز پڑھا رہے ہیں،......کوئی بہت بڑے وَلِیُ اللہ ہیں،......جب تک ان کی نماز نہیں ہو جائے گی،......گاڑی نہیں چلے گی۔اسٹیشن ماسٹر کی سمجھ میں یہ بات آ گئی اور وہ نمازیوں کی جماعت کے قریب جا کر کھڑا ہو گیا،........نماز میں
اعلیٰ حضرت کا استغراق اور خشوع وخضوع دیکھ کر وہ بہت متاثر ہوا۔......اتنے میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ نے نماز مکمل فرمائی اور......دُعا مانگنے لگے۔......جب آپ دُعا سے فارغ ہوئے تو اسٹیشن ماسٹر نے عرض کی.....حضرت! ذرا جلدی فرمائیے،.......یہ گاڑی آپ کی عبادت کے سبب چل نہیں رہی ہے،.......اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا:.....اِنْ شَآءَ اللہ!.....اب یہ گاڑی چلے گی۔یہ فرما کر۔۔۔۔۔۔اعلٰی حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ اپنے مریدِیْن کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھ گئے اور۔۔۔۔۔۔ساتھ ہی گاڑی نے چلنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ تو۔۔۔۔۔۔۔اجمیر شریف روانہ ہو گئے مگر ۔۔۔۔۔۔اسٹیشن ماسٹر پر اس کرامت کا گہرا اَثَر ہوا۔۔۔۔۔۔اَور وہ اپنے اَہْلِ خانہ کے ساتھ۔۔۔۔۔اجمیر شریف حاضِر ہوا اَور۔۔۔۔۔۔
اعلیٰ حضرت کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا۔اعلیٰ حضرت نے اس کا نام عبدالقادر رکھا اور۔۔۔۔۔اسے سلسلۂِ قادریہ میں داخِل کر کے اپنا مرید بھی بنا لیا۔(فیضانِ اعلیٰ حضرت،صفحہ:۱۳۷)

(2) غلط آیت کریمہ زبان پر جا ری نہ ہوا

اعلٰی حضرت بچپن ہی سے علم وفضل کا گہوارہ تھے۔کاشانہ(گھر)میں جو مولوی صاحب بچوں کو پڑھایا کرتے تھے۔۔۔اعلٰی حضرت بھی انہیں کے پاس کلام اللہ شریف پڑھتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔(اس وقت آپ کے دادا جان حضرت مولانا رضا علی خان رحمۃ اللّٰہ علیہ بھی باحیات تھے)۔۔۔۔۔۔ایک روز مولوی صاحب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعلٰی حضرت کو کسی آیتِ کریمہ میں بار بار ایک لفظ بتاتے تھے مگر اعلٰی حضرت کی زبان سے نکلتا نہ تھا۔۔۔۔۔۔۔ استاد زیر پڑھاتے اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعلٰی حضرت زبر پڑھتے تھے۔۔۔۔۔۔ یہ کیفیت اعلٰی حضرت کے جدامجد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مولانا رضا علی خان رحمۃاللہ علیہ نے دیکھ کر اعلٰی حضرت کو اپنے پاس بلالیا اور کلامِ پاک منگوا کر دیکھا۔۔۔۔تو اس میں کاتب سے اعراب کی غلطی ہو گئی تھی یعنی........... جو اعلٰی حضرت پڑھتے تھے وہی صحیح تھا۔ ..........اعلٰی حضرت کے جدامجد نے تصحیح فرما کر آپ سے پوچھا کہ جس طرح استاذ صاحب تمہیں پڑھا رہے تھے اس طرح آپ کیوں نہیں پڑھ رہے تھے؟ آپ نے فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضور میں ارادہ کرتا تھا کہ اس طرح پڑھوں مگر زبان پر قابو نہ پاتا تھا۔۔۔۔۔ اعلٰی حضرت کے جدامجد نے کہا: بہت خوب اور تبسم فرما کر سر پر ہاتھ پھیرا اور شاباش دی۔(حیاتِ اعلٰی حضرت جلد:۱ ص:۶۸،اعلٰی حضرت اعلٰی سیرت صفحہ،٣٦)

(3)ساڑھےتین سال کی عمر میں عربی زبان میں گفتگوفرمائی

ایک دن اعلٰی حضرت اپنی مسجد کےسامنے تشریف فرما تھےعمر اس وقت ساڑھے تین سال کی تھی ایک صاحب اہلِ عرب کے لباس میں جلوہ فرما ہوئے۔انہوں نےاعلٰی حضرت سےعربی زبان میں گفتگوفرمائی آپ نےفصیح عربی میں ان سے کلام کیااس بزرگ ہستی کو پھرکسی نےکبھی نہیں دیکھانہ آپ نے بتایاکہ وہ کون بزرگ تھےاوران سےکیاگفتگو ہوئی(كراماتِ اعلٰی حضرت ص:۱۱)

(4)بفضلهٖ تعالیٰ کسی بھی زبان میں ہر سوال کاجواب دے دیتے تھے

ایک دفعہ خلیفۂِ اعلیٰ حضرت،حضرت علامہ مولانا الحاج شاہ محمد ہدایت رسول رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اوردیگر علمائےِکرام اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضرتھے،....دنیا کی مشینریوں کی ایجاد کا تذکرہ ہو رہا تھا،......اُس پر اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:......اللہ پاک کے فضل سے بارگاہِ مُصْطَفٰی صلّی اللہ علیہ وسلّم سے مجھے ایسی مشین عطا ہوئی ہے،......جس میں کسی بھی عِلْم کاسُوال کسی بھی زبان میں ڈال دیجئے،......چند منٹ کے بعد اس کا صحیح جواب حاصل کر لیجئے۔......مولانا ہدایت رسول صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے عرض کی:حضور وہ......مشین مجھے بھی دکھا دیجئے۔.....تو امامِ اہلسنّت رحمۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:پھر کسی موقع پر دیکھ لیجئے گا لیکن انہوں نے کہا!.....ہم تو اس مشین کو ابھی دیکھنا چاہتے ہیں ۔.....تو آپ نے اپنے سامنے کے بَٹَن کھول دئیے اور.....اپنے سینۂِ انور کی زیارت کروائی..پھر فرمایا:یہ......وہ مشین ہے،جس کے بارے میں،میں نے کہا تھا،.......شاہ ہدایت رسول صاحب  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کےسینۂِ انور کو چُومتے تھےاور......فرماتے تھے:.....((صَدَقْتَ یَا وَارِثَ عُلُوْمِ رَسُوْلِ اللہِ وَ یَا نَائِبَ رَسُوْلِ اللہِ)) یعنی اے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علوم کے وارث اور اُن کے نائب!..... آپ نے سچ کہا۔ (تجلیاتِ امام احمد رضا،ص:۷۸ملخصاً)

(5)ایک گمنام مزار اور صاحب مزار کی نشاندہی فرمانا

قائِدِ اَہْلسنت،حضرت عَلَّامہ،اَرْشدُ القادری صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں:غالباً 1320 ہجری میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ۔۔۔۔۔۔۔۔ بیسل پُور ۔۔۔۔۔۔حضرت مولانا عرفان علی صاحب  کے گھر تشریف لائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں پہنچ کر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مولانا عرفان علی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے پوچھا:۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا اس بستی میں کسی وَلِیُ اللہ کا مزار شریف ہے؟۔۔۔۔۔۔۔انہوں نے عرض کیا:۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں تو کسی مشہور ولی کا مزار میری نظر میں نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:مجھے تو وَلِیُ اللہ کی خوشبو آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔میں ان کے مزار پر فاتحہ پڑھنے جاؤں گا۔اس پر مولانا عرفان علی صاحب نے عرض کیا:۔۔۔۔۔۔۔اس بستی کے کنارے پر ایک قبر ہے،۔۔۔۔۔۔جنگلی علاقہ ہے،۔۔۔۔۔۔۔ایک کوٹھڑی بنی ہوئی ہے،اسی کے اندر وہ قبر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سنتے ہی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:۔۔۔۔۔۔۔۔چلئے۔۔۔۔۔۔چنانچہ آپ اس گمنام مزار پر تشریف لے گئے اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کوٹھڑی کے اندر جا کر دروازہ بند کر لیا،۔۔۔۔۔۔۔۔تقریباً پَون گھنٹے تک اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اندر ہی رہے۔۔۔۔۔۔۔۔سینکڑوں کا مجمع تھا،۔۔۔۔۔۔وہاں موجود لوگوں بالخصوص مولانا عرفان علی صاحب کا بیان ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا اندر ۔۔۔۔۔دو لوگ  آپس میں گفتگو  فرما رہے ہیں،........اس دوران ایک وَلِیُ اللہ نے دوسرے وَلِیُ اللہ سے ملاقات کی اور کیا کیا راز کی باتیں ہوئیں کسی کو معلوم نہیں،ہاں!......جب اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ باہَر تشریف لائے تو چہرے پر جلال روشن تھا،بارُعب آواز میں .....فرمایا:........((بیسل پُور والو! یہ اللہ پاک کے زبردست وَلِیُ اللہ ہیں،.......غازیانِ اسلام سے ہیں،.......سہروردی سلسلے کے ہیں،.........قبیلہ انصار سے ہیں،.........غازی کمال شاہ ان کا نام ہے،........انہوں  نے شادِی نہیں کی تھی،تم لوگوکو چاہئے........ کہ ان سے کَسْبِ فیض (یعنی فیض حاصِل) کرتے رہو اور ۔۔۔۔۔۔ان کے مزار شریف کو عمدہ طور پر تعمیر کرو۔))بَس! ۔۔۔۔۔۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ فرمانا تھا کہ ۔۔۔۔۔۔اسی وقت سے لوگوں کا ہُجوم ہونے لگا اور آپ کی بارگاہ سے لوگ فیض حاصِل کرنے لگے،۔۔۔۔۔۔۔اب وہ جنگل نُما خِطہ تھوڑے ہی دِنوں میں گُلزار بن گیا۔(تجلیات امام احمد رضا،صفحہ،۱۰۰/۹۹)

(6) اکابرین کا احترام

اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی اور اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی کی محبتوں کا اندازہ اس سے بھی لگائیں:حضرت شیخ المشائخ سید علی حسین اعلٰی حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃاللہ علیہ...امامِ اہلسنت امام احمدرضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ کے عہدِمبارک میں جب۔۔۔ریل سے بریلی شریف ریلوے اسٹیشن سے گزرتے تو۔۔۔۔۔احتراماً کھڑے ہوجاتے اور جب ٹرین بریلی شریف کی حدود سے گزرتی تو بیٹھ جاتے کسی نے عرض کیا حضور آپ۔۔۔۔بریلی شریف کے حدود سے گزرتے ہیں تو آپ کھڑے کیوں ہو جاتےہیں؟۔۔۔۔اعلٰی حضرت اشرفی میاں کچھوچهوی رحمۃاللہ علیہ نے فرمایا جب(بریلی شہر میں)۔۔۔ایک عالِم آلِ رسول کی تعظیم کے لئے کھڑا ہے تو۔۔۔۔۔آلِ رسول کیوں نہ عالم کی تعظیم کے لئے کھڑاہو،(سنی آواز جون جولائی ۲۰۰۷صفحہ:۶)


دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner