AD Banner

{ads}

(بیمار کو طعنہ دینا کیسا ہے؟)

 (بیمار کو طعنہ دینا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ بعض حضرات ایسے ہیں کہ وہ تو بیما ر نہیں ہو تے لیکن جب کو ئی دوسرا بیما ر ہو تا ہے تو اسے بو لیا ںسنا تے ہیںکہ فُلاں بہت گنہگار ہے اس لئے بیمار رہتا ہے اگر تیری عبادت قبول ہوتی ،تجھ سے رب راضی ہو تا تو تٗوپریشان نہ رہتا بلکہ خو شحال رہتاپھر بعض لوگ عبادت کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو انکے لئے کیا حکم ہےجو طعنہ دیتے ہیں؟

المستفتی:۔سلمان رضا قادری 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

اس طرح کے لوگ مطلقا جاہل گنوار ہیں انہیں نہیں معلوم کی بیماری بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے جس کے ذریعہ اللہ تعا لیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتاحدیث شریف میں حضرت عامررضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ رسو ل اللہ  ﷺ  نے بیما ریوں کا ذکرکیا تو فر ما یا کہ مو من کو جب بیما ری پہنچتی ہے پھر اللہ اسے آرام دے دیتا ہے تو یہ گذشتہ گنا ہوں کا کفا رہ بن جا تی ہے اور آئندہ کے لئے نصیحت ۔اور منا فق جب بیمار ہو تا ہے پھر آرام دیا جا تا ہے تو اس اونٹ کی طرح ہوتا ہے جسے اس کے ما لک نے باندھ دیا پھر کھول دیا ۔وہ نہیں جا نتا کہ اسے کیوں با ندھا اور کیوں کھو لا ۔تو ایک شخص بو لا یا رسول اللہ !  ﷺ  {وَمَا الْاَ سْقَامُ وَاللّٰہِ مَا مَرِضْتُ قَطُّ فَقَا لَ قُمْ عَنَّا فَلَسْتَ مِنَّا }یعنی بیما ریاں کیا ہیں؟ قسم ہے رب کعبہ کی میں تو کبھی بیمار ہوا ہی نہیں تو نبی کریم  ﷺ نے فر ما یا ہما رے پاس سے اٹھ جا تو ہم میں سے نہیں ۔(ابوداؤد ،مشکوٰۃ،باب عیا دۃ المریض وثواب المریض الفصل الثا نی صفحہ ۱۳۷)

اس حدیث طیبہ سے یہ ثابت ہو تا ہے کہ بیما ری نعمت الہی ہے اور اللہ تعا لی بیماری اسے ہی دیتا ہے جس سے محبت کر تا ہے لہٰذا مصیبت کے وقت ہمیں صبر کر نا چا ہئے کہ قرآن فر ما تا ہے{ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْن } یعنی بیشک اللہ صبر کر نے والوں کے ساتھ ہے (کنز الایمان پارہ ۲؍رکوع ۳)

اور جو لو گ طعنہ دیتے ہیںانہیں معلوم ہونا چا ہئے کہ بیماری بندے کے اختیار میں نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے طعنہ دینے والوں کو بیمار کردیا تو پھر وہ کیا کرسکتے لہذا طعنہ دینے سے پرہیز کریں ورنہ دنیا میں ذلیل اورآخرت میں عذاب الہی کے مستحق ہو نگے اور جو بیمار رہتا ہو اسے اللہ کی ذات پر توکل چا ہئے کہ اللہ نے چاہا تو شفا دیگا ورنہ آخرت میں نعمت الہی سے سرفراز فرما ئے گا حدیث شریف میں ہے ’’عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ  ﷺ یَوُدُّ اَہْلُ الْعَا فِیَۃِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ حَیْنَ یُعْطٰی اَہْلُ الْبَلَا ئِ الثَّوَابَ لَوْ اَنَّ جُلُوْدَھُمْ کَا نَتْ قُرِضَتْ فِی الدُّنْیَا بِا الْمَقَا رِیْضِ ‘‘حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے کہ حضور  ﷺنے فرمایا کہ قیامت کے دن جب اہل بلا(جو دنیا میں پریشان رہتے تھے ان)کو ثواب دیا جائے گا  تو آرام والے (جو دنیا میں خوشحال رہتے تھے ) تمنا کریں گے کاش انکی کھا لیں دنیا میں قینچیوں سے کاٹی گئی ہو تیں ۔(تر مذی ، مشکوٰۃباب عیا دۃ المریض وثواب المریض الفصل الثا نی صفحہ۷ ۱۳ )واللہ اعلم بالصواب

ازقلم

فقیر تاج محمد قادری واحدی 





مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 

نظامت کے اشعار کے لئے یہاں کلک کریں 

نعت و منقبت کے لئے یہاں کلک کریں 






Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads