AD Banner

{ads}

( شوال کے روزوں کا مکمل بیان)

 ( شوال کے روزوں کا مکمل بیان)


نوٹ:اگر رمضان المبارک کے قضا روزےہیں تونفل روزوں کی جگہ رمضان کے قضا روزے رکھنی چاہئے، اس سےثواب زیادہ ملے گا۔( شاءاللہ)

(1)شوال المکرم کے چھ روزوں کے فضائل:

(2)شوال کے چھ روزے کیا ایک ساتھ رکھے جائیں یا الگ الگ؟

(3)اگر کسی کے قضا روزے باقی ہوں اور وہ نفل روزے ادا کرے فرض روزے ادا نہ کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

(1)شوال المکرم کے چھ روزوں کے فضائل:

حدیث نمبر(۱):حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کا فرمان ہے." جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ شوال میں رکھے تو ایسا جیسے دہر کا(یعنی زمانے بھر کا) روزہ رکھا."(بحوالہ مسلم شریف ص592)

حدیث نمبر(۲):حضرت ثوبان رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا"جس نے عید الفطر کے بعد(شوال میں) چھ(6)روزے رکھ لئے تو اس نے پورے سال کے روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے دس ملیں گی."(ابنِ ماجہ جلد2 صفحه 333)

اللہ تعالٰی کا کتنا فضل و کرم ہے کہ اس نے اپنے حبیب مکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں زندگی بھر اور سال بھر کے روزوں کا ثواب حاصل کرنا کتنا آسان فرمادیا۔ہر ایک مسلمان عاشقانِ رسول کو یہ سعادت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔

ایک سال کے روزوں کے ثواب کی حکمت یہ تو قرآن پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے ہم کمزور بندوں کے لئے محض اپنے فضل سے ایک نیکی کا ثواب دس گنا رکھا ہے ۔ چنانچہ پروردگار عالم کا فرمان ہے :قرآنِ مجید مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَاۚ- ترجمۂ کنز الایمان:جو ایک نیکی لائے تو اس کے لیے اس جیسی دس ہیں(پارہ،8آیة160)

اس طرح ماہِ رمضان کے ایک مہینہ کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوۓ اور چھ روزے ساٹھ روزوں(دوماہ)کے

برابر ہوۓ اس طرح پورے سال کے روزوں کا ثواب حاصل ہو گیا۔

(2) کیا شوال کے چھ روزے ایک ساتھ رکھے جائیں یا الگ الگ؟:

بہارِ شریعت کے حاشیہ میں ہے: "بہتر یہ ہے کہ یہ روزے متفرق (یعنی ناغہ کر کے ،الگ الگ) رکھے جائیں اور عید کے بعد لگاتار چھ دن میں ایک ساتھ رکھ لئے جب بھی حرج نہیں."(بہارِ شریعت)

یونہی حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : یہ روزے عید کے بعد لگاتار رکھے جائیں جب بھی مضائقہ نہیں اور بہتر یہ ہے کہ متفرق(یعنی ناغہ کر کے،الگ الگ)رکھے جائیں یعنی ہر ہفتہ میں دوروزے اور عید الفطر کے دوسرے روز ایک روزہ رکھ لے اور(باقی)پورے ماہ میں رکھے تو اور بھی مناسب معلوم ہوتا ہے.(سنی بہشتی زیور ص347)

البتہ شوال کے پورے مہینہ میں جب چاہیں تب رکھ سکتے ہیں۔ مگر جن کے رمضان المبارک کے قضا روزے باقی ہوں تو انہیں نفل روزوں کی جگہ رمضان المبارک کے فرض روزے رکھنا چاہیے تاکہ رمضان المبارک کے قضا روزے ادا بھی ہو جائیں اور فرض روزوں کی ادا کی برکت سے اللہ پاک نفل روزوں کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطافرمائے اس طرح زیادہ ثواب کی امید ہے.جیسا کہ حضرت علامہ مفتی محمد خلیل احمد خان قادری برکاتی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں"جو شخص نفل نماز اور نفل روزے کی جگہ قضاۓعمری، فرض و واجب ادا کرے وہ لو لگائے رکھے کہ مولٰى عَزَّوَجَلَّ اپنے کرم خاص سے قضا نمازوں(اور روزوں)کے ضمن میں ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطافرمائے جن کے اوقات میں یہ قضا نمازیں پڑھی گئیں(اور رمضان المبارک کے قضا روزے رکھے گئے)واللہ ذوالفضل العظیم(قضا نماز کے ضروری احکام* ص 60 بحوالہ سنی بہشتی زیور, نفل نمازوں کا بیان)

اب ہمیں ہر طرح کے نوافل کی جگہ(قضائےِعمری)فرائض ہی کو ادا کرنی چاہیے تاکہ فرائض کو ادا کر کے نوافل کے ثواب کا بھی حقدار بن جائیں۔

(3)اگر کسی کی قضا روزے باقی ہوں اور وہ نفل روزے ادا کرے فرض روزے ادا نہ کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟:

حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ :"مومن کو چاہیے کہ پہلے فرائض و واجبات ادا کرے، فرائض کے بعد سنن موکدہ میں مشغول ہو، پھر ان کے بعد نوافل و فضائل میں مشغول ہو، لیکن فرائض ادا کیے بغیر سنن ونوافل میں مشغول رہنا حماقت (بےوقوفی) ہے ،

فقیہ اعظم ہند خلیفہ اعلٰی حضرت صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

: مسئلہ " قضا نمازیں نوافل سے اہم ہیں یعنی جس وقت نفل پڑھتا ہے انہیں چھوڑ کر ان کے بدلے ان کی قضائیں پڑھے کہ بری الذمہ ہو جاۓ البتہ تراویح اور بارہ رکعتیں سنت سنت مؤکدہ کی نہ چھوڑے۔(قضانماز کے ضروری احکام ص58حوالہ بہارشریعت قضا نماز کا بیان)

اللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیاۓِکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)و  اولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه)کےصدقےمیں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے(آمین)

دعاؤں کا طالب

گدائےِ غوث و خواجہ و رضا

عبد الوحید قادری بلگام کرناٹک

نوٹ:۔ دیگر پوسٹ کے لئے یہاں کلک کریں 


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner