(خواب میں طلاق دیا تو کیا حکم ہے؟)
مسئلہ :-خواب میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟
خواب میں طلاق دینے کا کوئی اعتبار نہیں. کہ اس وقت آدمی مرفوع القلم ہوتا ہے. ( عن علي رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: رفع القلم عن ثلاثۃ: عن النائم حتی یستیقظ … الخ۔ ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہیں ( یعنی قابل مواخذہ نہیں ہیں) سونے والا جب تک نیند سے بیدار نہ ہوجائے الخ۔۔۔ (سنن الترمذي / باب ما جاء فیمن لا یجب علیہ الحد ۲،۳۷۹ )
(وطلاق النائم غیر واقع)اور سوتے وقت طلاق دیا تو واقع نہ ہوگی (فتاویٰ تاتارخانیۃ ۳،۱۸۷)
(لایقع طلاق … النائم لانتفاء الإرادۃ۔)(الدر المختار مع ردالمحتار) .
بہار شریعت میں ہے کہ بیماری جس میں عقل جاتی رہی یا غشی کی حالت میں یا سوتے میں طلاق دے دے توواقع نہ ہو گی ۔
واللہ اعلم بالصواب
۲۹جمادی الاول ۱۴۴۳ ہجری
آپ سے گزارش ہے کہ صحیح تبصرے کریں، اور غلط الفاظ استعمال نہ کریں۔