AD Banner

(فون پہ طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟)

 (فون پہ طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟)

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی کو فون میں تین طلاق دی لیکن اس کی بیوی نےنہیں سنی کیونکہ فون کو الگ رکھ دیا تھا تو کیا طلاق واقع ہو گئی مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔عبدالله

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ  وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب

فون پر بھی طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے بشرطیکہ شوہر خود اس کا اقرار کرتا ہوں یا اس کی شرعی گواہی موجود ہو لہٰذا صورت مسؤلہ میں فون پر کہی گئی باتیں اگر سچ ہے اور شوہر اس کا اقرار کر رہا ہے یا اس طلاق کی شرعی شہادت ہے تو اس کی بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہو گئیں اور بیوی شوہر کے نکاح سے اس طرح نکل گئی کہ اب بغیر حلالہ ان دونوں کے درمیان نکاح درست نہیں اس لئے طلاق دینا شوہر کا کام ہے عورت کا سننا یا موقع پر موجود رہنا یا تصور کرنا طلاق پڑنے کیلے ضروری نہیں قال اللہ تبارک وتعالی فإن طلقھا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ"صاحب فتاوی علیمیہ مفتی اختر حسین صاحب قبلہ ارشاد فتاوی عالمگیری کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ فون پر طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔(فتاوی علیمیہ جلد۲ صفحہ ۱۴۵ طلاق کا بیان مکتبہ شبیر برادرز)

اسی طرح سے فتاوی رضا دارالایتمی صفحہ ٢۴٣ طلاق کا بیان پر بھی موجود ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم 
کتبہ
محمد راحت رضا نیپالی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad