AD Banner

{ads}

(علمائے دیوبند اپنے آئنے میں)

(علمائے دیوبند اپنے آئنے میں)

  بسم اللّہ الرّحمٰن الرّحیم 

  الحمد للہ الذی فتح بیننا و بین قومنا با لحق فھو خیر الفاتحین  ونصرنا علی اعداء الدین فھو خیر الناصرین ،وافضل الصلوٰۃ واکمل السلام ،علی حبیبہ ذی الفضٗل والجاہ صاحب الجمال والکمال والجواد والنوال،ونبی المختار وصاحب لولاک لما خلقت الافلاک ولارضین و علی اٰلہ وصحبہ و ابنہ وحزبہ الذین فا زوابا علاء کلمۃ الحق فی الدین المتین اجمعین ابد الابد ین۔اٰمین

حمد ا س کے وجہ کریم کو جس نے اہل حق کو فتح و نصرت عطافرمائی ،اور اہل باطل کی جھوٹی عزت خاک میں ملائی جس نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر چیزکا روشن بیان کرنے والی کتاب نازل فرمائی اور تمام ملک و ملکوت اور اپنی ساری سلطنت انہیں دکھائی  اور ان کی توہین کرنے والوں کے لئے نار جہنم بھڑکائی اور ان کے غلاموں کے لئے بزم جنت سجائی اور خدائے پاک جل جلالہ کے بے شمار صلوۃوسلام اس کے حبیب پر جنہوں نے اپنی صورت زیبا میں اپنے رب جل جلالہ کی ذات وٖصفات کی تجلی دکھائی اور بے شمار رحمتیں ان کے آل و اصحاب پر جنہوں نے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب و تعظیم کی بے مثل تعلیم دکھائی اور حضور کے توھین وتنقیص دین و ایمان کے لئے مہلک اور سم قاتل بتائی۔  

اما بعد مسلمان بھائیو !یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ تقریبا ہر صدی و ہر دور میں علمائے حق پر علمائے سواور دوسرے فرقہائے باطلہ نے کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی اور  نت نئے طریقے سے انہیں بد نام کرنے کے درپے رہے مگر حق و صداقت کے حاملین شرپسندی اشتعال انگیزی کے بجائے خاموشی سے یہی کہتے رہے ۔

ادھر آؤ پیارے ہنر آزمائیں 

تو تیر آزما ہم جگر  آزمائیں

  اقانیم اربعہ یعنی قاسم نانوتوی،رشید احمد گنگوہی،اشرف علی تھانوی ،خلیل احمد انبیٹھوی ہوں یامیاں اسماعیل دہلوی ،یہ شاتمان رسول ،کی کفر آمیز وغارت گرایمان عبارتوں پر علماء دیوبند تاویل و توجیہہ کر کے ،آپس میں ایک دوسرے کو کافر بناتے رہے اور ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ دیتے رہے ،مگر یہ توفیق نہ ہوئی کہ ،اقانیم اربعہ ہو ںیا میاںاسماعیل دہلوی وغیرھما کی کفرآمیز غارت گر ایمان عبارتوں کو خارج کر کے کوئی واضح اور صاف عبارتیںدرج کر دیں جو بالکل بے غبار ہوتی۔سچ کہا ہے جگر دہلوی نے ۔

اللہ جسے توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں 

فیضان  محبت عام تو ہے عرفان محبت  عام نہیں 

اب بلا تبصرہ!علماء دیوبند جو آپس میں ایک دوسرے کو کافر بناتے رہے یا ایک دوسرے پر کفر کا فتویٰ لگاتے رہے ملاحظہ فرمائیں ان کے کفر کی کہا نی خود ان کی زبا نی۔

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱)جو الفاظ موہم تحقیر حضور سرور کائنات  علیہ السلام ہوں، اگر چہ کہنے والے نے  نیت حقارت نہ کی ہے ، مگر ان سے بھی کہنے والا کافرہو جاتا ہے ،، (لطائف رشیدیہ صفحہ ۲۲،از مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبند) 

   کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۱)صاحبو!محمد بن عبد الوہاب نجدی ابتداء تیرہویں صدی نجد عرب سے ظاہر ہوا ،اورچونکہ عقائد خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا ،اس لئے اس نے اہل سنت و جماعت سے قتل وقتال کیا ،سلف صالحین ،اور اتباع کی شان میں نہایت گستاخی و بے ادبی کے الفاظ استعمال کیے جو شان نبوت و حضرت رسالت علی صاحبہا الصلوۃ والسلام میں وہابیہ نہایت گستاخی کے کلمات استعمال کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مماثل ذات سرور کائنات خیال کرتے ہیں (الشہاب ثاقب صفحہ ۵۴:صفحہ ۶۱؍از مولوی حسین احمد مدنی صدر مدرسہ دیوبند )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲)جو شخص نبی علیہ السلام کے علم کو  زیدوبکر وبہائم ومجانین کے علم کے برابر سمجھے  یاکہے وہ قطعا کافر ہے ،،  المہند صفحہ ۳۶؍از مولوی خلیل احمد   انبیٹھوی دیوبند)

یاد رہے کہ المہند نامی کتا ب مولوی محمود الحسن امر وہی مولوی کفایت اللہ دہلوی ،مولوی عاشق الہی میرٹھی،مولوی اشرفعلی تھانوی کی مصدقہ ہے ۔ 

  کلمات کفر از علمائے دیوبند

 (۲)پھر یہ کی آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جا نا اگر  بقول زید صحیح ہے تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور ہی کی کیا تخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید عمر بلکہ ہر صبی ومجنون بلکہ جمیع حیوانات کے لئے بھی حاصل ہے۔( حفظ الایمان صفحہ ۸؍از مولوی اشرفعلی تھانوی )

  فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۳)ہمارا پختہ عقیدہے کہ جو شخص اس کاقائل ہو فلاں کا علم نبی علیہ السلام سے زیادہ ہے وہ کافر ہے،،   (المہندصفحہ ۱۴   ؍ا ز مولوی خلیل احمد انبیٹھوی) 

کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۳)شیطان اور ملک الموت کو یہ وسعت (علم محیط الارض)نص سے ثابت ہوئی فخر عالم کی وسعت علم کی کون سی نص قطعی ہے  جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔ (براھین قاطعہ صفحہ ۱۲۲ ؍از خلیل احمد انبیٹھوی و رشید احمد گنگوہی دیوبندی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

 (۴) جو شخص اس کا قائل ہو کہ فلاں کا علم نبی علیہ السلام سے زیادہ ہے  وہ کافر ہے ( المھند صفحہ ۱۴؍خلیل احمد انبیٹھوی )

کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۴) ایک خاص علم کی وسعت آپ حضور علیہ السلام کو نہیں دی گئی، اور ابلیس لعین کو دی گئی ہے (الشہاب الثاقب صفحہ ۱۱؍از مولوی حسین احمد مدنی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۵)ہمارا یقین ہے کہ جو شخص یہ کہے  فلاں نبی کریم علیہ السلام سے اعلی ہے وہ کافر ہے ۔ ہمارے حضرت اس کے کافر ہونے کا فتوی دے چکے ہیں(المھند صفحہ۲۳؍از خلیل احمد انبیٹھوی)

کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۵)انبیاء اپنی امت سے اگر ممتاز ہوتے ہیںتو علوم ہی میں ممتاز ہوتے ہیں باقی رہا عمل اس میں بسا اوقات امتی بظاہر مساوی ہو جاتے ہیں بلکہ بڑھ جاتے ہیں(تحذیر الناس صفحہ۳؍از مولوی قاسم نانوتوی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

 (۶)جن الفاظ میں ایہام گستاخی و بے ادبی کا ہوتا تھا ان کو بھی باعث ایذا، جناب رسالت مآب علیہ السلام ذکر کیا اور آخر میں فرمایا کہ بس ان کلمات کفر کے بکنے والے کو منع شدید کرنا چا ہئے اگر مقدور ہو اور اگر باز نہ آئے قتل کرنا چاہئے کہ موذی وگستاخ شان جناب کبریا تعالی شانہ اور اس کے رسول امین صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ،، ّ(الشہاب الثاقب صفحہ ۶۵؍از حسین احمد مدنی ،صدر المدرسین دیوبند )

کلمات کفر از علمائے دیوبند

 (۶)تقویۃ الایمان میں بعض الفاظ جو سخت واقع ہو گئے ہیں ۔اس  زمانے کی جہالت کا علاج تھا یہ بے شک بے ادبی اور گستاخی ہے ان الفاظ کو استعمال بھی نہ کیا جائے گا۔(امداد الفتاویٰ جلد ۴صفحہ ۱۱۵؍از مولوی اشر فعلی تھانوی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۷)کوئی ضعیف الایمان بھی ایسی خرافات زبان سے نہیں نکال سکتا ۔ اور جو اس کا قائل ہو کہ نبی کریم  ﷺ ہم پراتنی ہی فضیلت ہے جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہوتی ہے ۔تو اس کے متعلق ہمارا عقیدہ یہ  ہے ۔کہ وہ دائرہ ایمان سے خارج ہے ،، (المھندصفحہ ۲۸ ؍ از خلیل احمد انبیٹھوی )

کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۷)انسان آپس میں سب بھائی ہیں جو بڑا بزرگ ہو سو اسکی بڑے بھائی کی سی تعظیم کیجئے۔انبیاء اولیاء امام زادے پیر شہید جتنے  اللہ کے مقرب بندے ہیں وہ سب انسان ہی ہیں اور بندے عاجزا ور ہمارے بھائی (تقویۃ الایمان صفحہ ۵۰ ؍ازمولوی اسمٰعیل دہلوی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۸)اکثر لوگ پیروں کو پیغمبروں کو اماموں کو اورشہیدوں کو اور پریوں کو مشکل کے وقت پکارتے ہیں ۔ان سے مرادیں مانگتے ہیں  وہ شرک میں گرفتار ہیں ۔  (تقویۃالایمان صفحہ۱۳؍از مولوی اسماعیل دہلوی)

کلمات کفر از علمائے دیوبند

(۸)مولوی قاسم نانوتوی بانی مدرسہ دیوبند قصائد قاسمی صفحہ ۷وصفحہ ۸پر لکھتے ہیں  مددکر ائے کرم احمدی کہ تیرے سوا ۔نہیں ہے قاسم بیکس کا کوئی حامی وکار ۔جو تو ہی ہمکو نہ پوچھے تو کون پوچھے گا ۔ بنے کا کون ہمارا تیرے سوا غمخوار۔

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند   

(۹)کو ئی کسی کے لئے حا جت روا مشکل کشا و دستگیر کس طرح ہو سکتا ہے ایسے عقا ئد والے لوگ با لکل پکے کا فر ہیں ان کا کو ئی نکاح نہیں ایسے عقا ئد باطلہ پر مطلع ہو کر جو انہیں کافر مشرک نہ کہے وہ بھی ویساہی کافر ہے ،،(جواہر القرآن صفحہ ۱۴۷؍از مو لوی غلام خان)

کلمات کفر از علمائے دیوبند

 (۹)دیابنہ کے منات ثالث اشرفعلی تھانوی یوں عرض گزار ہے ’’کھول دئے دل میں در علم حقیقت میرے رب‘‘ ھا دی عالم علی مشکل کشا کے واسطے ۔(تعلیم الدین صفحہ۱۳۴ ؍از مولوی اشر فعلی تھانوی؍  امداد السلوک صفحہ ۱۶۵؍ازمولوی رشید احمد گنگوہی، سلاسلہ طیبہ صفحہ ۲۲؍ از مولوی حسین احمد مدنی )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند

(۱۰)بابائے وہابیت و دیو بندیت مولوی اسماعیل دہلوی غیروں  سے مدد مانگنے والوںکو اشد مشرک قرار دیتے ہوئے لکھتا ہے’’  تجھ سوا جو مانگے غیروں سے مدد  ‘‘’’فی الحقیقت ہے وہی مشرک اشد‘‘دوسرا اس سا نہیں دنیا میں بد‘‘ ہے گلے میں اس کے حبل من مسد‘‘سب سے اس پہ لعنت وپھٹکار ہے‘‘ مردوں سے حاجتیں مانگنا اوران کی منت مانگنا کفار کی راہ ہے:۔ (تذکرۃ الاخوان صفحہ ۴۰۶ )     

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۰)جناب حاجی امداد اللہ صاحب اکابر علماء دیوبند کے پیرو مرشد ہیں ۔ تحذیر الناس ،حفظ الایمان ،  براھین قاطعہ ،کے کفریات،کی تائید نہیں فرماتے  وہ اہل سنت وجماعت کے مطابق عقیدہ رکھتے تھے وہ بعد از وصال اپنے پیرومرشد مولانا نور محمد صاحب کو امداد کے لئے پکارتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ تم ہواے! نور محمد خاص محبوب خدا ۔ ’’ھند میں ہونا ئب حضرت محمد مصطفی ‘‘تم مدد گار مدد امداد کو پھر خوف کیا ‘‘عشق کی پرسن کی باتیں کانپتے ہیںدست پا’’اے شہ نور وقت ہے امداد کا‘‘آسرا دنیا میں ہے  از بس تمھاری ذات کا ‘‘( شمائم امدادیہ صفحہ ۱؍امدا دالمشتاق صفحہ ۲)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۱)حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس اللہ سر ہ العزیز نے متعدد فتویٰ میں یہ تصریح فرمائی کی جو شخص ابلیس لعین کو رسول مقبول علیہ السلام سے اعلم اور اوسع علماً کہے وہ کافر ہے ( الشہاب الثا قب  صفحہ ۱۱۷)  

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۱)ایک خاص علم کی وسعت آپ (صلی اللہ علیہ وسلم کو) نہیں دی گئی ہے اور ابلیس لعین کو دی گئی ہے ۔ (الشہاب الثاقب صفحہ ۱۲۱،از مولوی حسین احمد مدنی صدرمدرسہ دیوبند )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۲)حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز نے متعدد فتوے میں یہ تصریح فرمائی کہ جو شخص ابلیس لعین کو رسول مقبول علیہ السلام سے اعلم واوسع علماً کہے وہ کافر ہے ۔( الشہاب الثاقب صفحہ ۱۱۷/ازمولوی حسین احمد مدنی دیوبندی )

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۲)الحاصل غور کرنا چاہئے کہ شیطان وملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلا دلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کونسا ایمان کا حصہ ہے۔شیطان وملک الموت کو یہ وسعت نص (قرآن وحدیث) سے ثابت ہوئی فخر عالم علیہ السلام کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے۔ (براھین قاطعہ صفحہ ۱۲۲ ؍از مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۳)نبی کو جو حاضر وناظر کہے ۔ بلا شک شرع اسکو کافر کہے۔ (جواہر القرآن صفحہ ۲ ؍از مولوی غلام احمد خان راوالپنڈی)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۳)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کے ساتھ وہ قرب حاصل ہے ان کے جانوں کو بھی ان کے ساتھ حاصل نہیں(تحذیر الناس صفحہ ۱۰؍از مولوی قاسم نانوتوی بانی مدرسہ دیوبند)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

 (۱۴)ہم اور ہمارے اکابر حضو ر سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاپوش مبارک کی اہانت موجب کفرسمجھتے ہیں چہ جائیکہ ولادت باسعادت کے متعلق کلمات مستہجن و مستقبح استعمال کرنا ( المھند صفحہ ۱۷ ؍از مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۴)یہ ہر روز اعادہ ولادت (حضور صلی اللہ علیہ وسلم )کا مثل ہنود کے سانگ کنہیاکی ولادت کا ہر سالکرتے ہیں۔ (براھین قاطعہ صفحہ۳۱۸؍ ازمولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی) 

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۵)انبیاء علیہم السلام معاصی سے مصوم ہیں ان کومرتکب معاصی سمجھنا العیاذ باللہ اہل سنت والجما عت کا عقیدہ نہیں ۔اس کی وہ تحریر خطرناک بھی ہے اور عام مسلما نوں کو ایسی تحریر کا پڑھنا جائز بھی نہیں فقط واللہ اعلم

احمد سعید نائب مفتی دارالعلوم دیوبند۔  

جواب صحیح ایسے عقیدے والا کافر ہے جب تک تجدید ایمان وتجدید نکاح نہ کرے اس سے قطع تعلق کریں،،مسعود احمد عفی اللہ عنہ مہر دارالافتا دیوبند الھند فتویٰ/ماخوذ اشتہار مولوی محمد عیسیٰ ناظم مکتبہ جماعت اسلامی ماہنامہ تجلی دیوبند مطابق اپریل  ۱۹۵۶)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۵)دروغ صریح بھی کئی طرح کا ہوتا ہے ہر قسم کا حکم یکساں نہیں ہر قسم سے نبی کو معصوم ہونا ضروری نہیں ۔ با لجملہ علی العموم کذب کو یہ منافی شان نبوت بایںمعنی سمجھنا ۔ کہ یہ معصیت ہے اور انبیاء علیہم السلام معاصی سے معصوم ہیں خالی غلطی سے نہیں ،،(تصفیۃ العقائد صفحہ ۲۵،۲۸؍از مولوی قاسم نانوتوی بانی مدرسہ دیوبند )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۶)کہتے ہیںکہ ان (دیوبندی) لوگوں کے نزدیک معاذ اللہ خدا وند اکرم جل وعلا شانہ کاذب اور جھوٹا ہو سکتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ خدا کے کلام میں جھوٹ ہو یہ سب بالکل غلط اور افتراء محض ہے ہر گز ہمارے اکابر اس کے قائل نہیں   بلکہ اس کے معتقد کو کا فر زندیق کہتے ہیں(شہاب ثاقب صفحہ ۱۱۳)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۶)مسئلہ امکان کذب کے البتہ حضرت مولانا گنگوہی اور ان کے متبعین حسب رائے اکابر سلف صالحین قائل تھے اور ہیں (شہاب ثا قب صفحہ ۱۰۸) مو لا نا گنگوہی محض اتباع (مو لا نا اسما عیل شہید )مسئلہ امکان کذب کے قا ئل ہو ئے ہیں  یہ قول ان کا محض افتراء اور جہا لت ہے ۔مو لا نا گنگو ہی نے سلف صالحین امت مرحومہ کا اتباع کیا ہے (شہاب ثا قب صفحہ  ۱۱۰؍ از حسین احمد مدنی صدر مدرسہ دیو بند )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۷)اس ( اللہ تعالیٰ)کے کسی کلام میں کذب کا  شائبہ اور خلاف کا واہمہ بھی نہیں ،جو اس کے خلاف عقیدہ رکھے یا اس کے کلام میں کذب کاوہم بھی کرے وہ کافر،ملحد زندیق ہے۔اس میں ایمان کا شائبہ بھی نہیں (المھند صفحہ ۹ ؍۱۱؍از مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی )

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔  

(۱۷)لا نسلم کہ کذب مذکورہ محال بمعنی سطورباشد۔والا لازم آید کہ قدرت انسانی از بد ،از قدرت ربانی باشد۔ترجمہ۔ہم نہیں مانتے کہ اللہ کا جھوٹ بولنا محال ہو ۔اگر خدا جھوٹ نہ بول سکے تو لاز م آئے گا کہ آدمی کی قدرت اس سے  بڑھ جائے گی(یکروزی صفحہ ۱۴۵؍از اسماعیل دہلوی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۸)علم غیب خاصہ حق تعالی کا ہے اس   لفظ کو کسی تاویل سے دوسرے پر اطلاق  کرنا ایہام شرک سے خالی نہیں(فتاویٰ رشیدیہ صفحہ ۹۷؍از مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی) 

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۸)بیان بالا سے ثابت ہوا کہ سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو علم غیب حاصل ہے نہ اس میں گفتگو ہے نہ یہاں ہو سکتی ہے ۔توضیح البیان علی حفظ الایمان صفحہ۱۳؍حفظ الایمان میں اس امر کو تسلیم کیا گیا ہے کہ سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم غیب بعطاء الہی حاصل ہے۔(توضیح البیان علی حفط الایمان صفحہ ۸) 

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۱۹)یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو علم غیب تھا یہ شرک ہے ۔ (فتاویٰ رشیدیہ ۱۰۳؍ از مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۱۹)غرض کہ لفظ عالم الغیب کے معنی میں مولانا (تھانوی )نے دو شقیں فرمائی ہیں اور ایک شق کو سب میں موجود مانتے ہیں یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ جو علم غیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل تھا  وہ سب میں موجود ہے بلکہ اس معنی کو سب میں موجو د مانتے ہیں۔ (الشہاب الثاقب صفحہ۱۴۱)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲۰)جو شخص ایسا اعتقاد رکھے علم غیب رسول بلا اعتقاد صراحۃً یا اشارۃًیہ بات کہے میں اس شخص کو خارج از اسلام سمجھتا ہوں وہ تکذیب کرتا ہے نصوص قطعیہ کی اور تنقیص کرتا ہے  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی۔(بسط البنان صفحہ ۱۴ ؍از مولوی اشرفعلی تھانوی )   

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۰)پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانااگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ،اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضورکی کیاتخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید وعمر  و بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے(حفظ الایمان،صفحہ ۸؍از مولوی اشرفعلی تھانوی دیوبند ی )

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲۱) جب انبیاء علیہ السلام کو علم غیب نہیں تو  یا رسول اللہ کہنابھی نا جائز ہوگااگر یہ عقیدہ  کر کے کہے کہ وہ دور سے سنتے ہیں بسبب   علم غیب کے تو خود کفر ہے ۔    (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ ۶۲) 

 یہ عقیدہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوعلم غیب تھاصریح شرک ہے۔ (فتاویٰ رشیدیہ صفحہ ۱۰۳؍از رشید احمد گنگوہی) 

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۱)جناب حاجی امداداللہ صاحب اکابر دیوبند کے پیر ومرشد ہیں  وہ کفریہ عبارت مثل حفظ الایمان، براھین قاطعہ،کی تائید نہیں کرتے ،،وہ فرماتے ہیں لوگ کہتے ہیںکہ علم غیب انبیاء اولیاء کونہیں ہوتامیں کہتا ہوں کہ اہل حق جس طرف نظر کرتے ہیںدریافت ادراک غیبیات کا ان کو ہوتا ہے اصل میں یہ علم حق ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حدیبیہ ،حضرت عائشہکے معاملات سے خبر نہ تھی اس کو دلیل اپنے دعوی کی سمجھتے ہیں یہ غلط ہے کیونکہ علم کے واسطے توجہ ضروری ہے (شمائم امدادیہ دوم صفحہ۶۱)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲۲)ان اللغۃالعربیۃحاکمہ بان معنی خاتم النبیین فی الایۃ ھوآخرالنبیین لا غیر    بے شک زبان عربی کا اٹل فیصلہ ہے کہ آیت  کریمہ کے اندر خاتم النبیین کا معنی صرف آخر الانبیاء ہے ۔دوسرا کوئی معنی نہیں ،، (ھدایۃ المھدین صفحہ ۲۱  )

اجمعت علیہ الا مۃ فیکفر مدعی خلافہ ویقتل ان اصر  )        امت محمدیہ کا خاتم النبیین کے معنی پر اجماع اور اتفاق ہے ۔لہذا خاتم الانبیاء کا دوسرا معنی گڑھنے والا کافر ہے اور اصرار کرے تو قتل کیا جائے (ھدایۃ المھدین صفحہ ۲۰ ؍ از مفتی شفیع دیو بندی سابق مفتی مدرسہ دیوبند)

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۲)عو ام کے خیال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء  سابق کے زمانے کے بعد ہے اور آپ سب میں آخر ی  نبی ہیں مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم وتاخرزمانی میںبالذات کچھ فضیلت نہیں پھر مقام مدح میں ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین فرمانا کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے( تحذیر الناس صفحہ ۳؍ا مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲۳)جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخر  النبیین ہونے کا منکر ہو اور یہ کہے کہ آپ کا زمانہ   سب انبیاء کے بعد نہیں بلکہ آپ کے بعد اور کوئی نبی آسکتا تو وہ کافر ہے ۔(شہاب ثاقب صفحہ ۹۲؍از مولوی حسین احمد مدنی صدر مدرسہ دیوبند )

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۳)اگر بالفرض بعد زمانہ نبی صلعم بھی کوئی نبی پیدا ہو جائے توخاتمیت محمدی میںکچھ فرق نہ آئے گا (تحذیر الناس صفحہ۲۵؍از مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

  (۴ ۲)اس عبارت میں کس طرح تصریح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی آخر الزماں ہونے کی فرما  رہے ہیں اور آپ کے خاتم زمانی ہونے کے منکر کو کافر کہہ رہے ہیں۔ (شہاب ثاقب صفحہ ۹۶؍      ا ز حسین احمد صدر المدرسین مدرسہ دیوبند )

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۴)عوام کے خیال میں تو رسول اللہ صلعم کا خاتم ہونابایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانہ کے بعداور آپ سب میں آخر نبی ہیںمگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تا خر زمانی میں بالذات کچھ فضیلت نہیں پھر مقام مدح میں ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین  فرمانا  کیو نکر صحیح ہو سکتا ہے ۔(تحذیرالناس صفحہ ۳؍ازمولوی قاسم نانوتوی بانی مدرسہ دیوبند)

فتویٰ کفر از علمائے دیوبند 

(۲۵)ہمارا  یقین ہے کہ جو شخص یہ کہے کہ فلاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلی ہے وہ کافر ہے اور ہمارے حضرت اس کے کافر ہونے کا فتویٰ دے  چکے ہیں !جو یوں کہے کہ شیطان ملعون کا علم نبی  کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہے پھر بھلا ہمارے  کسی تصنیف میںیہ مسئلہ کہاں پایا جا سکتا ہے ۔ (المھند صفحہ ۱۳؍ازمولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی )

کلمات کفر از علمائے دیوبند :۔

(۲۵)شیطان اور ملک الموت کو یہ وسعت علم نص(قرآن وحدیث) سے ثابت ہوئی فخر عالم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رد کر کے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔(براھین قاطعہ صفحہ ۱۲۲؍از مولوی خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی)

ابتدائے عشق روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا 

ہٹ چھوڑئے بس اب سرانصاف آیئے
انکار ہی رہے گا میری جان کب تلک 

{حفظ الایمان کی کفری عبارت پر ایک طائرانہ نظر }

تثلیث دیوبندیت کے اقنوم ثالث اشرفعلی تھانوی کی چند ورقی رسوائے زمانہ کتا ب حفظ الایمان کی ایک دلخراش ،کفر آمیز و غارت گر ایمان عبارت پر علمائے دیوبند کی علمی بے مائیگی باہمی دھینگا مشتی تھکا فضیحتی ملاحظہ کیجئے 

بقول کسی شاعر۔

جیسا موسم ہو مطابق اس کے میں دیوانہ ہو ں 
 ما رچ میں بلبل ہوں میں جو لائی میں پروانہ ہوں 

یہی حال حفظ الایمان کی کفریہ عبارت پر حضرات دیوبند کا ہے انہیں کسی کروٹ چین نہیں ۔

{عبارت حفظ الایمان }

’’حفظ الایمان ‘‘دیابنہ کے حکیم الامت جناب اشرفعلی تھانوی کی تصنیف ہے جس کے صفحہ ۸ پر یہ عبارت ہے۔

’’پھر یہ کہ آپ (حضور صلی اللہ علیہ وسلم )کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور ہی کیا تخصیص ہے۔ ایسا علم غیب تو زید و عمر وبلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ۔،،

حفظ الایمان کی یہی وہ عبارت ہے جس پر ملک کے طول و عرض میں مناظرہ و مجادلہ ہوتا رہا ہے ،علمائے عرب وعجم ،مفتیان حل و حرم خصوصاًمجدد اعظم اعلی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس گندہ وکفری عبارت سے نہ صرف اظہار بیزاری کیا بلکہ اس کے قائل کو کافر و مرتد قرار دیا ،جیسا کہ حسام الحرمین و الصوارم الہندیہ سے آفتاب نصف النہار کی طرح روشن و آشکار ہے اور اس سے رجوع کرنے و توبہ کرنے کی تلقین کی گئی ،چونکہ اس عبارت میں آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی کھلی ہوئی توھین ہے جو علمائے اہل سنت و علمائے دیوبند کے درمیان متفقہ طور پر موجب کفر ہے ۔

علامہ قاضی عیاض رضی اللہ عنہ نے شفا شریف میں یہاں تک تحریر فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص سرکا ر دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ’’نعل ‘‘مبارک کو تحقیراً ’’نعیل‘‘یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی کو جو تیا کہدے تو ایسا شخص کافر اور واجب القتل ہے چونکہ اس شخص نے حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نعل مبارک کی تنقیص کی جو پائے نبوت سے مس ہو چکی ہے اور قدم ناز نبوت سے اسے اک گونہ نسبت حاصل ہے ۔

ان سب کے باوجود شاتم رسول باگاہ،نبوت کے گستاخ و بے ادب اشرفعلی تھانوی کے کان پر جوں تک نہ رینگی محض خیال کرتے ہوئے کہ بات مشہور ہو چکی ہے ،مسجد و مدرسہ دارالافتاء وخانقاہ،خواص و عوام غرضیکہ کوچہ و بازار تک یہ بات پہنچ گئی ہے۔

لہذا اب توبہ کرنے میں بڑی سبکی ورسوائی ہوگی دنیا کافر کہے یا مرتد،مسلمان لڑیں یا مریں ،مناظرہ ہو یا مجادلہ ،عظمت اسلام باقی رہے یا لٹ جائے،عرب وعجم میں غم و غصے کا اظہار ہو یا نفرت وملامت ،یہ سب کچھ گوارا ہے مگر نوک قلم پر آئی ہو ئی بات واپس نہیں لی جائے گی۔مختصر یہ کہ اس عبارت پر بھارت کی زمیں انگارہ اگل رہی تھی اور آسمان آگ برسا رہا تھا بات کچھ ہلکی پھلکی نہ تھی ناموس رسالت کا سوال تھا جس پر بیدار مغز و زندہ دل مسلمان سر دھڑکی بازی لگا دیتا ہے نہ جانے کتنے نوجوان ہتھیلی پر سر لئے اور کاندھے پر کفن ڈالے میدان عشق و محبت میں یہ کہتے ہوئے کود پڑے ۔ 

سر فروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے 
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے 

مسلمان ہزار گنہ گار و سیہ کار سہی مگر اس کے سینے میں ایمان بھرا دل اور اس کی رگوں میں عشق رسول کا گرم گرم خون ہے وہ اپنی لٹتی ہوئی  عزت و آبرو پر صبر بھی کر سکتا ہے مگر آمنہ کے لال محبوب کردگار سرکار محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وعظمت پر خون کا آخری قطرہ قربان کر دینے میں اپنی سعادت ونجات سمجھتا ہے ۔

ملک کی بھر پور آبادی میں کہرا م مچا تھا کہ حفظ الایمان کی عبارت واپس لے لو !علماء اہل سنت کا چین و سکون جاتا رہا نہ جانے کتنے مسلمانوں نے اپنے اوپر دانہ پانی حرام کر لیا ،کہ ایسی زندگی سے موت بہتر ہے جس میں جیتے جی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی توھین وتنقیص کا روح فرسا منظر دیکھنا پڑے بوڑھے ،جوان ،مرد،عورت سبھی حفظ الایمان کی عبارت پر خون کے آنسو رو رہے تھے ،الہی۔

ع۔ کیوں نہیں اٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے ؟ 

اے پرور دگار عالم! اب اس سے بڑھ کر قیامت کی اور کیا نشانی ہوگی کہ تیرے خدائی میں ایسے بھی شر کش وباغی ہیں جو تیرا کھاتے ہیں اور تیرے ہی محبوب کو گالیاں دیتے ہیں ؟

اے کائنات کے پالنھار!اب بات گھر سے باہر آچکی ہے آج انسانوں کی آبادی میں تیرے محبوب کے علم پاک کو جانو رپاگل ،مجنوں کے علم جیسا کہا جا رہا ہے شیطان اور ملک الموت کے علم کو نص قرآنی سے ثابت کیا جا رہا ہے مگر آمنہ کے لال کے لئے علم غیب ماننے والوں کو مشرک کہا جاتا ہے۔

اے خالق ارض وسما !یہ کیسا اندھیر ہے کہ نماز میں گائے ،بیل ، کا خیال لانے سے تو نماز ہو جائے مگر تیرے پیارے محبوب سیدا لمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال لانے سے نماز فاسد ہو جائے ۔

اے کائنات کے مالک و مختار!یہ وقت تیرے محبوب کے جاں نثاروں پر کتنا کٹھن اور ان کی عقیدت و محبت کا کیسا سنگین امتحان ہے کہ ہم جیتے جی تیرے محبوب کی بارگا ہ بے کس پناہ میں گالیوں کی بوچھار دیکھ رہے ہیں ۔آج نہ جانے کتنی ایسی رسوائے زمانہ کتابیں ہیں جس میں تیرے محبوب کی عظمت و تقدیس پر حملہ ہے اور اسلامی لیبل پر کتنے ایسے اسٹیج ہیں جن پر دن دھاڑے ناموس رسالت کی بے حرمتی پر شعلہ بار تقریریں ہیں ۔

اے رب قدیر!ہم تیرے امتحان کے قابل نہیں اپنی عجز و ناتوانی کا احساس رکھتے ہوئے ہم تیری بارگاہ عدالت میں عہد و پیمان کرتے ہیں کہ عمر کے آخری لمحہ تک تیرے اور تیرے رسول کے دشمنوں پر نفرتیں و ملامت کرتے رہیں گے۔

اور انکی ہر بے ادب تحریر و تقریر کا دندان شکن جواب دیتے رہیں گے تو ہمیں اس راہ میں استقلال و استحکام عطا فرما  اور ہمارے سینے کو اپنی اور اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا گنجینہ بنا دے۔

اے علیم و خبیر !تو دلوں کے بھید کا جاننا والا ہے تو جانتا ہے کہ یہ ہمارا اختلاف زرو زمین کی بنیاد پر نہیں ،جائداد و دولت کے پیش نظر نہیں ،محض تیرے محبوب کی بارگا ہ میں وفا داری کا سوال ہے جو تیرا اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے وہ ہمارے گلے کا ہار ہے جو تیرے مصطفی کا باغی ہے اس سے ہمیں کوئی رشتہ و تعلق نہیں ۔ہمارا تو مسلک یہ ہے۔

چھٹ جائے اگر دولت کونین تو کیا غم 
چھوٹے نہ مگر ہاتھ سے دامان محمد( ﷺ)  

تثلیث دیوبندیت کے اقنوم ثالث اشرفعلی تھانوی کی رسوائے زمانہ کتاب ’’حفظ الایمان ‘‘ کی کفری عبارت پر ہندوستان کا مسلما ن تڑب رہا تھا اور علمائے دیوبند ماتھے ٹیکے تاویل و توضیح کی راہیں تلاش کر رہے تھے  آخرش تھانہ بھون ،گنگوہ،دیوبند سہارنپور کے اکابر اصاغر دارالندوۃ میں جمع ہوئے یہ وہی دارالندوہ ہے جس کا صدر علی الاطلاق شیخ نجدی ہے چنانچہ شیخ ہی کی صدارت میں حفظ الایمان کی عبارت پر ایک مجلس مشاورت منعقد ہوئی ،جناب اشرفعلی تھانوی بہت ہی مضحمل و نڈھال تھے کسی نے اشارے کی زبان میں دریافت کیا ،آخرش یہ مردنی کیسی !تو تھانوی صاحب یہ کہہ کر خاموش ہو گئے ۔ع

دیکھ لو روئے رنگ نا کامی  
یہ نہ پوچھوکہ بیکسی کیا ہے 

اس جوا ب پر حاضرین مجلس کو بڑا ترس آیا اور انتہائی ردو قدح کے بعد یہ بات طے کر لی گئی کہ عبارت واپس لینے میں بڑی بدنامی ہوگی ۔ہم لوگ کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ رہ جائیں گے ۔اپنے وغیر سبھی ہماری بے علمی بے مائیگی پر آواز کسیںگے اور طرح طرح کے فقرے چست کریں گے گویا ہمارے علم و فضل کا جنازہ نکل جائے گا لہذا سلامتی اسی میں ہے کہ رسول خدا کا دامن چھوڑ کر بقراط و سقراط کے دامن میں پناہ لو۔زبان و لغت میرا ساتھ دے یا نہ دے اپنی من گڑھت دلیلیں لے کر میدا ن میں کود پڑو اور غلط سلط تا ویلیں کر ڈا لو۔

  ع ۔کچھ تو لگے گی دیر سوال وجواب میں 

یہ سنتے ہی تھانہ بھون کے شریر اعظم جناب اشرفعلی تھانوی کے سوکھے ہونٹوںپر مسکراہٹ کھیل گئی،ڈوبتے کو تنکے کا سہارا آگے بڑھ کر اپنے چیلے چاپڑے اور ذریت کی پیٹھ پر شاباشی کا ہاتھ رکھا اور یہ کہتے ہوئے کہ مجھے آج کے دن تم جیسے سپو توں سے یہی امید تھی بات ختم ہوتے دیکھ کر شیخ نجدی نے اجازت چاہی کہ اب جلسے کی کاروائی ختم ہونی چاہئے مگر ایک طرف سے آواز آئی کہ ابھی ایجنڈے کا ایک دفعہ باقی رہ گیا ہے یعنی ان لوگوں کونام زد کر دیاجائے جو اس عبارت پر قرآن و حدیث کی دلیلیں سننے کے علاوہ عوام الناس کی ’’دلیلیں ‘‘ سننے کو تیارہیں ۔ 

ایجنڈ کے معقولیت پر سب کی گردن جھگ گئی اور یکا یک مجلس پر سناٹا چھا گیا اور آنکھوں آنکھوں میں گفتگو شروع ہوگئی ۔

پیغام  دیا  ہے  کبھی پیغام  لیا ہے
نظروں سے محبت میںبڑا کام لیاہے

چنانچہ ارکان مجلس نے اشاروں ہی اشاروں میں کچھ لوگوں کا انتخاب کر لیا اور یہ اعلان کرتے ہوئے کہ مولوی مرتضی حسن دربھنگی ،مولوی حسین احمد ٹانڈوی،مولوی عبد الشکورلکھنوی،مولوی منظور احمد سنبھلی کواس اہم کام کے لئے نامزد کیا جائے یہ لوگ وہ کام کریں جو اللہ و رسول کی عظمتوں کے خلا ف ہو گاجلسے کی کاروائی ختم کر دی گئی ،یہ سنتے ہی اربعہ عناصر اپنے بزرگوں کی خدمت میں یہ کہتے ہوئے آداب بجا لائے۔  

ع ۔ قرع فال بنا م من دیوانہ زدند  

{حفظ الایمان کی کفریہ عبارت پرعلماء دیوبند کی خانہ جنگی}

اب آیئے ان چیدہ چیدہ حضرات کی مختلف النوع ومتضادتا و یلات کی ہیں چند تاویلات کا تضاد ملاحظہ ہو ۔

جس پر اشرفعلی تھانوی عمر بھر خاموش رہے جو ان کی رضا مندی کی دلیل ہے اب تھانوی صاحب کے وفا داروں کی شاطرانہ چال دیکھے اور حق وفا داری کی داد دیدیجئے ۔

شاید اسی کا نام ہے مجبوریٔ وفا
تم جھوٹ کہہ رہو مجھے اعتبار ہے


مولوی مرتضی حسن دربھنگی چاند پوری لکھتے ہیں ۔واضح ہو کہ (حفظ الایمان )میںایسا کا لفظ فقط مانند اور مثل ہی کے معنی میں مستعمل نہیں ہوتا بلکہ اس کے معنی اس قدر اور اتنے کے بھی آتے ہیں جو اس جگہ متعین ہیں (توضیح البیان فی حفظ الایمان صفحہ۸)

نیز اسی میں ہے(عبارات متانازعہ فیہا میں لفط ایسا بمعنی اس قدر اور اتنا ہے پھر تشبیہہ کیسی )

یعنی حفظ الایمان والی عبارت میں لفظ ’’ایسا‘‘اتنا اور اس قدر کے معنی میں ہے مانند یا مثل یا تشبیہہ کے معنی میں نہیں بمعنی اگر مانند یا مثل کے معنی میں ہوتا تو قابل اعتراض اور کفر تھا(تو ضیح البیان فی حفظ الایمان صفحہ  ۱۷)  

سمجھتے تھے رہے گی جنگ محدودو گل وبلبل 
مگر تخریب نظم گلستاں تک بات جا پہونچی 

اب مولوی حسین احمد ٹا نڈوی صدر المدرسین مدرسہ دیوبند کی سنئے  وہ لکھتے ہیں ’’حضرت مولانا (تھانوی )عبارت میں لفظ’’ ایسا‘‘ فرما رہے ہیں لفظ اتنا تو نہیں فرما رہے ہیں اگر لفظ اتنا ہوتا تو اس وقت البتہ یہ احتمال ہوتا کہ معا ذ اللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو اور چیزوں کے برابر کر دیا ‘‘  (الشھاب الثاقب صفحہ۱۳۶)

مولوی حسین احمد صدر مدرسہ دیوبند کے اس قول سے ثابت ہوا کہ عبارت حفظ الایمان میں لفظ’’ ایسا‘‘تشبیہہ کے لئے ہے اور اگر ایسا اتنا یا اس قدر کے معنی میں ہوتا تو البتہ قباحت لازم آتی ۔اور اس کو توھین رسالت اور کفر قرار دیا جا سکتا تھا ۔

نیزحسین احمد صدر مدرس دیوبند لکھتے ہیں !’’اس سے بھی قطع نظر کر لیں تو لفظ’’ ایسا ‘‘تو کلمہ تشبیہہ کا ہے ‘‘صدر مدرسہ دیوبند کی یہ عبارت ہے جس نے لفظ’’ایسا‘‘ پر کلمہ تشبیہہ کی آخری مہر لگا دی ۔

{خلاصۂ کلام}

مولوی مرتضی حسن دربھنگی چاند پوری کا یہ کہنا ہے کہ لفظ ’’ایسا ‘‘ تشبیہہ کے لئے نہیں ہے ،بلکہ معنی میں اتنا اور اس قدر کے ہے ،البتہ اگر تشبیہہ کے معنی میں ہوتا تو توہین نبوت ہوتی ہے جو موجب کفر ہے ۔اور حسین احمد صدر مدرسہ دیوبند کا کہنا ہے کہ لفظ ایسا تشبیہہ کے لئے ہے اگر معنی میں اتنا یااس قدر کے ہوتاتو توہین رسالت ہوتی جس سے کفر لازم آتا 

{حاصل کلام }

اس کا ماحصل یہ ہے کہ!مولوی مرتضی حسن دربھنگی کی تاویل کی بنا پر مولوی حسین احمد صدر مدرسہ دیوبندپر کفر لازم آتا ہے اور مولوی حسین احمد کی تاویل وتوجیہہ کے پیش نظر مولوی مرتضی حسن دربھنگی کافر ہوتے ہیں ۔

دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کی داغ سے 
اس گھر کو آگ لگ  گئی  گھر کے چراغ سے  

{مولوی منظو رسنبھلی اور حسین احمد ٹانڈوی کی خانہ جنگی }

آپ ابھی’’الشھاب الثاقب‘‘ کے حوالہ سے ملاحظہ کر چکے ہیںکہ حسین احمد صدر مدرسہ دیوبند کے نزدیک لفظ ’’ایسا‘‘ تشبیہہ کے لئے ہے ۔ لیکن اس کے بر عکس ’’مولوی منظور سنبھلی دیوبندی ‘‘ کچھ اور ہی لکھتے ہیں ملاحظہ ہو ۔

حفظ الایمان کی عبارت میں بھی ایسا تشبیہہ کے لئے نہیں ہے بلکہ وہ یہا ں بدونہ تشبیہہ کے اتنا کے معنی میں ہے  (فتح بریلی کا دلکش نظارہ صفحہ ۳۲)

نیز صفحہ۳۴ پر لکھتے ہیں ۔حفظ الایمان کی اس عبارت میں بھی ایسا تشبیہہ کے لئے نہیں ہے  

نیز صفحہ ۳۵ پر لکھتے ہیں :اگر بالفرض اس عبارت کا وہ مطلب ہو جو مولوی سردار احمد صاحب بیان کر رہے ہیں جب تو ہمارے نزدیک بھی موجب کفر ہے ۔

سلطان المناظرین امام المدرسین محدث اعظم حضرت علامہ سردار احمد صاب قبلہ رحمتہ اللہ علیہ ،و مولوی منظور سنبھلی مدیر الفرقان لکھنؤ ،کے درمیان حفظ الایمان کی اسی عبارت پر ایک مناظرہ بریلی شریف میں ہوا تھا محدث اعظم سلطان المناظرین حضر ت علامہ محمد سردا ر احمدعلیہ الرحمہ کا فرمانا تھا کہ لفظ ’’ایسا‘‘تشبیہہ کے لئے ہے ،اور مولوی منظور سنبھلی کا کہنا یہ تھا کہ لفظ ’’ایسا‘‘ معنی میںاتنا یا اس قدر کے ہے،اور یہ کہ اگر بالفرض اس عبارت کا وہ مطلب ہو ،جو مولوی سردار احمد صاحب بیان کر رہے ہیں جب ہمارے نزدیک بھی موجب کفر ہے ۔گویا کہ لفظ ’’ایسا ‘‘ کو تشبیہہ کے طور پر استعمال کرنا مولوی منظور سنبھلی کے نزدیک کفر ہے ۔

او ر مولوی حسین احمد صدر مدرسہ دیوبند بر ملاکہہ رہے ہیں کہ لفظ ’’ایسا‘‘محض تشبیہہ کا ہے( الشہاب الثاقب صفحہ ۱۳۶)

لہذا ثابت ہوا کہ سلطان المناظرین دیوبندیہ مولوی منظور سنبھلی کے فتوی کے مطابق مولوی حسین احمد صدر مدرسہ دیوبند کا فر ہیں ۔

کا  فر  ہوئے جو آ  پ تو میر ا  قصور  کیا 
جو کچھ کیا ہے وہ تم نے کیا بے خطا ہوں میں

اور آج کے سارے دیابنہ ان تینوں ،یعنی مرتضی حسن دربھنگی چاندپوری ،حسین احمد ٹانڈوی صدر المدرسین مدرسہ دیونبد ،منظور سنبھلی کو اپنا مقتدا و پیشوا جانتے ہوئے تینوں کے پیرو کار ہیں لہذا تینوں کا کفر تمام دیوبندیوں نے اپنے حق میں قبول کیا اور قبول کفر کا نتیجہ ظاہر ہے ۔

منظورہے گزارش احوال واقعی
اپنا بیان حسن طبیعت نہیں مجھے

{اظہا ر حقیقت }

بات اپنی طرف سے کچھ نہیں کہی گئی بلکہ رسوائے زمانہ کتاب ’’حفظ الایمان ‘‘کی دلخراش ،کفر آمیزو غارت گر ایما ن عبارت پر ،مولوی مرتضی حسن دربھنگی ،،اور مولوی حسین احمد ٹانڈوی ،اور مولوی منظو ر سنبھلی ،کی توجیہہ و تاویل کا جو نتیجہ تھا وہ ظاہر کر دیا گیا کس قدر شرم وغیرت کی بات ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کو کافر بتاتے رہے مگر یہ توفیق نہ ہو ئی کہ اس عبارت کو خارج کر کے کوئی واضح او ر صاف عبارت درج کر دیتے جو بالکل بے غبار ہوتی سچ کہا ہے جگر دہلوی نے  ۔

اللہ جسے توفیق نہ دے انسان کے بس کا کام نہیں 
فیضان محبت عام تو ہے عرفان محبت عام  نہیں 

{بقلم خود کافر}

بابائے وہابیت مولوی اسماعیل دہلوی اپنی رسوائے زمانہ کتاب تقویۃ الایمان ،، میںبحوالہ مشکوۃ ایک حدیث شریف سے نقل کر کے خود اس کا ترجمہ کیا ملاحظہ ہو۔ 

پھر بھیجے گا اللہ ایک باؤ اچھی ،سو جان نکال لے گی،جس کے دل میں ہوگا ایک رائی کے دانہ بھر ایمان ،سورہ جائیں گے وہی لوگ کہ جن میںکچھ بھلائی نہیں،سو پھر جائیںگے اپنے باپ دادوں کے دین پر‘‘۳۳؍

 ،،نیزیہی امام الطائفہ،ایک حدیث شریف کے الفاظ کو نقل کرکے اور خود ہی اس کا ترجمہ یہ کیا ہے۔

’’نکلے گا دجال سوبھیجے گا اللہ بیٹے مریم کو ،سو وہ ڈھونڈھے گا اسکوتباہ کر دے گا ،اس کوپھر بھیجے گا اللہ ایک باؤ ٹھنڈی شام کی طرف سے،سو نہ باقی رہے گا زمین پر کوئی کہ اس کے دل میںذرہ بھر ایما ن ہو ،مگر کہ مار ڈالے گی اس کو.(صفحہ۳۴)

حدیث مذکور لکھ کر بابائے وہابیہ اسماعیل دہلوی نے اپنی رسوائے زمانہ کتاب تقویۃ الایما ن کے صفحہ۳۶ پر صاف صاف لکھ دیا کہ ’’سوپیغمبر خدا کے فرمانے کے موافق ہوا ‘‘اب نہ خروج دجاّل کی حاجت نہ نزول مسیح کی ضرورت ،ان کی قسمت کی وہ سرد ہوا (ٹھنڈی باو)،چل گئی۔

تمام مسلمانوں کے کافر ومشرک بنانے کے لئے بابائے وہابیہ میاں اسماعیل دہلوی نے ختم دنیا کی حدیث صاف صاف اپنے زمانہ موجودہ پر جما دی ،اور کچھ پرواہ نہ کی کہ جب یہ وہی زمانہ ہے جس کی اس حدیث نے خبر دی ۔

گویا وہ ہوا چل چکی اور جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان تھا مر گیا اب تمام دنیا میں نرے کافر ہی کافر رہ گئے ہیں۔

بتا یا جائے کہ امام الطائفہ بابائے وہابیہ میاں اسماعیل دہلوی اور اس کے پیر و کاردنیا سے کہیں الگ بستے ہیں ؟وہ بھی اسی دنیا میں ہیں ،اپنے ا س قول واقرار سے یہ خو د ٹھیٹ کافرپکے بت پرست ثابت ہوئے

اے چشم شعلہ بار  ذرا  دیکھ تو  سہی 
یہ گھر جو جل رہا ہے کہیں تیرا گھر نہ ہو 

{اقانیم اربعہ کے کفر پر فیصلہ کن بیان}


ساحل کو دیکھ،  دیکھ کے یوں مطمئن نہ  ہو 
کتنے سفینے ڈوبے ہیں ساحل کے پاس ہی

دیوبندیوں کے سلطان المناظرین مولوی مرتضی حسن دربھنگی اپنی مائۃ ناز کتاب ’’اشد العذاب ‘‘صفحہ ۱۳ پر لکھتے ہیں ۔

اگر خان صاحب (یعنی امام احمد رضافاضل بریلوی رضی اللہ عنہ ) کے نزدیک بعض علماء دیوبند (یعنی قاسم نانوتوی ،رشید احمد گنگوہی ،اشرفعلی تھانوی ،خلیل احمد انبیٹھوی)واقعی ایسے ہی تھے جیسا کہ انہوں نے سمجھا تو خان صاحب(امام احمد رضا )پر ان علمائے دیوبند کی تکفیر فرض تھی اگر وہ ان کو کافر نہ کہتے تو وہ خود کافر ہو جاتے ،جیسے علمائے دیوبند نے جب مرزا صاحب (غلام احمدقادیانی )کے عقائد کفریہ معلوم کر لئے اور وہ قطعاًثابت ہو گئے تو اب علمائے اسلام پر مرزا صاحب اور مرزائیوں کو کافر و مرتد کہنا فرض ہو گیا اگر وہ مرزا صاحب اور مرزائیوں کو کافر نہ کہیں تو وہ خود کافر ہوں جائیں گے جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔

کیا اس  لئے تقدیر نے چنوائے تھے تنکے 
بن جائے  نشیمن تو کوئی آگ  لگا  دے 

حق تو یہ ہے کہ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کامنہ بولتامعجزہ ہے جس پرتمام ہی علماء دیوبند سر بگر یباں و حیراں ہیں،مولوی مرتضی حسن دیوبندی کی مندرجہ بالاعبارت سے آج کے جھگڑالو کٹ حجت دیوبندیوں کو سبق لینا چاہئے۔ 

(۱)مثلاً آج کے ان پڑھ دیوبندی بڑے بھولے بھالے بن کر یہ کہتے ہیں کہ ’’کافر کو کافر نہ کہنا چاہئے ،مگر ان کے پیشوامولوی مرتضی حسن دیوبندی فرماتے ہیں جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے ۔

(۲) ایسے ہی بعض نا خواندہ و بعض پڑھے لکھے دیوبندی یہ کہتے ہیں کہ اشرفعلی تھانوی کا معاملہ ان کے ساتھ ہے نہ کہ ہمارے ساتھ مگر مرتضی حسن دیوبندی فرماتے ہیں کہ علمائے دیوبند پر صرف مرزا غلام احمد کی تکفیر فرض نہ تھی بلکہ ان کے متبعین مرزائیوں کی تکفیر بھی فرض تھی ،چنانچہ علمائے دیوبند نے مرزا صاحب اور مرزائیوں دونوں کو کافر ومرتد کہا ہے،ایسے ہی طواغیت اربعہ اور ان کے متبعین دونوں کا ایک ہی حکم ہوگا۔

(۳)ایسے ہی بعض دیوبندی بڑے سیدھے سادھے بن کریہ کہتے ہیں کہ دیکھ امام احمد رضا فاضل بریلوی کی کتنی زیادتی ہے کہ انہوں نے بعض اکابرعلمائے دیوبند کو کافر کہہ دیا مگر مرتضی حسن دیوبندی فرماتے ہیں کہ اگر مولانا احمد رضا خاں صاحب علمائے دیوبند کی کفریات پرمطلع ہونے کے بعد حضرات دیوبندکی تکفیر نہ کرتے تو وہ خود کافر ہو جاتے لہذایہ معاملہ ایسے ہی ہے جیسا کہ علمائے دیوبندنے مرزا صاحب اور مرزائیوں کی تکفیر کی۔

آپ دیکھیںتو سہی ربط محبت کیا ہے 
اپنا افسانہ ملا کر مرے افسانے میں 

کاش آج کے دیوبندی علماء اپنے مقتدا و پیشوا مولوی مرتضی حسن دربھنگی سابق مدرس ناظم شعبۂ تبلیغ دارالعلوم دیوبند جیسی شخصیت کے مندرجہ بالا اصول پر غور و فکر کرتے اور آستین اٹھا کر  لڑ نے کے بجائے نیک نیتی سے اپنے ایمان و عاقبت کی خیر مناتے جس میں ان کی بھی فلاح تھی اور کروڑوں مسلمان ان کے شروفساد سے محفوظ ہو جاتے ۔

چھوڑے جاتا ہوں میں سرمایۂ غم اے  منظر
نہ جانے اب کس کے مقدر میں یہ دولت ہوگی 
واتقو اللہ ان اللہ ِشدید العقاب
یہ قصۂ لطیف ابھی نا تما م ہے
جو کچھ بیاں ہوا وہ آغاز باب تھا

پرور دگار عالم کی بارگاہ میں دعاہے کہ وہ سب کو اپنے پیارے حبیب صاحب لولاک علیہ صلوۃ والتسلیم کے وسیلے اور سرکار غوث پاک ومجدد اعظم امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہم کے صدقے عقائد باطلہ سے محفوظ رکھے اور ایمان پر خاتمہ فرمائے ۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ واصحابہ اجمعین۔

  العبد  الضعیف

 محمد معین الدین خان رضوی ہیم پوری غفرلہ القوی 

 خادم درس و افتاء دارالعلوم اہل سنت حشمت العلوم گائڈیہ اترولہ (بلرامپور)

۱۴؍رجب المرجب۱۴۳۶؁ھ۵؍مئی ۲۰۱۵؁ء 

                                                                          





हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads