0فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولویThursday, September 17, 2020
{اللہ تعا لیٰ کو اوپر والاکہنا کیسا ہے ؟ }
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ اللہ تعا لی کو اوپر والا کہنا شرعا کیسا ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کی اوپر والا جیسا چا ہے گا ویسا ہو گا اوپر والا چا ہے گا تو با رش ہو گی اوپر والا دیکھتا ہے یہ سب الفاظ بو لنا کیسا ہے؟بینوا توجروا
المستفتی: محمد نظام الدین
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجــــواب بعون الملک الوہاب
اللہ تعا لی کی ذات کے لئے یہ عقیدہ رکھ کر بو لنا کہ اللہ تعا لی اوپر ہے تو یہ صریح کفر ہے کیونکہ اللہ تعا لی کی ذات اوپر نیچے ہر زمان ومکان سے پا ک ہے اور سمتوں یعنی پورب،پچھم،اتر، دکھن،اوپر،نیچے،زمان و مکان کو اسی نے پیدا فر ما یا ہے اب اگر کو ئی یہ کہے کہ اللہ تعا لی اوپر ہے تو اس سے سوال ہو گا کہ جب اللہ تعا لی نے اوپر کو پیدا نہیں کیا تھا تو اس سے پہلے کہا ں تھا ۔
لیکن اگر کو ئی شخص یہ جملہ اس خیال سے کہے کہ اللہ تعا لی سب سے بلندو با لا ہے تو علما ئے کرام فقہائے عظام نے قائل پر کفر کاحکم نہیں دیا ہے مگر پھر بھی اسے برا ہی کہا جا ئے گا۔ جب کہ حضور پرنور سرکار مصطفے ﷺ کی شان اقدس میں اچھاجملہ بو لنا جن سے صرف گستا خی و بے ادبی کا شبہ ہو تو بو لنا منع ہے جیسے لفظ ’’راعنا‘‘تو اللہ تعا لی کی شا ن میں اس طرح کے الفاظ بولنا جسے جاہل لوگ اسکے حقیقی معنی مراد لیں اور یہ سمجھیں کہ اللہ تعالی اوپر ہے کیوں نہ منع ہو گا بہر حال شان الوہیت میں اسطرح کے الفاظ بو لنا سخت منع ہے، مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہئے۔ واللہ تعا اعلم
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔