AD Banner

{ads}

(امام احمد رضا بحیثت مسلم سائندان)

(امام احمد رضا بحیثت مسلم سائندان)

    مسلم سائنس دانوں کی جب بات آتی ہے تو ساتویں صدی عیسوی کے کیمیا داں جابر بن حیان کے استاد الحمیاری ، آٹھویں صدی کے ماہر فلکیات ابراہیم الفرازی، ماہر فلکیات و ریاضیات یعقوب الکندی ۔کیمیاداں و ماہر طبعیات جابر بن حیان، نویں صدی کے ماہر ریاضیات الجبرا وغیرہ ابن ترک، ماہر حیوانات و نباتات الاصعمی، ماہر علم نجوم و جغرافیہ و بابائے الجبرا الخوارزمی ، ماہر حیوانات و تاریخ و فلسفہ و کیمیا ابوبکر رازی ، ماہر طب و فلسفہ ، ریاضی و موسیقی الفاربی، جدید آپریشن کے موجد ابوالقاسم الزہراوی

    اسی طرح دسویں و گیارہویں صدی عیسوی اور اس کے بعد کے مختلف میدانوں کے ماہرین مثلاً ابن الہیثم، الماوردی ، ابن سینا ، ابو اسحٰق الزرقانی، عمر خیام ، امام غزالی وغیرہم تک بے شمار چہرے ہیں جو سامنے آ جاتے ہیںجنہوں نے اپنی پوری زندگی قوانین قدرت و مظاہر فطرت کو سمجھنے سمجھانے میں صرف کردیں اور سائنس کے تقریباً ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں انجام دیے، لیکن مسلمان دھیرے دھیرے علم سے دور ہوتے چلے گیے اور ان کی جگہ اہل مغرب نے لے لی۔آج اہل مغرب کو اپنی سائنسی و ریاضیاتی کام یابیوں پرناز ہے اور وہ مسلمانوں کو منہ چڑاتے نظر آتےہیں ۔

        اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی اگر بات کریں تو آپ صرف عالم، مفتی، حافظ، محدث، مفسر، فقیہ، نعت گو شاعر، مصنف اور محقق ہی نہیں تھے بلکہ دینی علوم میں مہارت کے ساتھ ساتھ ایک عظیم سائنس دان بھی تھے لیکن آپ کی سائنسی خدمات، ریاضی دانی اور مظاہر قدرت پر آپ کے تحقیقی کارناموں کو کماحقہ متعارف نہیں کیا جاسکا ۔

        علومِ دینیہ میں اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی تحقیقات پر اگرچہ قدرے اطمینان بخش کام ہوا ہے لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی گنجائش باقی ہے جس پیمانے پر آپ کی نعتیہ شاعری پر کام ہوا ہے اسی پیمانےپر قرآن و تفسیر، حدیث واصول حدیث، فقہ و اصول فقہ پر کام ہونا چاہیے ۔

        منطق و فلسفہ ، ہیئت نجوم ، تقویت وجفر، تکسیر و تقابل ادیان، جغرافیہ و سائنس ، ریاضی و معاشیات، عمرانیات و لسانیات، اسی طرح الہیات، ارضیات، فلکیات اور طبعیات وغیرہ میں جو کارہائے نمایاں آپ نے انجام دیے ہیں ان پر ابھی تک اطمینان بخش کام نہیں ہوا پایا ہےاہل علم کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرانی چاہیے ۔

        اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی ذات ہمہ جہت تھی وہ ہر فہرست میں سر فہرست تھے ۔ علامہ ہدایت اللہ ابن محمود سندھی مہاجر مکی نے ان کے تعلق سے نہایت جامع بات کہی ہے کہ:وہ( اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ) اس کے اہل ہیں کہ ان سے قبل اور بعد میں کوئی بھی فضیلت کا خطاب لگایاجائے.(معارف رضا 1986 : ص 102)

        علامہ سید ریاست علی قادری ( بانی ادارۂ تحقیقات امام احمد رضا کراچی) لکھتے ہیں کہ :۔ امام احمد رضا کی شخصیت میں بیک وقت کئی سائنس داں گم تھے، ایک طرف ان میں ابن الہیشم جیسی فکری بصارت اور علمی روشنی تھی تو دوسری طرف جابر بن حیان جیسی صلاحیت ، الخوارزمی اور یعقوب الکندی جیسی کہنہ مشقی تھی تودوسری طرف الطبری، رازی اور بوعلی سینا جیسی دانش مندی ، فارابی،البیرونی، عمربن خیام، امام غزالی اور ابن ارشد جیسی خداداد ذہانت تھی۔تودوسری طرف امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ کے فیض سے فقیہانہ وسیع النظری اور غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے روحانی وابستگی اور لگاؤ کے تحت عالی ظرف امام احمد رضا کا ہر رخ ایک مستقل علم و فن کا منبع تھا ان کی ذہانت میں کتنے ہی علم و عالم، گم تھے۔ (معارف رضا جلد ششم، صفحہ 124)




دعاہےاللّٰه(عزوجل)پیارےمحبوبﷺوانبیائےکرام(علیھم السّلام)وصحابہ کرام(علیھم الرضوان)واولیاۓِعظام(رحمہم اللّٰه) کے صدقے میں میری اورجملہ مومنین ومومنات کی مغفرت فرمائے۔(آمین بجاہ النبی الامین صلّی اللہ علیہ وسلّم)

طالبِ دعا:
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبدالوحید قادری شاہ پور بلگام کرناٹک

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

AD Banner

Google Adsense Ads