AD Banner

(عمرہ کرنے آسان کا طریقہ؟)

(عمرہ کرنے آسان کا طریقہ؟)

مسئلہ:۔مولانا تاج محمد واحدی صاحب قبلہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ بعد سلام عرض ہے کہ عمرہ کا آسان طریقہ تحریر فرما دیں جو مختصر ہو اور مع اعراب ہو تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو دیگر کتابوں میں بہت طویل ہے جس سے دشواری ہو رہی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو بھی حرمین شریفین کی زیارت نصیب فرما ئے۔آمین 

المستفتی:عبد اللہ قادری واحدی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب  

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے’’ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ٭ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِاعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِھِمَا‘‘بے شک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیںتو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے ۔(کنز الایمان ،پ ۴/سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۵۸)

یا د رہے کہ سفر حج یا عمرہ کے لئے ایک عالم دین کو ساتھ ضرور لے لیں تا کہ ان سے مسا ئل شرعیہ معلوم کر سکیں اور اگر کو ئی عالم دین سا تھ نہ ہو تو فقیہ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی جلال الدین امجدی صاحب علیہ الرحمہ کی ’’حج و زیا رت ‘‘ نا می کتاب ضرور رکھ لیںپھر اس سے مدد حاصل کرتے رہیں۔

گھر سے نکلنےسے پہلے لوگوں کے حقوق ادا کردیںاور اگرادا کرنے کی طاقت نہ ہو تومعاف کرالیں، گناہوں سے سچے دل سے تو بہ کر لیں،آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا ارادہ کرلیں، عزیزوں دوستوں سے اپنے قصور معاف کرالیں اور ضرورت کے سامان کو اکٹھا کرلیں،پھر روانگی سے پہلے مکان کے اندر مکروہ وقت نہ ہو توچا ر رکعت نفل نماز پڑھیں پہلی رکعت میں’’ قَلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ‘‘ اور دوسری میں’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد‘‘اور تیسری میں ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَ بِّ الْفَلَقْ‘‘اور چو تھی میں ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ پڑھنا بہتر ہے،پھر نماز کے بعد دعا ئیں مانگے اور درود کی کثرت کرتا ہوا گھر سے روانہ ہو جا ئے پھر محلہ کی مسجد میں دو رکعت نماز نفل پڑھے پہلی رکعت میں ’’قَلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ‘‘ اور دوسری میں’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد‘‘پڑھے، کتابوں میں ہر موقع پر دعائیں لکھی ہیں اور سب دعا ؤں کایاد کرنا دشوار ہے اس لئے دعا ء کے بجا ئے کثرت سے نبی کریم علیہ السلام پر درود پڑھتا رہے،اور لوگوں سے مصافحہ و معانقہ کرتا ہوا دعا ئیں دیتاہوا اور دعا ئیں لیتا ہوا لو گوں کو اللہ کے سپر کر کے جب گاڑی وغیرہ پر بیٹھے تو یہ دعا پڑھے’’سُبْحٰنَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَاِنَّا اِلیٰ رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنْ ‘‘پھر جب جہاز پر سوار ہو تو یہ دعا پڑھے’’بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖھَا وَ مُرْ سٰھَآ اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ الرَّحِیْمٌ‘‘ یا د رہے کہ جب آپ اپنے وطن سے نکلیں تو نماز میں قصر کریںیعنی ظہر ،عصر ،اور عشا چار رکعت والی فرض نماز کو دو رکعت پڑھیں کہ دو رکعت پڑھنا واجب ہے اگرچار رکعت پڑھیں گے تو گنہگار ہوںگے،فجر ،مغرب ،وتر اور سنت میں قصر نہیں موقع ملے تو پورا پڑھے اور اگر موقع نہ ملے تو معاف ہیں ۔

پھر آگر آپ کو پہلے مدینہ شریف جانا ہے تو وہاں بھی قصر ہی سے پڑھے کہ وہاں آٹھ دن سے زیا دہ رہنے نہیں دیا جا تا ،ہاں اگر پہلے مکہ معظمہ جانا ہے تو مکہ پہو نچنے کے بعد قصر نہ کرے کہ وہاں پندرہ دن ٹھہرنا رہتا ہے اور جب پندرہ دن ٹھہر نے کی نیت ہو تو قصر پڑھنا جا ئز نہیں بلکہ پو ری نماز پڑھے ۔لیکن اگر صرف عمرہ کے لئے گئے ہیں تو وہاں بھی قصر کریں کہ وہاں بھی ایک ہفتہ ہی رہنا ہوگا ۔

نوٹ :۔ یا د رہے کہ قصر اس وقت آپ کو کرنی ہے جب آپ تنہا پڑھیں یا مسافر امام نماز پڑھائے اوراگر نماز پڑھا نے والامسا فر نہیں ہے تو آپ کو بھی امام کے ساتھ چا ر رکعت ہی پڑھنی ہو گی مگر یاد رہے کہ کسی بد عقیدہ کے پیچھے نہ پڑھیں ۔

اگر پہلے مدینہ شریف جانا ہے تو دعاء پڑھ کر جہاز پرسوار ہو جا ئیں اور کثرت سے درود شریف پڑھتے رہیں،اور اگر پہلے مکہ معظمہ جانا ہے تو جہاز اڈے پر سنت کے مطا بق احرام با ندھ لیں یعنی بغیر سلا ہوا ایک کپڑالنگی کے طور پر باندھ لیں اور ایک چا در بدن پر ڈال لیں مگر ابھی کندھا کھو لے نہیں۔ (عورتوں کا احرام ان کے سلے ہو ئے کپڑے ہیں )

احرام باندھنے کے بعد اگر مکروہ وقت نہ ہو تو سر ڈھانپ کر احرام کی نیت سے دو رکعت نماز نفل پڑھے پہلی رکعت میں’’ قَلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ‘‘ اور دوسری میں’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد‘‘ پڑھے، سلام پھیرنے کے بعد سر سے چا در ہٹا لے اور اسی جگہ بیٹھے ہو ئے نیت کرے’’اے اللہ میں عمرہ کی نیت کرتا ہوںاس کو میرے لئے آسان کردے اور اسے میری طرف سے قبول فرما۔لیکن بہتر یہ ہے کہ ابھی نیت نہ کریں بلکہ بلا نیت احرام کا کپڑہ پہن کر جہاز پر سوار ہوجائیں جب جہاز میقات کے قریب پہونچتاہے تب اعلان کردیاجاتاہے اس وقت احرام کی نیت کریں۔

زبان سے کہہ لے تو بہتر ہے اور اگر زبان سے نہ کہا بلکہ دل ہی میں نیت کرلی تب بھی نیت پوری ہو گئی ،نیت کے بعد درمیان آزاو ز سے تین بارلبیک کہے ’’لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ ،لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ،لَا شَرِیْکَ لَکَ ‘‘ احرام کے لئے نیت اور ایک بار لبیک کہنا شرط ہے یعنی اگر لبیک نہ کہا  یا لبیک کہا مگر نیت نہ کی تو احرام نہ ہوا 

پھر جب مسجد حرام پہونچیںتو طواف و سعی کے لئے تیار ہو جا ئیںاور ادب کے سا تھ لبیک کہتے ہوئے حرم شریف میں جائیں دعائیں یاد ہوں تو انہیں پڑھیں ورنہ درود شریف کی کثرت کرتے رہیں پھر جب پہلی بار کعبہ شریف پر نظر پڑے تو خوب دعا ئیں کریں کہ پہلی بار کعبہ شریف پر نظر پڑنے کے بعد جو دعاء کی جا تی ہے اللہ اسے قبول فرماتا ہے ۔اس لئے علمائے کرام فرما تے ہیں کہ جب کعبہ شریف پر نظر پڑے تو بہتر یہ ہے کہ اس طرح دعا کریں’’ مولیٰ کریم میںجوجا ئز دعا ئیں جب بھی کروں اور جس کسی کے لئے کروں اسے قبول فرما ‘‘پھر جو دعا ئیں مانگنا چاہے اپنے لئے جملہ مؤمنین مؤمنات کے لئے دعائے خیر کریں(اس فقیر تاج محمد قادری واحدی کے لئے بھی دعا کریں کہ اللہ حرمین شریفین کی زیارت نصیب فرما ئے)کہ یہ قبول ہو نے کی گھڑی ہے پھر دعا کرے اور لبیک پڑھتے ہو ئے باب السلام سے یا جہاں سے راستہ ملے مَطَاف (جہاں طواف کیاجا تا ہے اس )میں داخل ہوں ، اس کے بعد اِضْطَبَاع کریں یعنی احرام کی چادر کو دا  ہنی بغل کے نیچے سے نکال کر داہنا مو نڈھا کھول دیں اور اس کے دونوں کنا روں کو با ئیں مونڈھیں پر ڈالیں ،پھر کعبہ شریف کی طرف منھ کرکے نیت کرے{اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْ ہُ لِی وَتَقَبَّلْہُ مِنِّی }اے اللہ میں تیرے عزت والے گھر کا طواف کرنا چاہتا (چاہتی)ہوں اس کو میرے لئے آسان کر اور اس کو میری طرف سے قبول فرما ۔

نیت کرنے کے بعد کعبہ شریف کی طرف منھ کئے ہو ئے اس طرح چلیں کہ کعبہ شریف بائیں ہاتھ کی طرف رہے کیوں کہ دل با ئیں جانب ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ چا ہتا ہے کہ میرے بندے جب میرے گھر کا طواف کریں تو ان کا دل کعبہ سے قریب ہو جا ئے ،پھر ذرا سا آگے بڑھیں گے تو حجر اسود کے مقابل ہو جا ئیں گے اب وہاں کا نوں تک ہاتھ اس طرح اٹھائیں کہ ہتھیلیاں حجر اسود کی طرف رہیں پھرمصطفی علیہ السلام پر درود بھیجیں ،اور میسر ہو سکے تو حجر اسود کا بو سہ لیں یہ نہ ہو سکے تو ہاتھ بڑھا کر چوم لیں اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو اِسْتِلَام کریںیعنی جہاں ہوں وہیں سے ہتھیلیوں کو حجر اسود کی طرف کرکے ہتھیلی کا بو سہ لے لیں۔

پھر استلام سے فا رغ ہو کر طواف شروع کریں چو نکہ یہ عمرہ کا طواف ہے اس لئے اس میں اضطباع کے سا تھ رمل بھی سنت ہے یعنی طواف میں شروع کے تین پھیروں میں جلد جلد چھوٹا قدم رکھتا ہوا اور کندھا ہلا تا ہوا چلے جیسے قوی اور بہا در لوگ چلتے ہیں۔

نوٹ:۔عورتوں کے لئے رمل و اضطباع نہیں ہے ۔

حجر اسود سے حجر اسود تک ایک چکر ہوتا ہے اس طرح آپ کو پو رے سات چکر لگانا ہے ،یاد رہے کہ ہر چکر میں حجر اسود کے سامنے پہو نچ کر استلا م کر نا ہے ،سات چکر پو رے ہو نے کے بعد ایک طواف مکمل ہو گیا ،طواف ختم کرنے کے بعد چا در سے دونوں کندھے ڈھانک لیں اور مقام ابرا ہیم یا جہاں جگہ میسر ہو دو رکعت نماز واجب الطواف کی نیت سے پڑھیں،نیت اس طرح کریں ’’نیت کی میں نے دو رکعت نماز واجب الطواف واسطے اللہ تعا لی کے منھ میرا کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر ‘‘ پہلی رکعت میں’’ قَلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ‘‘ اور دوسری میں’’قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد‘‘پڑھیں۔

نوٹ:یا د رہے کہ مکرو ہ وقت ہو تو واجب الطواف نہ پڑھیں یعنی صبح صادق طلوع ہو نے کے بعد طواف کیا تو سورج نکلنے کے بیس منٹ بعد پڑھیں ،اور دو پہر میں طواف کیا تو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھیں ،اور عصر کی نماز کے بعد طواف کیا تو نماز مغرب کے بعد پڑھیں۔

نماز کے بعد خوب دعا ئیں مانگیں ، نماز اور دعا سے فارغ ہوکر مُلْتَزَمْ کے پاس جا ئیں اور لپٹ کر خوب دعا ئیں ما نگیںاور نبی کریم  ﷺ پرکثرت سے درود بھیجیںکہ اللہ تعا لی درود شریف کے صدقے میں دعا ئیں قبول فرما لے۔

نوٹ:۔ حجراسود اور کعبہ شریف کے دروازے کے درمیان تقریبا چھ فٹ جگہ ہے اسی کو ملتزم کہتے ہیں ۔

(۲) ملتزم کے پاس نماز واجب الطواف کے بعد آ نے کا حکم اس طواف میں ہے جس کے بعد سعی ہے اور جس کے بعد سعی نہ ہو اس میں پہلے ملتزم سے لپٹے پھر مقام ابرا ہیم کے پاس جا کر دو رکعت نماز واجب الطواف پڑھے ۔

ملتزم سے فا رغ ہو کر آب زمزم پینے کے لئے آ ئیں تین سانسوں میں پیٹ بھر کر جتنا چاہیں کھڑے ہو کر پئیں اور برکت کےلئے سر پر تمام بدن پر ملیں اور پیتے وقت جو چا ہیں جا ئز دعا ء کریں کہ قبول ہو تی ہے ،مکہ شریف میں رہنے تک کئی بار پینا نصیب ہو گا تو بہتر یہ ہے کہ ہر مرتبہ خاص خاص مرادوں کے لئے پئیں ۔

طواف اور واجب الطواف وغیرہ سے فارغ ہو نے کے بعد صفا و مروہ کے درمیان سعی کر نے کے لئے پھر حجر اسود کا استلام کریں اور درود شریف پڑھتے ہو ئے باب الصفا یا جس دروازے سے راستہ ملے صفا کی جانب نکلیں درود شریف پڑھتے ہو ئے صفا پر چڑھیں مگر زیا دہ اونچا نہ چڑھیں کہ یہ بد مذہبوں کاکام ہے صرف اتنا اوپر چڑھنا کا فی ہے کہ اگر درمیان میں دیواریں نہ حا ئل ہوتیں تو کعبہ شریف نظر آتا ۔

پھر کعبہ شریف کی طرف منھ کرکے دونوں ہا تھ مو نڈھوں تک دعا کی طرح پھیلے ہو ئے اٹھا ئیں اور ذکر و ردود شریف پڑھیں نیز اپنے اور تمام مؤ منین کے لئے دعا ئے خیر کریں ،دعا ء میں ہتھیلیاں آسمان کی طرف پھیلا ئیں کعبہ شریف کی طرف نہ کریں اور نہ بار بار ہاتھ اٹھا ئیں بلکہ ایک بار اٹھا ئیں اور جب تک چا ئیں دعا ء مانگیں ، پھر سعی کی نیت کریں {اَللّٰھُمَّ اِنِّی اُرِیْدُ السَّعْیَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ فَیَسِّرْ ہُ لِی وَتَقَبَّلْہُ مِنِّی }اے اللہ میں صفا و مروہ کے درمیان سعی کا ارادہ کرتا ہو ں تو اس کو میرے لئے آسان کردے اور اس کو میری طرف سے قبول فرما ،یا د رہے عر بی میں نہ کہہ سکیں تو اپنی ہی زبان میں کہہ لیں کا فی ہے۔

نیت کے بعد صفا سے اتر کر مر وہ کی طرف چلیں ذکر اور درود شریف برابر جا ری رکھیں جب پہلا سبز ستون (ہرا کھمبا) آ ئے تو درمیا نی رفتار سے دوڑ کر چلیں یہاں تک کہ دوسرے سبز ستون سے نکل جا ئیں پھر آہستہ چلیں اور مروہ تک پہونچیں یہاں بھی زیا دہ او پر چڑھنے کی ضرورت نہیں صفا کی طرف یہاں بھی دعاء مانگیں ،صفا سے مروہ تک ایک پھیرا ہوا اور مروہ سے صفا کی طرف معمولی چال چلیں جب سبز ستون آئے تو دوڑیں اور دوسرے ستون آنے پر آہستہ چلیں یہ دوسرا پھیرا ہوا اسی طرح سات چکر لگا ئے یعنی صفا سے شروع کرے اور مروہ پر ختم کرے ۔

نوٹ:۔سعی میں اضطباع نہیں ہے ،اور نہ عورتوں کو دوڑنے کا حکم ہے ۔

(۲) سعودی حکومت نے نیا مسعی (جہاں سعی کی جا تی ہے اسے)بنایا ہے وہ پرانے مسعی سے چھوٹا ہے لہٰذا نئے مسعی سے جب سعی کرے تو چو دہ چکر لگا ئیں کہ سات پھیرامکمل ہو جا ئے ۔

سعی سے فارغ ہو نے کے بعد سر کے بال منڈا ئیں یا کتروالیں اور عورتیں پو رے سر کے بال انگلی کے پور کی مقدار برابر کترلیں کسی نا محرم سے ہر گز نہ کتروائیں کہ گناہ ہے ۔

اس کے بعد مرد وعورت دونوں کے لئے احرام کی وجہ سے جو چیزیں حرام تھیں وہ اب حلال ہو گئیں ، اب حجاج جب تک مکہ شریف میں رہیں ہو سکے مسجد عا ئشہ جا کر احرام با ندھ کر عمرہ کرتے رہیں یا پھر اضطباع ،رمل وسعی کے بغیر نفل طواف کرتے رہیں کہ با ہر والوں کے لئے یہ سب سے بہتر عبا دت ہے ۔اس کے بعد اب خاص کو ئی عمل نہیں ۸؍ ذی الحجہ کا انتظار کریں کہ اس دن سے حج کے ارکان شروع ہو نگے۔

بار گاہ خدا وندی میں دعا ہے مولیٰ کریم کسی قسم کی غلطی ہو ئی تو معاف فرما اور ہم سب کو حرمین شریفین کی زیا رت نصیب فرما۔آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلوۃ والتلسیم 

کتبہ

 فقیر تاج محمد قادری واحدی


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad