AD Banner

(کیا لوگوں کے مابین خدا ہو تا ہے؟)

 (کیا لوگوں کے مابین خدا ہو تا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہجب لوگ بات چیت کرتے ہیں تو ان کے درمیان خدا موجود ہوتا ہے یہ کہنا کیسا ہے؟مدلل جواب عنایت فرمائیں        المستفتی:۔عبد الرزاق قادری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

زید کا یہ کہنا غلط ہے کہ اللہ تعالیٰ بات چیت کرنے والوں کے درمیان موجود رہتا ہے کیونکہ زید کے اس قول سے اللہ عز وجل کے لئے مکان ثابت ہورہا ہے اور اللہ عز وجل مکان سے پاک ہےاور یہ کفر ہے۔ البتہ اللہ تعالیٰ ان کے باتوں کو سنتا ہے اور ان کے رازوں کو جانتا ہے۔فتاویٰ فیض الرسول میں ہے: جب لوگ ایک جگہ بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں تو ان کے درمیان خدا موجود ہوتا ہے یہ نہیں کہنا چاہئے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ جگہ اور مکان سے پاک ہے۔عقائد نسفی میں ہے:لایتمکن فی مکان" اس کے تحت شرح عقائد نسفی میں صفحہ ۳۳ پر ہے: اذا لم یکن فی مکان لم یکن فی جھۃ لا علو ولا سفل ولا غیرھما" 

اور پارہ ۲۸ رکوع ۲ میں ہے: مَا یَكُوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلٰثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ ‘‘ جہاں کہیں تین شخصوں کی سرگوشی ہو تو چوتھا وہ موجود ہے۔ اس آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں مشاہدہ فرماتا ہے اور ان کے رازوں کو جانتا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے درمیان خدائے تعالیٰ موجود ہوتا ہے۔

تفسیر جلالین میں ہے: ھو رابعھم بعلمہ ۔اور علامہ صاوی نے فرمایا:قولہ بعلمہ ای و سمعہ وبصرہ ومتعلق بھم قدرتہ و ارادتہ" اور تفسیر مدارک میں اس آیت کریمہ کے تحت ہے: یعلم یتناجون بہ ولا یخفیٰ علیہ ماھم وقد تعالیٰ عن المکان علوا کبیرا"  (فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ ۳)وھو تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر غلام محمد صدیقی فیضی


فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad