{امام اعظم رضی اللہ عنہ کو ابو حنیفہ کیوں کہتے ہیں؟}
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے تعلق سے جو واقعہ عوام و خواص میں شہرت یافتہ ہے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا لقب’’ابو حنیفہ‘‘ آپ کی بیٹی کے مسئلہ حل کر دینے کی وجہ سےہے اور آپ اس لقب سے ملقب ہوئے اس واقعہ کی کیا حقیقت ہے؟ برائے مہربانی علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ واضح فرمائیں
المستفتی:۔ محمد امتیاز حسین قادری لکھنؤ یوپی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــواب بعون الملک الوھاب
کنیت دو طرح کی ہوتی ہے / نسبی / اور وصفی ۔امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی یہ کنیت وصفی ہے نہ کہ نسبی۔ حنیفہ کا ایک معنیٰ عربی زبان میں دوات کے ہیں اور امام صاحب کی مجلس میں بیٹھنے والے ہر وقت قلم ودوات لے کر امام صاحب کے علوم کو مرتب کرتے تھے اتنے علوم مرتب کئے کہ ان کی وجہ سے کنیت ابو حنیفہ بن گئی اور حنیفہ کا ایک معنی خالص کا آتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ’’فاتبعو ملۃ ابراہیم حنیفا‘‘ابراہیم علیہ السلام خالص دین والے تھے۔ باطل سے بالکل الگ تھے۔ امام اعظم رضی اللہ عنہ نے اس شریعت کو مرتب کیا جو بالکل خالص ہے اسی وجہ سے کنیت ابو حنیفہ بن گئی ابو حنیفہ کا معنیٰ ہوا دین خالص کو مرتب کرنے والا۔اور جو لوگ کہتے ہیں حنیفہ امام اعظم کی بیٹی کا نام ہے تو ان کے پاس نہ تاریخ کا علم ہے اور نہ حقیقت حال کا ا س لئے کہ امام کے صاحبزادہ کا نام حماد تھا جوآپکی تنہا اولاد تھی حنیفہ نام کی کوئی بیٹی نہ تھی ۔واللہ تعالی اعلم
کتبہ
منظور احمد یار علوی
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔