AD Banner

{ads}

(حضرت عکاشہ کے ہاتھ میں کوڑا)

 (حضرت عکاشہ کے ہاتھ میں کوڑا)


   حضرت جابر بن عبد الله اورعبدالله بن عباس رضى الله عنهم فرماتے ہیں : ایک دن حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے حضرت سیدنا بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ کو حکم دیا سب کو نماز کے لئے بلاؤ، چنانچہ مہاجرین و انصار رسول الله صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی مسجد شریف میں جمع ہو گئے ۔رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم منبر پر تشریف فرما ہوۓ اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد وثنا کی ، پھر ایسا خطبہ ارشادفرمایا کہ(اُسے سن کر)دل ڈر گئے اور آنکھوں سے سیلِ اشکِ رَواں ہو گیا:پھر ارشادفرمایا: اے لوگو! تم نے مجھے کیسانبی پایا؟ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی :الله عزوجل آپ کو جزائےخیر دے، آپ بہترین نبی ہیں ، ہم پر باپ کی طرح لطف و کرم فرمانے والے، بھائی کی طرح ناصح اور شفیق ہیں ، آپ نے اللہ عزوجل کے پیغامات پہنچادیئے ،اور ہم تک اس کی وحی پہنچا دی اور اپنے رب عزوجل کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دی ،اللہ عزوجل ہماری طرف سے آپ کو اس سے بہتر وافضل جزا عطافرمائے جو جزا وہ کسی نبی کو اس کی امت کی طرف سے دیتا ہے-حضوراکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشادفرمایا :اے مسلمانوں کے گروہ! میں تمہیں اللہ عزوجل کی قسم دیتا ہوں، میری طرف سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچی ہوتو وہ کھڑا ہو اور مجھ سے بدلہ لے لے-کوئی بھی کھڑا نہ ہوا۔آپ نے دوبارہ قسم دی ،

    پھر بھی کوئی کھڑا نہ ہوا۔ تیسری بار ارشادفرمایا :اے مسلمانوں کے گروہ ! میں تمہیں اللہ تعالٰی کی قسم دیتا ہوں، میری طرف سے کسی کو کوئی تکلیف پہنچی ہو تو وہ کھڑا ہو اور مجھ سے قیامت کے دن قصاص سے پہلے اپنا قصاص لے لے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک بزرگ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوۓ اور حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کے سامنے پہنچ کر عرض گزار ہوۓ : میرے ماں باپ آپ پرقربان ! آپ بار بار قسم نہ دیتے تو ان میں سے کسی چیز پر اقدام کی جرات نہ ہوتی ۔ایک غزوے میں ،میں آپ کے ساتھ تھا۔اللہ عزوجل نے ہمیں فتح دی اور اپنے نبی صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کی مدد کی ،ہم واپس لوٹ رہے تھے کہ میری اونٹنی آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کی اونٹنی کے قریب ہوگئی۔ میں نیچے اُترا تاکہ آپ کی پنڈلی مبارک کو چوم کر برکتیں حاصل کروں ،تو آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے وہ چَھڑی اُٹھائی جس کے ساتھ آپ اونٹنی کو تیز چلاتے تھے  اور وہ چھڑی میری کمر میں لگ گئی، میں نہیں جانتا کہ آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے جان بوجھ کر لگائی یا آپ اونٹنی کو تیز چلانے کا ارادہ فرما رہے تھے۔

    حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشادفرمایا: میں تجھے اللہ عزوجل کی پناہ میں لاتا ہوں اس بات سے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا رسول صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم تمہیں قصداً مارے ۔اے بلال رضی اللہ عنہ! حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالٰی عنہا کے گھر جاؤ اور پتلی لمبی چھڑی لے کر آؤ۔ حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے سر پر ہاتھ رکھے پریشانی کے عالم میں کہتے جا رہے تھے کہ اللہ عزوجل کے رسول صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم اپنی جان کا قِصاص دیں گے !حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ  عنہا کے گھر پہنچ کر دروازہ پر دستک دی اور عرض کی : اے رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کی لاڈلی شہزادی ! مجھے پتلی لمبی شاخ(چھڑی) دیجئے ۔ آپ نےفرمایا۔اے بلال ! میرے والد محترم نے شاخ(چھڑی)کیا کرنی ہے؟ کسی غزوے کا دن بھی نہیں ہے! عرض کی :اے سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا! آپ اس معاملے سے غافل نہ رہئے جس میں آپ کے والد ہیں، آپ دین کو(تکمیل کے بعد)الوداع فرمانے والے اور یہ دنیا چھوڑ کر جانے والے ہیں اور اپنی جان کا قِصاص دینا چاہتے ہیں ۔فرمایا : اے بلال ! کس کے دل نے یہ بات گوارا کر لی کہ وہ حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم سے قصاص لے ۔اے بلال (رضی اللہ عنه)! تم حسن وحسین(رضی الله عنہما)کو اس شخص کے پاس لے جاؤ، وہ ان دونوں سے قصاص لے لے۔ حضرت بلال رضی الله عنه (پتلی چھڑی لے کر) مسجد میں ( بارگاہِ رسالت میں) حاضر ہوئے حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ان سے شاخ لے کر حضرت عکاشہ رضی اللہ تعالٰی عنه کو پکڑا دی۔ حضرت ابوبکر وعمر رضی الله عنہما یہ منظر دیکھ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا : اے عکاشہ ! ہم تیرے سامنے کھڑے ہیں ، ہم سے قصاص لے لو اور رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم سے نہ لو۔ حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم نے ان سے فرمایا : اے ابوبکر وعمر (رضی اللہ عنہما)! ٹھہرو، اللہ تعالٰی تمہارا مقام ومرتبہ جانتا ہے ۔ حضرت سیدناعلی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالٰی عنہ کھڑے ہوۓ اور فرمایا ۔اے عکاشہ! میں ابھی زندہ ہوں ، میرا دل کیسے گوارا کرے گا کہ میرے ہوتے تم رسول الله صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ  وسلّم سے قصاص لو! دیکھو! یہ رہی میری پیٹھ اور یہ رہا میرا پیٹ ، مجھ سے قصاص لو اور مجھے سو(100)کوڑے مار لو مگر الله عزوجل کے پیارے محبوب صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم سے بدلہ مت لو حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشادفرمایا : اے علی(رضی اللہ عنہ) ! تم بیٹھ جاؤ الله عزوجل تمہارا مقام اور تمہاری نیت جانتا ہے ۔اب حسن وحسین رضی اللہ عنہما کھڑے ہوۓ اور فرمایا : اے عکاشہ (رضی اللہ عنہ)! کیا آپ جانتے نہیں کہ ہم رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم کے نواسے ہیں؟ ہم سے قصاص لینا ایسے ہی ہے جیسے رسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم سے قصاص لینا ۔حضور صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشادفرمایا: اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک ! تم دونوں بیٹھ جاؤ، پھر آپ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے ارشادفرمایا : اے عکاشہ (رضی اللہ عنه)! اگر تم مارنا چاہتے ہوتو مار لو عرض کی یارسول الله صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم! جب آپ نے مجھے مارا تھا تب میرے شِکم(پیٹ)پر کچھ نہ تھا، حضور اکرم صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے اپنے شكمِ مبارک(پیٹ مبارک)سے کپڑا ہٹا دیا، یہ دیکھ کر صحابہ کرام کے رونے کی آواز بلند ہو گئی جب حضرت عکاشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شکمِ انور کی پُرنور سفیدی دیکھی تو بےتابانہ جسمِ اقدس سے لپٹ گئے اور بوسے لینے لگے اور عرض گزار ہوۓ ، یارسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم! میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ سے قصاص لینے کی ہمت کس میں ہے؟ حضور صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم نے فرمایا تم مجھ سے قصاص لے لو یا مجھے معاف کر دو۔ عرض کی : یارسول اللہ صلّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلّم! میں نے اپناحق معاف کیا اس امید پر کہ اللہ عز وجل قیامت کے دن مجھے بھی معاف فرماۓ ۔ آپ نے ارشادفرمایا : جو جنت میں میرے پڑوسی کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اس شیخ کی طرف دیکھ لے، یہ سنتے ہی صحابہ کرام رضی الله عنہم کھڑے ہوۓ اور حضرت سیدنا عکاشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی دونوں آنکھوں کے درمیان بو سے دیتے ہوۓ کہنے لگے: (اے عکاشہ رضی اللہ عنه) تمہیں مبارک ہو، تم بلند درجات اور جنت میں نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کی رفاقت پا گئے ۔(المعجم الكبير، باب الحاء،بقية اخبار حسن بن علی رضی الله عنه، جلد ۲ ملخصاً وملتقطاً،ضیاء الواعظین حصہ اول صفحہ،٢٣٠)


دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner