AD Banner

{ads}

(پانچ کرامات)

(پانچ کرامات)


(1)ایک عابد و زاہد عالمِ دین اور شیر کا سامنا
(2)چشمہ جاری ہو گیا
(3) بچہ انگاروں سے کھیلتا رہا
(4)نماز کی برکت سےگدھا زندہ ہو گیا
(5)با کرامت باپ اور بیٹے
(6)نمازی بڑھیا کی ایمان افروز حکایت

(1)ایک عابد و زاہد عالمِ دین اور شیر کا سامنا:

ایک عابد و زاہد عالمِ دین نے خلیفہ دمشق مروان کے گانے بجانے کے آلات توڑپھوڑ دیے خلیفہ نے برہم ہو کر حکم دیا کہ ان کو شیر کے سامنے ڈال دیا جائے تا کہ وہ انھیں چیر پھاڑ کرکھا جائےیہ عالمِ ربانی جب شیر کے سامنے لائے گئے تو انھوں نے نماز شروع کر دی شیر ان کو دیکھ کر دم ہلاتے ہوئے آگے بڑھااور ان کے پاؤں چاٹنے لگا،اور یہ برابر نماز پڑھتے رہے۔اسی حالت میں پوری رات بسر ہو گئی۔خلیفہ نے صبح کو حال دریافت کیا اور کہا کہ دیکھو شیر عالمِ دین کو کھا گیا؟جب درباری دیکھنے گئے تو دیکھا کہ عالمِ دین نماز پڑھ رہے ہیں اور شیر ان کے پاؤں چاٹ رہا ہے۔ درباریوں نےعالمِ دین کو شیر کے پنجرے سے نکال کر دربار میں حاضر کیا ۔مروان نے پوچھا: تجھے شیر کا خوف نہیں تھا جو اتنے اطمینان سے تم نماز پڑھ رہے تھے ؟عالمِ دین نے جواب دیا: میں تو رات بھر اس فکر میں تھا کہ شیر نے میراپاؤں چاٹ لیا ہے اور شیر کا جھوٹا نجس ہے، تو میری نماز کس طرح ہوگی، مجھے اس فکر سے فرصت ہی نہیں ملی کہ میں شیر کا خوف کرتا۔مروان عالمِ دین کے اس جواب سے حیران رہ گیا اور حق کی ہیبت سے لرزہ براندام ہو کر اس نے عالمِ دین کو رہا کر دیا۔(روحانی حکایات اول، ص: ۱۳۵)

اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ جو بندہ خدائے تعالٰی کی یاد میں لگارہتا ہے ،اللہ پاک اس کی عزت و عظمت میں اضافہ فرماتا ہےاور اسے ہر قسم کے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔حضرت شیخ سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں۔ترجمه: تو خدائےِ وحدہ لاشریک کے حکم سے سرتابی نہ کر ،تاکہ کوئی مخلوق تیرے حکم سے بھی سرتابی نہ کرےیہ محال ہے کہ اللہ پاک تجھے دوست رکھےاور پھر دشمن کے ہاتھ میں بے یار و مددگار چھوڑ دے۔

(2)چشمہ جاری ہو گیا:۔

حضرت عُقبہ بن نافِع فِہری رحمۃ اللہ علیہ کالشکر افریقہ کے جہادوں میں ایک بار کسی ایسے مقام پر پہنچ گیاجہاں پانی کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا، اور اسلامی لشکر شدتِ پیاس سے بےتاب ہو گیا۔حضرت عقبہ بن نافع فِہری رحمۃ اللہ علیہ نے دور کعت نماز پڑھ کر دعا کیلئے ہاتھ اٹھا دیئے،ابھی دُعا ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ آپ کا گھوڑا اپنے سُم (یعنی پاؤں) سے زمین كُرید نے لگا۔آپ نے اُٹھ کر دیکھا تو مٹی ہٹ چکی تھی اور ایک پتھر نظر آرہا تھا ! آپ نےجیسے ہی پتھر ہٹایا ایک دم اس کے نیچے سے پانی کا چشمہ اُبلنے لگا اور اس قدر پانی نکلا کہ سارا لشکر سیراب ہو گیا،تمام جانوروں نے بھی خوب پانی پیااور لشکریوں نے اپنی اپنی مَشکوں میں بھی بھر لیا،پھر اس چشمے کو بہتا چھوڑ کر لشکر آگے روانہ ہو گیا۔(الکامل فی التاریخ، 451/3)

(3)بچہ انگاروں سے کھیلتا رہا:

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مبارک زمانہ تھاایک نیک بندی نے ایک مرتبہ تنور میں روٹیاں لگائیں اور وضو کر کے نماز شروع کر دی۔شیطان ایک عورت کی صورت میں اُس خاتون کے پاس آکر بولا:بی بی ! تیری روٹیاں تنور میں جلی جارہی ہیں!
اللہ پاک کی نیک بندی شیطان کی بات پر توجہ دیئے بغیر نماز میں مشغول رہی ۔یہ دیکھ کر شیطان نے اُس خاتون کے ننھے منے بچے کو اُٹھا کر تنور کے انگاروں پر ڈال دیا۔وہ پھر بھی متوجہ نہ ہوئی۔اتنے میں اُس خاتون کا خاوند گھر آیا۔اُس نےدیکھا کہ اس کا بچہ تَنُّور میں اُن انگاروں سے کھیل رہا ہے جنہیں اللہ پاک نے"سرخ عقیق"بنا دیا ہے۔یہ شخص حضرت سیدنا عیسیٰ رُوحُ اللہ علیہ السلام کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو گیا اور تمام واقعہ بیان کیا۔آپ نے فرمایا کہ اس خاتون کو میرے پاس لاؤ ! جب وہ حاضر ہوئی تو آپ نے اُس سے پوچھا: اے بی بی ! تو کون سا نیک عمل کرتی ہے، جس کی وجہ سے ایسا ہوا؟ خاتون نے عرض کی : اے رُوح اللہ ! جب بے وضو ہوتی ہوں تو وضو کر لیتی ہوں،جب وضو کر لیتی ہوں تو نماز کے لیے کھڑی ہو جاتی ہوں،اور جب کسی کوکوئی ضرورت پیش آتی ہے تو اُس کی ضرورت پوری کرتی ہوں، اور جو تکالیف لوگوں کی طرف سے پہنچتی ہیں ان پر صبر کرتی ہوں ۔(نزهة المجالس ج،١ ص ۱٧٣)

یہ نمازی بندی مسلمانوں کی حاجت روائی خوب جذبہ رکھتی تھیں اور یہ بڑے ثواب کا کام ہےجیسا کہ فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہے:” جو میرے کسی امتی کی حاجت پوری کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ اس کے ذریعےاُس اُمتی کو خوش کرے تو اس نے مجھے خوش کیااورجس نے مجھے خوش کیا،اُس نے اللہ پاک کو خوش کیا اور جس نے اللہ پاک کو خوش کیا اللہ پاک اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔(شعب الايمان ج،٦ ص ١١٥)

(4)نماز کی برکت سے گدھا زندہ ہو گیا

حضرت سیدنا امام نخعی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک یمنی مسافر کا گدھا راستے میں مر گیا،اُس نے وضو کیا،دوركعت نماز ادا کی اور بارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوا: " مولٰی ! میں تیری رضا کی خاطر تیری راہ کا مجاہد بن کر ”دَثِينَة “ سے آیا ہوں،میں گواہی دیتا ہوں کہ تو مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور قبر والوں کو قیامت کے دن اُٹھائے گا، اے پروردگار ! آج کے دن مجھے کسی کا محتاج نہ کر ، میرے گدھے کو زندہ کر دے۔یہ کہنا تھا کہ گدھا کان ہلاتا ہوا گھڑا ہو گیا۔(دلائل النبوة ج٦ ص ٤٨،
فیضانِ نمازِ صفحہ۵۵)

(5)با کرامت باپ بیٹے:

صحابی رسول حضرت ابوقِرصافه جَنْدَرَه بن خَيْشَنَه رضى الله عنه کے ایک شہزادے کو گرفتار کر کے قیدی بنالیا تھا۔ جب نماز کا وقت ہوتا، حضرت ابوقرصافہ رضی اللہ عنہ اپنے شہر " عَسقَلان (ملکِ شام) کے قلعے کی چاردیواری پر چڑھتے اور بلند آواز سے پکار کر کہتے : اے میرے پیارے بیٹے ! نماز کا وقت آگیا ہے! ان کے شہزادے ہمیشہ ان کی پکار سن کر اس پر عمل کیا کرتے تھے، حالانکہ وہ سینکڑوں میل کی دوری پر رومیوں کے قید خانے میں قید تھے۔(معجم صغیرج،۱ص ۱۰۸،فیضانِ نمازِ صفحہ،۵۷)

(6)نمازی بڑھیا:

حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر طوفان آیا اللہ تبارک وتعالٰی نے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیاکہ جو اللہ عزوجل کے برگزیدہ بندے ہیں ان کو اپنے ساتھ لے لو اور کِشتی میں سُوار ہو جاؤ، آپ نے ایسا ہی کیا اور ایک بُڑھیا سے وعدہ فرمالیا کہ جب طوفان آئے گا تومیں تم کو بھی ساتھ کشتی میں لے لوں گا۔مگر جب طوفان آیا تو حضرت نوح علیہ السلام کو اس بڑھیا کے متعلق مطلق خیال نہ آیا۔طوفان آ كر اپنی تباہیاں مچاتا رہااور بڑھیا اپنے مكان میں نماز میں مشغول رہی طوفان گزر جانے کے بعد حضرت نوح علیہ السلام کو اچانک بُڑھیا کا خیال آیا۔ اوربےحد افسوس ہوا ۔جب آپ اُس کے مکان کےپاس سے گزرے تو دیکھا کہ بڑھیا اپنے مکان میں موجود ہے اور عبادت میں مشغول ہے ۔آپ نے اس کو سلام کیا۔بڑھیا بولی کیا طوفان آگیا؟آپ نے فرمایا محترمہ!طوفان تو آکر گزر بھی گیا۔ کیا آپ کو خبر نہیں ہوئی ؟ بڑھیا بولی،" واقعی مجھے تو طوفان کی متعلق خبر ہی نہ ہوئی ، میں تو یہاں نماز میں مصروف تھی۔(فیضانِ سنت ص ۹۱۱-۹۱۲)


دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner