AD Banner

{ads}

(جمعہ کے دن صف اول کے لئے گردن پھلانگنا کیسا ہے؟)

 (جمعہ کے دن صف اول کے لئے گردن پھلانگنا کیسا ہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید جمعہ کے دن أخیرمیں آتا ہے اور سب سے اگلی صف میں نمازیوں کو پھلانگ کر اگلی صف میں جانا چاہتا ہے کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر مشکور فرمائیں    المستفی:۔محمدخلیل ادریسی

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

  جمعہ کے دن جلد سے جلد مسجد میں آنا چاہئے کیو‌ں کہ حدیث شریف میں ہے کہ جو سب سے پہلے مسجد میں آتا ہے اسے اللہ کی راہ میں اونٹ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے ،، اور جگہ بھی اگلی صف میں دستیاب ہوتی ہے اور جو آخر میں آتا ہے اسے انڈا صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور جگہ بھی سب سے اخیر میں ملتی ہے پھر وہ اگلی صف میں آنے کے لئے لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہے حالانکہ  گردن پھلانگنے سے سخت منع کیا گیا ہے حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ حدیث پاک نقل فرماتے ہیںجس نے جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگیں اس نے جہنم کی طرف پل بنایا اس حدیث کو ترمذی و ابن ماجہ معاذ بن انس جہنی سے وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں اور ترمذی نے کہا یہ حدیث غریب ہے اور تمام اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے احمد و ابو داود و نسائی عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، کہ ایک شخص لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آئے اور حضور (صلی اللہ تعالی علیہ وسلم)خطبہ فرما رہے تھے ارشاد فرمایا: بیٹھ جا! تو نے ایذا پہنچائی۔(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۷۶۱؍۷۶۲؍دعوت اسلامی)

  نیز فرماتے ہیں امام سے قریب ہونا افضل ہے مگر یہ جائز نہیں کہ امام سے قریب ہونے کے لئے لوگوں کی گردنیں پھلانگے، البتہ اگر امام ابھی خطبہ کو نہیں گیا ہے اور آگے جگہ باقی ہے تو آگے جاسکتا ہے اور خطبہ شروع ہونے کے بعد مسجد میں آیا تو مسجد کے کنارے ہی بیٹھ جائے۔(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ ۷۶۸)؍دعوت اسلامی)

  اور سیدی سرکار اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ حدیث پاک نقل فرماتے ہیں من تخطی رقاب الناس یوم الجمعۃ اتخذ جسرا الی جہنم، رواہ احمد والترمذی وابن ماجۃ عن معاذ بن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ جس نے جمعہ کے دن لوگوں کی گردنیں پھلانگیں اس نے جہنم تک پہنچنے کا اپنے لئے پل بنالیا (امام احمد اور جامع ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت معاذبن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اس کو روایت کیا۔(فتاوی رضویہ شریف جلد۲۳؍صفحہ ۴۰۲؍ دعوت اسلامی)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جو شخص مسجد میں تاخیر سے جائے اسے چاہئے کہ جہاں جگہ دستیاب ہو وہیں بیٹھ جائے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آگے نہ جائے یہی محمود ہےحالانکہ نماز کے لئے اول صف افضل ہے مگر گردن پھلانگنا باعث عذاب ہے۔واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ

محمد فرقان برکاتی امجدی


کمپیوژ  و ہندی میں ٹرانسلیٹ کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 



Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads