AD Banner

{ads}

( قیوم، رحیم، کریم، پیر کو کہنا کیسا ہے؟)

 (203)

( قیوم، رحیم، کریم، پیر کو کہنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص قیوم، رحیم، کریم، یہ سب جملے اپنے پیر کے لئے استعمال کرے اور یہ کہے کہ یہ سب جملے یعنی قیومیت وغیرہ ولایت میں سے ہیں تو یہ سب جملے کہنے والے پر حکم شرع کیا ہوگا نیز یہ بھی بتائیں کہ یہ جملے غیر خدا کے لئے استعمال کرنا کیسا ہے؟ المستفتی:۔ محمد صاحب عالم

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

قیوم اللہ عزوجل کے لئے خاص ہے اور یہ جملہ صفات باری تعالیٰ میں سے ہے اس لئے یہ سب جملے غیر اللہ کے لئے استعمال کرنے کے بارے میں فقہائے کرام نے ممانعت فرمائی ہے۔اور رحیم ،وکریم کہنے میں حرج نہیں جائز ہے،جیسا کہ فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے: قیوم اسمائے خاصہ باری تعالیٰ سے ہے فقہائے کرام نے غیر اللہ پر اس کے اطلاق سے ممانعت فرمائی بلکہ اطلاق کرنے والے پر حکم کفر فرمایا۔شرح فقہ اکبر ومجمع الانہر میں ہے: او اطلق علی المخلوق من الاسماء المختصۃ بالخالق نحو القدوس والقیوم والرحمٰن وغیرھا یکفر" ( مجمع الانھر، جلد ۲، صفحہ ۳۲۹، کتاب السیر والجہاد، باب الفاظ الکفر انواع، مطبع داراحیاء التراث العربی بیروت)

لہذا اسمائے خاصہ کے اطلاق سے احتیاط لازم ہے اور بقیہ اسماء کا اطلاق جائز ہے کہ وہ اسمائے خاصہ نہیں۔در مختار میں ہے: جاز التسمیۃ یعلی ورشید من الاسماء المشترکۃ ویراد فی حقنا غیر مایراد فی حق اللہ تعالیٰ" 

(الدر المختار، جلد ۹، صفحہ ۵۹۸، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، فرع یکرہ اعطاء سائل المسجد، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

ردالمحتار میں ہے: عن السراجیۃ: التسمیۃ باسم یوجد فی کتاب اللہ تعالیٰ کالعلی والکبیر والرشید  والبدیع جائزۃ الخ" (ردالمحتار، جلد ۹، صفحہ ۵۹۸، کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی البیع، فرع یکرہ اعطاء سائل المسجد، دارالکتب العلمیۃ، بیروت؍فتاویٰ تاج الشریعہ، جلد اول، صفحہ ۲۲۶)

وھو تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر غلام محمد صدیقی فیضی



فتاوی مسائل شرعیہ 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

AD Banner