AD Banner

قید خانہ کا نمازی

 (1)قید خانہ کا نمازی اور امیرِخراسان
(2)چمکتے چہرے
(3)نماز نور ہے
(4)نماز کے نور ہونے کا مطلب
(1)قید خانہ کا نمازی اور امیرِخراسان:
عبد اللہ طاہر کے دور میں جب کہ وہ خُراسان کے گورنر تھے اور نیشاپور اس کی راجدھانی تھی ایک لوہارشہرِہَرات سے نیشاپور گیا اور چند دن وہاں کاروبار کیا، پھر اپنے اہل و عیال سے ملاقات کے لیے وطن(ہرات)لوٹنے کا ارادہ کیا اور رات کے پچھلے پہر سفر کرنا شروع کر دیا ۔
ان ہی دنوں عبد اللہ طاہر نے سپاہیوں کو حکم دے رکھا تھا کہ وہ تمام راستے چوروں سے محفوظ و مامون بنا دیں تاکہ کسی مسافر کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو
اتفاق ایسا کہ سپاہیوں نے اسی رات چند چوروں کو گرفتار کیا اور امیرِخراسان (عبد اللہ طاہر) کو اس کی اطلاع بھی پہنچا دی 
لیکن اچانک ان میں سے ایک چور بھاگ کھڑا ہوا،اب یہ گھبرائے کہ اگر امیر کو معلوم ہو گیا کہ ایک چور بھاگ گیا ہے تو وہ ہمیں سزا دے گا۔
اتنے میں انھیں سفر کرتا ہوا یہ لوہار نظر آ گیا۔
انھوں نے اسے فوراً گرفتار کرلیا اور باقی چوروں کے ساتھ اسے بھی امیر کے سامنے پیش کر دیا امیرِخُراسان نے سمجھا کہ یہ سب چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اس لیے مزید کسی تفتیش وتحقیق کے بغیر سب کو قید خانہ میں بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
نیک سیرت لوہار نے وضو کیا اور قید خانہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھنا شروع کر دیا۔ ہر دو رکعت کے بعد سَر سجدہ میں رکھ کر خدائےِتعالیٰ کی بارگاہ میں رقت انگیز دعائیں اور دل سوز مناجات شروع کر دیتا
اور کہتا:اے میرے پروردگار ! تو اچھی طرح جانتا ہے کہ میں اس گناہ سے بری ہوں اور اس معاملہ میں بےقصور ہوں
جب رات ہوئی تو عبد اللہ طاہر نے خواب دیکھا کہ چار بہادر و طاقتور لوگ آئے اور سختی سے اس کے تخت کے چاروں پایوں کو پکڑ کر اُٹھایا اور اُلٹنے لگے ،اتنے میں اس کی نیند ٹوٹ گئی اس نے فوراً
((لَا حَولَ وَلَا قَوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ))
پڑھا،پھر وضو کیا اور اس احکم الحاکمین کی بارگاہ میں دو رکعت نماز ادا کی جس کی طرف تمام شاہ و گدا اپنی اپنی پریشانیوں کے وقت رجوع کرتے ہیں
اس کے بعد دوبارہ سویا تو پھر وہی خواب نظر آیا،
اس طرح چار مرتبہ ہوا۔
ہر بار وہ یہی دیکھتا تھا کہ وہ چاروں نوجوان اس کے تخت کے پایوں کو پکڑ کر اٹھاتے ہیں اور اُلٹنا چاہتے ہیں۔
امیرِخراسان عبد اللہ طاہر اس واقعہ سے گھبرا گئے اور انھیں یقین ہو گیا کہ ضرور اس میں کسی مظلوم کی آہ کا اثر ہے 
امیرِخراسان نے رات ہی میں قید خانہ کے داروغہ(جیلر)کو بلایا اور اس سے پوچھا کہ بتاؤ ! تمہارے علم میں کوئی مظلوم شخص جیل میں بند تو نہیں کر دیا گیا ہے ؟
جیل کے داروغہ(جیلر)نے عرض کیا: حضور ! میں تو یہ نہیں جانتا کہ مظلوم کون ہے،لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ میں ایک شخص کو دیکھ رہا ہوں جو جیل میں نماز پڑھتا ہے اور رقت انگیز و دل سوز دعائیں کرتا ہے۔
امیر نے حکم دیا:اسے فوراً حاضر کیا جائے۔
جب وہ شخص امیر کے سامنے حاضر ہوا تو امیر نے اس کے معاملہ کی تحقیق کی ،
معلوم ہوا کہ وہ بےقصور ہے۔
امیر نے اس شخص سے معذرت کی اور کہا:آپ میرے ساتھ تین کام کیجیے ،
(۱)پہلا کام یہ ہے کہ آپ مجھے معاف کر دیں
(۲)دوسرا کام یہ ہے کہ میری طرف سے ایک ہزار حلال درہم قبول فرمائیں
(۳)تیسرا کام یہ ہے کہ جب بھی آپ کو کسی قسم کی پریشانی در پیش ہو تو میرے پاس تشریف لائیں تاکہ میں آپ کی مدد کر سکوں۔
نیک سیرت لوہار نے کہا: آپ نے جو یہ فرمایا کہ میں آپ کو معاف کر دوں، تو میں نے معاف کر دیا
 اور آپ نے جو یہ فرمایا کہ ایک ہزار درہم قبول کرلوں، تو وہ میں نے قبول کیا
 لیکن آپ نے جو یہ فرمایا کہ جب مجھے کوئی مصیبت درپیش ہو تو میں آپ کے پاس آؤں ، یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا۔
امیر نے پوچھا: یہ کیوں نہیں ہو سکتا ؟
تو اس شخص نے جواب دیا: اس لیے کہ وہ پروردگار جو مجھ جیسے فقیر کے لیے آپ جیسے بادشاہ کا تخت ایک رات میں چار(۴)مرتبہ اوندھا کرتا ہے اس کو چھوڑ دینا اور اپنی ضرورت کسی دوسرے کے پاس لے جانا اصولِ بندگی کے خلاف ہے میرا وہ کون سا کام ہے جو نماز پڑھنے سے پورا نہیں ہو جاتا ہے کہ میں اسے غیر کے پاس لے جاؤں
یعنی جب میرا سارا کام نماز کی برکت سے پورا ہو جاتا ہے تو مجھے دوسرے کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔
(ریاض الناصحین ص:۱۰۴-۱۰۵)
(2)چمکتے چہرے:
منقول ہے کہ جب قیامت قائم ہو گی تو نمازیوں کو گروہ در گروہ (یعنی گروپس کی صورت میں ) جنت کی طرف جانے کا حکم ہو گا ،
جب پہلا گروہ (Group) جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گا تو اُن کے چہرے ستاروں کی طرح چمکتے دمَکتے ہوں گے، فرشتے ان کا استقبال کریں گے اور ان سے پوچھیں گے : تم کون ہو ؟ وہ کہیں گے: ہم امتِ محمدیہ کے نمازی ہیں، پھر پوچھا جائے گا: تمہارے اعمال (نمازوں) کا کیا حال تھا ؟ وہ کہیں گے: ہم اذان سنتے ہی وضو کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے اور دنیا کی کوئی چیز ہمیں اس سے روک نہیں سکتی تھی۔ فرشتے کہیں گے : تم اس کے مستحق ہو کہ تمہیں جنت میں داخل کیا جائے )۔
پھر دوسراگروہ جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گا جن کا حسن و جمال (یعنی خوب صورتی) پہلے گروہ سے زیادہ ہوگا، ان کے چہرے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے ، فرشتے ان سے پوچھیں گے: تم کون ہو ؟ وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والے تھے، پھر پوچھیں گے: تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے: ہم نماز کے وقت سے پہلے ہی نماز کے لیے وضو کر لیتے تھے (اور جب اذان سنتے تھے فوراً مسجد میں حاضر ہو جاتے)۔ فرشتے کہیں گے : تم اس کے مستحق ہو۔
پھر تیسرا گروہ جنت میں داخلے کے لیے لایا جائے گا جن کا مقام و مرتبہ اور حُسن و جمال پہلے گروہوں سے کہیں زیادہ ہوگا، اُن کے چہرے آفتاب( یعنی سورج) کی طرح روشن ہوں گے، فرشتے اُن سے پوچھیں گے : تم اتنے خوب صورت اور اتنے اعلیٰ مقام والے کون ہو ؟ وہ کہیں گے: ہم ہمیشہ نماز پڑھا کرتے تھے۔ فرشتے پوچھیں گے : تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا ؟
وہ کہیں گے: ہم اذان ہونے سے پہلے ہی مسجد میں موجود ہوتے تھے اور اذان مسجد میں ہی سنتے تھے، فرشتے کہیں گے : تم اس کے مستحق ہو۔
(قوت القلوب،468/2)
(3)نماز نور ہے:
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 
((الصَّلَاةُ نُور))
یعنی نماز نور ہے۔
(مسلم، ص 140)
(4)نماز کے ”نور“ ہونے کا مطلب:
حضرت امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف نووی رحمۃ اللہ علیہ نماز کے نور ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : اس کا معنی یہ ہے کہ جس طرح نور کے ذریعے روشنی حاصل کی جاتی ہے اسی طرح نماز بھی گناہوں سے باز رکھتی (یعنی روکتی) ہے اور بےحیائی اور بری باتوں سے روک کر صحیح راہ دکھاتی ہے 
ایک قول کے مطابق اس کا معنی ہے: نماز کا اجر و ثواب بروزِقیامت نمازی کے لیے نور ہوگا 
ایک قول ہے : اس کا مطلب یہ ہے کہ بروز قیامت نمازی کے چہرے پر نماز نور بن کر ظاہر ہوگی نیز دنیا میں بھی نمازی کے چہرے پر رونق ہوگی۔
(شرح مسلم ،2/ 101ملخصاً)
حضرت مفتی احمد یار خان رحمةاللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یعنی نماز مسلمان کے دل کی، چہرے کی ، قبر کی، قیامت کی روشنی ہے۔ پل صِراط پر سجدے کا نشان بیٹری( ٹارچ) کا کام دے گا۔
رب العزت فرماتا ہے:
قرآنِ مجید
نُوْرُهُمْ یَسْعٰى بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ بِاَیْمَانِهِمْ
 ترجمۂِ کنز الایمان
اُن کا نور دوڑتا ہوگا اُن کے آگے اور اُن کے دہنے
(پارہ 28 سورةالتحريم:آيت8)
(مراٰۃ المناجیح،232/1)
طالبِ دعا
گدائےِ غوث و خواجہ و رضا
عبد الوحید قادری بلگام کرناٹک
Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad