(اللہ تعالیٰ کو سلام بھیجناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اللہ تعا لیٰ کومخاطب کرکےسلام کرنایابھیجنامنع ہےجیساکہ حدیث شریف میں ہےلاتقولوا السلام علی اللّٰه فان اللّٰه ھوالسلام "یہ نہ کہو ، سلام ہو اللہ پر ، اسلئے کہ اللّٰہ سلام ہے۔(مسندامام احمدبن حنبل ج١ ص٤٣١ ؍حوالہ فتاویٰ شارح بخاری ج١ ص١٢٧ )
اور اگر یہ عقیدہ ہےکہ اللّٰہ پرسلام بھیجناگویاکہ اللہ کےلئےسلامتی تویہ صریح کفرہے کیونکہ اللہ کامحتاج ہونالازم آئےگا (معاذاللہ)حالاںکہ ہم سب سنی صحیح العقیدہ مسلمانوں کاعقیدہ ہےکہ بےشک سب انسان اللّٰہ کےحضورفقیرمحتاج ہیںبلاشبہ اللّہ غنی حمیدہےمالک الملک ہےکوئی اس کاشریک نہیںجیساکہ قرآن میں اللّٰہ خودارشادفرماتاہےقل اللھم ملک الملک تٶتی الملک من تشاء وتنزع الملک ممن تشاء وتعزمن تشاء وتذل من تشاء بیدک الخیر ان اللہ علیٰ کل شیء قدیرتولج اللیل فی النھار وتولج النھار فی اللیل وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی وترزق من تشاء بغیرحساب "اے محبوب آپ فرما دیجئے اے اللہ ملک کے مالک تو جسےچاہے سلطنت دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ساری بھلائیاں تیرے ہی ہاتھ ہیں بے شک وہ سب کچھ کرسکتا ہے تو دن کا حصہ رات میں ڈالے رات کا حصہ دن میں ڈالے اور مردہ سے زندہ نکالے اور زندہ سے مردہ نکالے اور جسے چاہے بے گنتی عطا کرے۔
(کنزالایمان ، پارہ۳؍سورہ آل عمران آیت نمبر۲۶)
تنبیہ :۔انبیائے کرام اولیائے کرام وبزرگان دین کوجوتصرفات ومراتب حاصل ہیں یہ انکے ذاتی نہیں بلکہ رب کی طرف سےہیں یعنی عطائی ہیں اسی لیے اس نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا کہ تم فرمادو’’قل لااملک لنفسی نفعا ولاضرا الاماشاءاللّٰه ‘‘فرما دو میں اپنی جان کے بھلے برے کا مالک نہیں مگرجو اللہ چاہے یعنی اس نے جتنے کا مالک بنایا اور مالک بنائے گا یہ سب اللہ کےاختیارمیں ہے(سورہ اعراف آیت ۱۸۸)و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
عبید اللہ رضوی بریلوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔