AD Banner

{ads}

(حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی شانِ جود و کرم 02)

(حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی شانِ جود و کرم 02)


 واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا

(1)حضورﷺنےنوے ہزار(90,000)تقسیم کرنے کے بعد بعد میں آنے والے سائل کی قرض لے کر بھی حاجت پوری کی
(2)حضورﷺنے چاندی سونے مٹھی بھر کر عطا فرمائی
(3)حضورﷺکل کے لئے کچھ بچا کر نہیں رکھتے تھے
(4)حضورﷺنےقرض لےکر بھی سائل کی حاجت پوری فرمائی
(5)حضورﷺنے جسمِ اطہر سے قمیص اتار کر سائل کو عطا فرما دی
(6)حضورﷺنے سائل کو تہبند عطا فرما دی


(1)ایک دفعہ بارگاہِ رسالتﷺ میں نوےہزار(۹۰,۰۰۰)درہم پیش کئے گئے حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم اسے تقسیم کرنے لگے جو شخص بھی آیا اس کی جھولی بھر کر اسے واپس کیا یہاں تک کہ وہ درہم ختم ہو گئے۔ اس کے بعد ایک سائل حاضر ہوا، اس نے طلب کا دامن پھیلایا۔ حضورﷺنے فرمایا میرے پاس تو اب کوئی چیز نہیں ہے البتہ ایسا کرو فلاں دکاندار کے پاس جا کر اپنی ضرورت کی چیزیں میرے نام پر خرید لو۔ جب دکاندار میرے پاس آئے گا تو میں یہ رقوم اسے ادا کر دوں گا۔
حضرت فاروق اعظم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ خدمتِ اقدس میں حاضر تھے آپ نے عرض کی۔(مَا كَلَّفَكَ اللّٰهُ مَا لَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ)"یار سول اللہ! اللہ تعالیٰ نے حضورﷺکو اس بات کا مکلف نہیں کیا جس کی آپ میں قدرت نہیں ہے۔“نبی رحمتﷺکو یہ بات پسند نہ آئی۔ ایک انصاری وہاں حاضر تھے انہوں نے عرض کی۔(يَا رَسُولَ اللّٰهِ اَنْفِقُ وَلَا تَخَفْ مِنْ ذِي الْعَرْشِ اِقْلَالًا(الشفاء جلد 1 ، صفحہ 146،)

" اے اللہ کے پیارے رسول! آپ بےدھڑک خرچ کریں اور یہ اندیشہ نہ کریں کہ آپ کا رب جو عرش کا مالک ہے وہ آپ کو تنگ دست کر دے گا۔" اپنے غلام کی یہ بات سن کر حضورﷺنے مسکرانے لگے۔ خوشی کے آثار رخِ انور پر دکھائی دینے لگے اور فرمایا۔بِهٰذَا اُمِرۡتُ: مجھے اس بات کا حکم دیا گیا ہے۔(ضیاء النبی جلد 5)

(2)حضرت معوذ بن عفراء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ میں ایک بڑے طشت میں تازہ کھجوریں بھر کر بارگاہِ رسالتﷺ میں حاضر ہوا۔ سرکار دو عالمﷺنے چاندی اور سونے کی مٹھی بھر کر مجھے عطا فرمائی۔(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ323)

(3)حضرت انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاٰلِهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَّخِرُ شَيْئًالِغَدٍ))نبی رحمتﷺکل کے لئے کچھ بچا کر نہیں رکھتے تھے۔“(ضیاء النبی جلد5 صفحہ 323)

(4)بارگاہِ رسالت میں ایک روز ایک آدمی حاضر ہوا اور سوال کیا۔ حضورﷺکے پاس کوئی چیز موجود نہ تھی۔ ایک دکاندار سے نصف وسق ( وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ہر صاع چار سیر کا) لیا۔ جس سے قرض لیا تھا وہ آدمی اپنا قرض مانگنے کیلئے حاضر ہوا۔حضورﷺنے نصف وَسق اسے واپس نہیں کیا بلکہ پورا وَسۡق دیا۔ فرمایا نِصف وَسۡق قرض کی ادائیگی کیلئے اور نصف وسق تمہیں عطیہ دیا جاتا ہے۔(ضیاء النبی جلد 5 صفحہ 323)

(5)طبرانی نے حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے نقل کیا ہے آپ فرماتے ہیں۔کہ حضورﷺایک روز بزاز کے ہاں تشریف لے گئے اور اس سے چار درہم کی قمیص خریدی۔ وہ قمیص پہن کر حضورﷺباہر تشریف لے گئے۔ ایک انصاری آ گیا عرض کی یارسول اللہ رسول الله ! ازراہِ کرم یہ قمیص مجھے پہنا دیجئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنت کا لباس پہنائے۔“حضورﷺنے بلا تامل وہ قمیص اُتاری اور اس انصاری کو مرحمت فرمادی۔ پھر دکان پر تشریف لے گئے اور اپنے لئے چار درہم کی ایک اور قمیص خریدی۔ حضورﷺجب گھر سے تشریف لائے تھے اس وقت حضورﷺکے پاس دس درہم تھے۔ آٹھ درہم خرچ ہو گئے باقی دو(۲)رہ گئے ۔ اچانک حضورﷺنے دیکھا ایک لونڈی راستے پر کھڑی رو رہی ہے۔ رحمتِ عالمﷺنے اس سے پوچھا تم کیوں رو رہی ہو۔ اس نے عرض کی یارسول الله! میرے گھر والوں نے مجھے دو درہم دیئے تھے تاکہ ان کا آٹا خرید کر لاؤں۔ وہ مجھ سے گُم ہو گئے ہیں اس لئے رو رہی ہوں کہ گھر کی مالکہ مجھے سزا دے گی حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کے پاس جو دو درہم باقی رہ گئے تھے وہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے اس کو عطا فرمائے پھر کچھ وقفہ کے بعد اس بچی کی طرف دیکھا تو وہ رو رہی تھی۔ حضورﷺنے پوچھا اب تم کیوں رو رہی ہو دو درہم تو تم نے لے لئے ہیں۔ اس نے عرض کی میں ڈر رہی ہوں کہ میرا مالک مجھے مارے گا۔ آقا صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم اس کے سفارشی بن کر اس کے ہمراہ تشریف لے گئے۔ جب ان کے گھر کے باہر پہنچے تو حسبِ معمول اہلِ خانہ کو "اَلسّلام علیکم" فرمایا۔ انہوں نے آواز سُن بھی لیا پہچان بھی لی کہ سلام دینے والے اللہ تعالیٰ کے حبیبﷺہیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔ حضورﷺنے دوبارہ سلام فرمایا پھر کچھ دیر کیلئے انتظار کی لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ تیسری بار پھر حضورﷺنے سلام فرمایا اس وقت اہلِ خانہ نے سلام کا جواب عرض کیا۔ سرورِعالمﷺنے پوچھا جب میں نے پہلی دفعہ تمہیں سلام کیا تھا تو کیا تم نے سُنا تھا؟ انہوں نے عرض کی ہاں یار سول اللہ ہم نے سنا تھا۔ ہم دانستہ خاموش رہے تاکہ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم ہمیں بار بار سلام فرمائیں اور حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی برکت سے اللہ تعالٰی ہمیں ہر آفت سے سلامت رکھے۔انہوں نے عرض کی یا رسول اللہ ! ہمارے ماں باپ حضورﷺپر قربان ہوں۔ آپ نے کیسے قدم رنجہ فرمایا۔ حضورﷺنے فرمایا یہ بچی ڈر رہی تھی کہ تم اسے مارو گے اس کی سفارش کیلئے میں اس کے ہمراہ آیا ہوں۔ اس بچی کے مالک نے عرض کی حضورﷺکے اس کے ہمراہ تشریف لانے کے باعث ہم نے اس لونڈی کو لِوَجہِ اللہ آزاد کر دیا ہے۔ کریم آقاﷺنے انہیں بھلائی اور جنت کی خوشخبری سے خود سند فرمایا۔پھر حضورﷺ نے فرمایا اللہ تعالٰی نے ان دس درہموں میں بڑی برکت ڈالی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺ کو بھی اس سے قمیص پہنائی، ایک انصاری کو بھی قمیض پہنائی اور ایک لونڈی کو بھی اس کی وجہ سے آزاد کیا۔(شمائل الرسول،صفحہ 67-68،ضیاء النبی جلد ۵ صفحہ:324- تا 325)

(6)سائل کو تہبند عطا فرما دی:سید نا سہل بن سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئی اور عرض کرنے لگی: اے اللہ کے رسول !ﷺ یہ چادر میں نے خاص آپ کے اوڑھنے کے لیے بُنی ہے۔ آپﷺ نے وہ چادر اس سے اس طرح لی گویا آپﷺ کو اس کی ضرورت ہے، پھر آپﷺ اس چادر کو بطورِتہبند پہن کر ہمارے ہاں تشریف لائے۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے اس چادر کی بڑی تعریف کی اور کہنے لگا : اے اللہ رسول !ﷺ آپ یہ چادر مجھے عطا فرما دیں ۔ آپﷺ نے فرمایا: ”ٹھیک ہے ۔ جتنی دیر اللہﷻنے چاہا آپ مجلس میں بیٹھے رہے، پھر تشریف لے گئے اور اس چادر کو لپیٹ کر ان صاحب کے پاس بھیجوا دیا ۔ صحابہ کرام نے اس شخص کہا : تم نے یہ چادر نبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم سے مانگ کر اچھا نہیں کیا۔ تمہیں معلوم ہےکہ نبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کسی سائل کو واپس نہیں لوٹاتے۔ تو وہ شخص کہنے لگا: اللہﷻکی قسم ! میں نے یہ چادر اس لیے آپ سے مانگی ہے کہ یہ میرا کفن بن جائے ۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وہی چادر اس آدمی کا کفن بنی ۔(صحيح البخاری)

دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک




Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads