AD Banner

{ads}

(تذکره خواجہ حضرت عثمان ہاروَنی)

(تذکره خواجہ حضرت عثمان ہاروَنی)

قدس سرالله عرس5شوال المکرم

(1)جائےولادت
(2)عبادت(دن رات میں2ختم قرآن پڑھتےتھے)
(3)وصال
(4)خلفاء
(5)كرامات

(1)جائے ولادت:

باروَن(بفتحہ واو)ژندن سے نصف کوس کے فاصلہ پر ایک قصبہ ہے البتہ مراۃ الاسرار میں لکھا ہے کہ آپ کا مسکن ملکِ خراسان کے قصبہ ہارون میں تھا جو نواحی نیشاپور میں ہے ایک اور قول کے مطابق ہارون ملک ماورالنہر میں سے دیار فرغانہ کا ایک قصبہ ہے خیرالاذکار میں لکھا ہے کہ حضرت خواجہ نور محمد مہاوری رحمة اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ”ہاروَن" کے واو پر زبر ہےآپ کی جائے ولادت ہارون تھی یہ جگہ عراق میں نیشاپور کے مضافات میں واقع ہے۔

(2)عبادت:

آپ کی کنیت ابو النور تھی آپ حافظِ قرآن تھے اور دن رات میں دو(2)ختم قرآن پڑھتےتھے،آپ علومِ ظاہری و باطنی کے عالم تھے ۔

(3)وصال:

آداب الطالبین کے مطابق ۵ شوال ٦٠٧ھ کو ہے،آپ کی قبرِمبارک مکہ معظمہ میں ہے،

(4)سیر الاقطاب کے مطابق آپ کے چار خلفا تھے۔

(۱)حضرت خواجہ معین الدین اجمیری رحمة اللہ علیہ
(۲)حضرت سید محمد ترک تارنولی
(۳)حضرت شیخ سعدی سنگوچی رحمة اللہ علیہ کہ ان کی قبر بھی نارنول میں پہاڑ کے اوپر ہے
(۴)حضرت شیخ نجم الدین صغرٰی رحمہم اللہ علیہ کہ ان کا مزارِمبارک پرانی دہلی میں خانقاہ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمة اللہ علیہ مغرب کی طرف پہاڑ میں ہے۔

(5)کرامات:

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دفعہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمة اللہ علیہ کی معیت میں سفر پر تھا کہ راستہ میں دریا آ گیا آپ نے مجھ سے آنکھیں بند کرنے کو کہا میں نے تعمیل کی۔ تھوڑی دیر بعد پھر فرمایا آنکھیں کھول دو میں نے پھر تعمیل کی تو دیکھا ہم دونوں دریا کے دوسرے کنارے کھڑے ہیں دریافت کرنے پر آپ نے فرمایا کہ یہ پانچ بار سورۂ فاتحہ پڑھنے کی برکت ہے ۔ (انیس الارواح اردو صفحہ،7-8)

(5)دیکھتے ہی دیکھتے سب زنجیریں کٹ گئیں اور گھر پہنچ گیا:

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں ایک دفعہ ایک شخص آپ (خواجہ عثمان ہاروَنی) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرا بیٹا چالیس سال سے لاپتہ ہے معلوم نہیں کہ زندہ بھی ہے یا نہیں اس کی بازیابی کے لئے دعا فرمائیں حضرت خواجہ عثمان ہاروَنی رحمة اللہ علیہ نےمراقبہ کے بعد حاضرین سے مل کر اس نیت سے سورۂ فاتحہ پڑھنے کو کہا تاکہ سائل کا لڑکا واپس آجاۓ سب نے تعمیل کی پھر آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ تم جاؤ امید ہے لڑکا گھر پہنچ گیا ہوگا۔تھوڑی ہی دیر بعد خوشی خوشی وہ شخص لڑکے کو ساتھ لئے پھر حاضر ہوا۔آپ نے لڑکے سے گُمشُدگی کے بارے تفصیلات دریافت کیں تو اس نے بتایا کہ مجھے جنات نے دریائےِمحیط کے ایک جزیرے میں طوق اور بیڑیاں پہنا کر قید کر رکھا تھا آج آپ سے ملتا جلتا ایک شخص آیا جسے دیکھتے ہی میری سب زنجیریں کٹ گئیں اور اس شخص نے مجھے بازو سے پکڑ کر میرے گھر پہنچادیا۔(انیس الارواح)

(6)خواجہ عثمان ہارونی رحمة اللّٰه علیہ اور آتش پرست:
 
یہ واقعہ سلطان الہند خواجہ معین الدین چشتی خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ انیس الارواح صفحہ8پر لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ۔۔۔۔ہاروَن آباد سے۔۔۔۔بغداد کی طرف تشریف لے جارہے تھے۔ آپ کے ساتھ آپ کے مرید حضرت شیخ فخرالدین رحمۃ الله علیہ بھی تھے....سفر طَے کرتے کرتے آپ ایک مقام پر پہنچے جو کہ مجوسیوں کا علاقہ تھا اور....وہاں کے لوگ آتش پرست(یعنی آگ کے پجاری)تھے اور اس علاقے میں ایک بہت بڑا آتش کدہ تھا۔۔۔۔اس آتش کدے میں ہر روز منوں کے لحاظ سے لکڑیاں جلائی جاتی تھیں اور آگ ہمیشہ روشن رہتی تھی۔۔۔۔۔حضرت خواجہ عثمان ہارونی جب اس علاقے میں پہنچے تو آپ نے وہاں ایک درخت کے سائے میں تھوڑی دیر آرام فرمایا۔ ادھر نماز کا وقت ہو گیا۔ آپ نے مُصَلّٰی بچھایا اور نماز میں مشغول ہوگئے۔ عصر کی نماز کے بعد آپ نے اپنے مرید۔۔۔۔حضرت شیخ فخرالدین رحمة اللّٰه تعالٰی علیہ کو حکم فرمایا کہ فخرالدین سورج غروب ہونے والا ہے روزہ افطار کرنا ہے ۔ لہٰذا جاؤ کہیں سے آگ لے کر آؤ تاکہ روٹی پکائیں اور روزہ افطار کریں حضرت شیخ فخرالدین اپنے پیر کے حکم کے مطابق اسی۔۔۔۔۔مجوسیوں کے اتش كدے پر تشریف لے گئے اور جا کر ان سے آگ مانگی لیکن مجوسیوں نے آگ دینے سے انکار کر دیا مجوسیوں نے کہا ہم اس آگ کو خدا مانتے ہیں اور اس آگ کی پوجا کرتے ہیں ۔ ہم اس میں سے آگ نہیں دے سکتے ۔ فخر الدین  واپس آ گئے حضرت عثمان ہارونی نے فرمایا آگ نہیں لائے۔ آپ نے تمام قصہ مجوسیوں کا بتایا۔۔۔۔آپ نے جب یہ حالات سنے تو آپ نے دوبارہ وضو فرمایا اور خود مجوسیوں کے پاس تشریف لے گئے جب آپ ان کے آتش کدے کے پاس پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا تخت بچھا ہوا ہے اس پر۔۔۔۔مجوسیوں کا بڑا رہنما بیٹھا ہے اور۔۔۔۔ایک لڑکا جس کی عمر سات سال ہے۔ اس کی گود میں بیٹھا ہوا ہے اور ان کے رہنما کا نام مخشیا تھا ۔ اور بہت سے آتش پرست اس کے پاس بیٹھے آگ کی پوجا کر رہے ہیں۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے مجوسیوں کے پیشوا کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اے مخشیا اس آگ کو کیوں پوجتے ہو یہ آگ اللہ تعالٰی کی ایک ادنٰی سی مخلوق ہے جو پانی سے ختم اور نیست و نابود ہو جاتی ہے ۔ اس وحدہ لاشریک خدائے برتر کی عبادت کیوں نہیں کرتے۔ مجوسیوں کے پیشوا مخشیا نے جواب دیا کہ اے عثمان ہارونی آگ ہمارے دین میں بہت بزرگ اور ہمارے لیے باعثِ نجات ہے حضرت عثمان ہارونی نے یہ جواب سن کر فرمایا کہ اے مخشیا تم اس آگ کی بہت عرصے سے پوجا کر رہے ہو ۔ آؤ اس میں ہاتھ تو ڈالو اگر یہ آگ باعثِ نجات ہے تو تمھیں جلنے سے نجات دے گی۔ مجوسیوں کے پیشوا مخشیا نے جواب دیا کہ اے عثمان جلانا آگ کی خاصیت ہے کس کی مجال ہے جو اس میں ہاتھ ڈالے اور پھر سلامت بھی رہے۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ اے مخشیا یہ آگ اللہ پاک کے حکم کی تابع ہے۔ اس کی کیا مجال جو اللہ کے حکم کے بغیر كسی کا ایک بال بھی جلائے یہ فرما کر حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے مخشیا کی گود سے اس کے سات سال کے بچے کو اٹھا لیاجو اس کی گود میں بیٹھا ہوا تھا اور اپنی گود میں لے لیا اور پھر اپنی زبان سے پڑھا بسم الرحمن الرحیم یَانَا رُكُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ اور اس لڑکے کو لے کر اس آتش کدے میں جلتی ہوئی آگ میں تشریف لے گئے جس میں منوں کے حساب سے لکڑیاں جل رہی تھیں- تمام مجوسی اور تمام مجوسیوں کا پیشوا مخشیا بڑے حیران اور پریشان ہو گئے اور مجوسیوں نے آتش کدے پر کھڑے ہو کر رونا دھونا شروع کر دیا کہ ہمارا بچہ اور ایک مسلمان آگ میں جل گیا۔....بہت دیر کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی اس آ تش کدے سے باہر تشریف لائے مجوسیوں نے کیا دیکھا کہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی بہت دیر تک آگ میں رہے لیکن آگ نے آپ کو تو کیا آپ کے لباس کے ایک دھاگے کو بھی نہیں جلایا اور وہ لڑکا بھی صحیح سلامت ہے اور بڑا خوش ہے ۔ اس پر بھی آگ نے کوئی اثر نہیں کیا ۔ مجوسیوں کے پیشوا مخشیا نے اپنے لڑکے سے پوچھا بیٹا تو بڑا خوش ہے کیا بات ہے تونے آگ میں کیا منظر دیکھا ہے لڑکے نے(مجوسیوں کے پیشوا)اپنے باپ کو جواب دیا کہ بابا جان جب میں حضرت خواجه عثمان ہارونی کے ساتھ آگ میں گیا تو آپ لوگ تو آگ دیکھ رہے تھے لیکن باباجان ہم تو ایسے باغ میں پہنچ گئے جہاں ہر طرف بہاریں ہی بہاریں تھیں اور ایسی ایسی پیاری چیزیں دیکھیں جن کو آج تک میری نظروں نے نہیں دیکھا تھا حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ اے مجوسیو اب تومان گئے کہ یہ سوائے خدا کے حکم کے کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی تمام مجوسیوں نے اقرار کیا حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا تو پھر پڑھو لا اله الا اللہ محمد رسول اللہ حضرت خواب عثمان ہارونی کا یہ فرمانا ہی تھا کہ وہ پورا علاقہ جو مجوسیوں کا تھا سب نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گئے (انیس الارواح صفحہ8،سالک السالکین)

جب سارے مجوسی مسلمان ہو گئے توحضرت خواجہ عثمان ہارونی نے مخشیا کا نام عبدالله اور لڑکے کا نام ابراہیم رکھا حضرت خواجہ عثمان بارونی تقریبًا ڈھائی سال یہاں قیام پذیر رہے اور لوگوں کو صراطِ مستقیم بتاتے رہے اور دین کے احکامات سکھاتے رہے۔ عبداللہ کو حضرت خواجہ عثمان بارونی  نے اس بستی کا سردار مقرر کر دیا اور وہاں ایک بہت بڑی عالیشان مسجد تعمیر کروائی اور وصال کے بعد شیخ عبدالله اور ان کے بیٹے ابراہیم اس مسجد کے پہلو میں دفن ہوئے.(خطباتِ اجمیر صفحہ،90)

دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner